ایرانی صدر کو نیوکلیر معاملت طئے پانے کی امید

تہران ، 19 مئی (سیاست ڈاٹ کام) صدر حسن روحانی نے آج کہا کہ وہ عالمی طاقتوں کے ساتھ کوئی جامع معاہدہ طئے پاجانے کے تعلق سے بدستور پُرامید ہیں حالانکہ ایران کے متنازعہ نیوکلیر پروگرام کے بارے میں مذاکرات میں ’’مشکلات‘‘ پائی جاتی ہیں۔ بات چیت کے تازہ دور میں کوئی قابل قدر پیش رفت نہیں ہوئی، جو ویانا میں جمعہ کو اختتام پذیر ہوا، اور 20 جولائی کو متفقہ قطعی مہلت تک کوئی معاملت طئے کرلینے کیلئے وقت نکلا جارہا ہے۔ تازہ ترین راؤنڈ کے بارے میں اپنے پہلے تبصرے میں روحانی نے کہا کہ یہ ایران اور اس کے مصالحت کاروں دونوں کے مفاد میں ہے کہ کوئی معاہدہ طئے کرلیا جائے۔ بات چیت میں عالمی فریق کی نمائندگی پانچ مستقل ارکان اقوام متحدہ سلامتی کونسل اور جرمنی کر رہے ہیں جنھیں P5+1 گروپ کہا جارہا ہے۔ روحانی کے حوالے سے سرکاری نیوز ایجنسی اِرنا نے کہا کہ موجودہ مشکلات کے باوجود انشاء اللہ P5+1 گروپ کے ساتھ مذاکرات بالآخر کوئی معاملت پر ختم ہوں گے۔ سفارت کاروں نے متنبہ کیا ہے کہ ایران کے متنازعہ نیوکلیر پروگرام کو تحدیدات سے راحت کے بدلے میں روکنے کا عمل مشکل رہے گا۔ مذاکرات کاروں کو توقع تھی کہ معاہدہ کے مسودہ پر کام گزشتہ ہفتے کی سہ روزہ میٹنگ میں شروع ہوجائے گا۔ لیکن ایران کے مذاکرات کار اعلیٰ عباس اراغچی نے کہا کہ اختلافات بہت وسیع ہیں اور ایک سینئر امریکی عہدہ دار نے ’’نہایت سست روی اور مشکل مساعی‘‘ کی بات کہی تھی۔ اب نئے دور کے مذاکرات کیلئے ابھی تک کوئی تاریخ طئے نہیں کی گئی ہے۔