دوبئی 22 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) اسلامی جمہوریہ ایران کے ایک اہم نیوکلیر مذاکرات کار نے بیان دیتے ہوئے کہاکہ ایران نیوکلیر معاہدہ کے تناظر میں کسی بھی نئی تحدیدات کی دس سال سے زائد توسیع کو قبول نہیں کرے گا۔ عباس اراقچی نے ایک نیوز کانفرنس کے دوران بتایا کہ دس سال کے اندر تحدیدات کی میعاد ختم ہونے کے بعد دوبارہ تحدیدات کا اطلاق ایران اور 6 ممالک کے درمیان ہوئے معاہدہ کی خلاف ورزی ہوگی جسے صرف ایک ہفتہ قبل ہی قطعیت دی گئی ہے۔ اراقچی کا اشارہ دراصل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی اس قرارداد کی جانب تھا جسے پیر کے روز منظور کیا گیا جس میں ایران کے نیوکلیر معاہدہ کے تناظر میں ایران کو تحدیدات سے راحت دی جائے گی۔
یاد رہے کہ عالمی طاقتوں کو یہی مغالطہ ہے کہ ایران نیوکلیر ہتھیار سازی کررہا ہے جبکہ ایران نے بارہا یہ بات کہی ہے کہ اس کا نیوکلیر پروگرام پرامن مقاصد کو مدنظر رکھ کر کیا جارہا ہے۔ قرارداد میں یہ بھی وضاحت کی گئی ہے کہ اگر ایران نے معاہدہ کی خلاف ورزی کی تو اقوام متحدہ کی تحدیدات کا دوبارہ اطلاق عمل میں آسکتا ہے اور اگر ایران معاہدہ کے تمام ضابطوں پر دیانتدارانہ عمل کرتا ہے تو اقوام متحدہ کی قرارداد کے تمام ضابطوں کا 10 سال بعد اختتام ہوجائے گا جبکہ دوسری طرف 6 عالمی طاقتوں جنھیں P5+1 بھی کہا جاتا ہے اور یوروپی یونین نے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کو یہ واضح طور پر کہا تھا کہ 10 سال کی تکمیل کے بعد ایران پر پانچ سال کے لئے تحدیدات کی توسیع کی جائے گی حالانکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد میں بھی واضح طور پر کہا گیا ہے کہ معاہدہ کی میعاد دس سالہ ہے اور سلامتی کونسل میں اس کے بعد ایران کا کیس بند کردیا جائے گا۔