ایران۔ عراق تعلقات کی نوعیت ’’خاص‘‘ : حسن روحانی

عراق کے تین روزہ دورہ پر وزیراعظم و صدر سے ملاقات متوقع
مہرآباد ایرپورٹ پر اخباری نمائندوں سے بات چیت اور امریکہ پر تنقید

تہران ۔ 11 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) صدر ایران حسن روحانی نے پیر کے روز ایک اہم بیان دیتے ہوئے عراق سے اپنے تعلقات کو خصوصی نوعیت کا قرار دیتے ہوئے کوئی شکایتی لہجہ نہیں اپنایا۔ یاد رہیکہ موصوف جلد ہی عراق کے پہلے سرکاری دورہ پر روانہ ہونے والے ہیں۔ یہ دورہ ایک ایسے وقت کیا جارہا ہے جب ایران پر امریکہ کا زبردست دباؤ ہے کہ وہ اپنے پڑوسی (ایران) کے ساتھ تعلقات کو محدود رکھے اور یہ دباؤ اس وقت سے ہے جب امریکہ ایران کے نیوکلیئر معاہدہ سے علحدہ ہوگیا تھا اور ایران پر تحدیدات عائد کردی تھی۔ تہران کے مہرآباد ایرپورٹ پر اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے ایران۔ عراق تعلقات کو خصوصی درجہ دیتے ہوئے کہا کہ جب جب عراق نے کسی بھی مسائل اور بحران کے وقت ایران سے مدد طلب کی تو ایران نے دامے، درمے اور سخنے عراق کی مدد کرنے میں کبھی کوتاہی نہیں کی۔ یہ مدد صرف حکومتی سطح تک ہی محدود نہیں ہوتی تھی بلکہ ایرانی اور عراقی عوام بھی ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں۔ بدقسمتی سے عراق اور ایران نے 1980ء سے 1988ء تک ایک طویل جنگ لڑی۔ 2003ء میں امریکہ نے جب عراق پر فوج کشی کرتے ہوئے صدام حسین حکومت کا تختہ پلٹ دیا تھا اس وقت سے اب تک عراق پر ایران نے کافی گہرے نقوش چھوڑے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایران وہ پہلا ملک تھا جس نے عراق کی جانب سے مدد کیلئے کی جانے والی اپیل پر لبیک کہا تھا۔ یہ اس وقت کی بات ہے جب موصل پر 2014ء میں دولت اسلامیہ کے جنگجوؤں نے قبضہ کرلیا تھا اور بغداد اور کرکک پر قبضہ کرنے کا انتباہ بھی دیا تھا۔ ایران نے راتوں رات عراق کیلئے فوجی مشیران اور سازوسامان مشہور و معروف پاسداران انقلاب فورس کے کمانڈر قاسم سلیمانی کی زیرنگرانی روانہ کیا تاکہ دولت اسلامیہ کے جنگجوؤں کو مغربی سرحدوں کی جانب پیشرفت کرنے سے روکا جائے۔ عراق میں دولت اسلامیہ کی شکست کے بعد ایران اب عراق کی تعمیرنو کیلئے اہم رول ادا کرنا چاہتا ہے۔ حسن روحانی نے کہا کہ عراق اور ایران کے تعلقات جارحانہ نوعیت کے نہیں ہیں جیسا کہ امریکہ کے ساتھ ہیں۔ امریکہ نے عراق اور شام کے عوام پر جو بم برسائے ہیں انہیں کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ روحانی کے 2013ء میں صدر ایران بننے کے بعد عراق کا یہ پہلا دورہ ہے۔ عراق میں موصوف وزیراعظم عادل عبدالمہدی، صدر براہام صالح اور ملک کے شیعہ مفتی اعظم آیت اللہ علی سیستانی سے ملاقات کریں گے۔ واضح رہیکہ حسن روحانی کے دورہ کی تیاری کیلئے ایران کے وزیرخارجہ جواد ظریف اتوار کو ہی عراق پہنچ چکے ہیں۔