کے این واصف
حج 1435 ھ کامیابی سے اختتام پذیر ہوا جس پر سارا حج انتظامیہ بے حد مسرور ہے اور ہونا بھی چاہئے کیونکہ حج انتظامیہ کے مطابق حج 2014 ء میں ایسا کوئی ادنیٰ ترین واقعہ ریکارڈ نہیں کیا گیا جسے ناشگوار کہا جاسکے۔ نہ ہی حجاج کرام کومشاعر مقدسہ میں پہلے روز سے آخری دن تک ایک مقام سے دوسرے مقام منتقل کرنے میں کوئی دقت آئی نہ حجاج کو قیام منیٰ میں کوئی مشکل پیش آئی ۔ یعنی مجموعی طور پر حج کے سارے انتظامات اطمینان بخش رہے ۔ سارا حج انتظامیہ تیسرے دن رمی جمار کے بعد اطمینان کی سانس لیتا ہے کیونکہ تیسرے دن لوگ رمی سے فارغ ہوتے ہیں اور منی سے اپنے اپنے ٹھکانے کی طرف لوٹ جاتے ہیں۔ اس لئے کچھ حجاج خیمے سے اپنا سامان یعنی بیاگ وغیرہ ساتھ لے کر چلتے ہیں تاکہ رمی سے فارغ ہوتے ہی وہیں سے منیٰ سے باہر نکل جائیں تاکہ وہ دوبارہ اپنے خیمے میں واپس سامان اٹھانے لے جانے کی زحمت سے بچ جائیں، لیکن جمرات میں حالیہ عرصہ میں جو حادثات پیش آئے ان کی وجہ حاجیوں کا سامان ہی بنی ہے اور دوسری وجہ غیر قانونی طور پر حج ادا کرنا ۔ ان ہی کی وجہ سے سارے انتظامات درہم برہم ہوتے ہیں اور بہت سے مسائل بھی ان ہی کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں ۔
اس سال سیکوریٹی اہلکاروں نے غیر قانونی طور پر آنے والوں سے سخت طریقہ سے نمٹا اور تین لاکھ 52 ہزار افراد کو تفتیشی چوکیوں پر روک کر انہیں واپس کردیا اور 1517 ڈرائیوروں کو بھی گرفتار کر کے ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جو بغیر اجازت حدود مکہ میں لوگوں کو داخل کرانے کی کوشش کر رہے تھے۔ ادھر سارے معلمین کے دفاتر کو ہدایت دی گئی تھی کہ وہ حجاج کے قافلوں کو منظم طریقہ سے رمی کیلئے لائیں تاکہ ایک وقت میں گنجائش سے زیادہ ہجوم نہ ہوجائے ۔ ان ہی ساری کوششوں کی وجہ سے امسال کا ایام حج کامیابی سے گزرے۔ وزیر داخلہ و سربراہ اعلیٰ حج کمیٹی شہزادہ محمد بن نائف نے حج کے اختتام پر فرما روائے مملکت شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز کو سارے انتظامات کی رپورٹ اور حج کے کامیاب اختتام پر مبارکباد کا پیام روانہ کیا تھا ، جس کے جواب میں خادم حرمین شریفین شاہ عبداللہ نے وزیر داخلہ و سربراہ اعلیٰ حج کمیٹی شہزادہ محمد بن نائف کے نام اپنے پیغام میں کہا کہ سرکاری و نجی اداروں کی انتھک محنت ، اعلیٰ حج کمیٹی کے سربراہ اور ارکان کی مساعی کی بدولت حج موسم ہر لحاظ اور ہر معیار سے کامیاب رہا۔ شہزادہ محمد بن نائف کے اس پیام میں جس میں انہوں نے سربراہ مملکت کو کامیاب حج موسم کی مبارکباد پیش کی تھی اور اس بات پر رب کریم کا شکر ادا کیا تھا کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے آپ کو ا پنے گھر خانہ کعبہ ، اپنے پیغمبر محمد مصطفیؐ کی مسجد اور مقدس شہروں کی خدمت کیلئے منتخب کیا ہے اور آپ کو رحمان کے مہمانوں کی نگہداشت ، اسلام کی خدمت تفویض کی ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کا ایسا فضل و کرم ہے جسے وہ اپنے منتخب بندوں ہی کو عطا کرتا ہے ۔ شاہ عبداللہ نے اپنے جوابی پیغام میں شہزادہ محمد بن نائف ، اعلیٰ کمیٹی کے اراکین اور سیکوریٹی فورسس کے اہلکاروں نیز حج انتظامات میں شریک دیگر سرکاری و نجی اداروں کے کارکنان کی خدمات کیلئے اظہار تشکر کیا ۔ انہوں نے کہا کہ حج موسم کی کامیابی اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم کا ثمر ہے اور اللہ کی عنایت سے تمام سرکاری و نجی اداروں کی مخلصانہ مساعی کی وجہ سے ہی سارا حج موسم از اول تا آخر کامیاب و کامران رہا ۔ شاہ عبداللہ نے یہ بھی کہا کہ الحمد للہ ہمارے تمام ادارے ہر سال اپنا فرض احسن طریقے سے ادا کرتے ہیں۔ حجاج کرام کی خدمت اپنا فرض سمجھ کر کرتے ہیں ۔ امن و سلامتی کی حفاظت و خطرات سے بچاؤ کی تدابیر ، صحت انتظامات ، ٹریفک امور ، انتظامی مسائل اور سلامتی کے اقدامات کی وجہ سے حجاج کرام اطمینان و سکون کے ساتھ اسلام کے پانچویں رکن کے تمام مناسک اچھی طرح سے ادا کرسکے۔ شاہ عبداللہ نے کہا کہ وہ دعاگو ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے جو ہمیں ضیوف الرحمن کی خدمت کا اعزاز بخشا ہے، ہمیں ہمیشہ اس اعزاز کو احسن شکل میں نبھانے کی توفیق عطا کرتا رہے۔ ارض مقدس کو ہر بلا سے محفوظ رکھے اور اس کو امن و استحکام کی نعمت سے مالا مال کرے۔
ایام حج سے قبل ایبولا وائرس سے انتظامیہ کافی خوف زدہ تھا لیکن یہ سیزن تمام وبائی امراض سے پاک رہا۔ حج کے اختتام پر حسب روایت قائم مقام وزیر صحت نے بھی اپنے بیان میں کہا کہ حج موسم مکمل طور پر وبائی امراض سے پاک رہا۔ تمام حجاج کرام صحت مند رہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ خادم حرمین شریفین کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے حجاج کرام کو بہترین طبی سہولیات فراہم کی گئیں تاکہ وہ مکمل طور پر یکسو ہوکر عبادت میں اپنا وقت گزارسکیں۔ وزیر صحت نے کہا کہ امسال 24 ہزار 800 افراد پر مشتمل طبی یونٹ حجاج کی خدمت کیلئے 24 گھنٹے ڈیوٹی پر رہا، جس میں ڈاکٹرز ، پیرامیڈیکل اسٹاف اور دیگر عملہ شامل تھا ۔ جمرات میں ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے 16 طبی مراکز قائم کئے گئے تھے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ مملکت آنے والے تمام عازمین حج کا طبی معائنہ بھی کیا گیا جس کیلئے 6 لاکھ 90 ہزار عازمین کو گردن توڑ بخار کے ٹیکے لگائے گئے۔ ایبولا وائرس کے بارے میں وزیر صحت کا کہنا تھا کہ ہم نے اس بارے میں انتہائی باریک بینی سے تمام عازمین حج کا معائنہ کیا تھا ۔
اسی طرح سیکوریٹی فورسس ادارے کے سربراہ نے بھی حج کے اختتام پر پریس کو اپنے بیان میں کہا کہ غیر قانونی طور پر حج کرنے والوں اور ان کو حدود مکہ میں داخل کرانے والے جن افراد کو قانون شکنی کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے ، ان سے سختی سے نمٹا جائے گا اور ان کے خلاف قانون کے مطابق سزاؤں کا اطلاق ہوگا ۔ ملزمان کو جرمانوں کی سزا دی جائے گی یا قید و جرمانے دونوں عائد کئے جائیں گے ۔دریں اثناء کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزارت حج کے سکریٹری نے کہا کہ وزارت حج کی جانب سے آئندہ برس کیلئے منصوبہ بندی شروع کردی گئی ہے۔ آئندہ برس حجاج کی ’’ڈیجیٹل فارمیشن‘‘ کی جائے گی تاکہ تمام امور منظم طور پر مکمل ہوسکیں، جس طرح معتمرین کے تمام معاملات ڈیجیٹل انداز میں کئے جاتے ہیں ۔ اسی طرح حجاج کی بھی تنظیم سازی کی جائے گی۔
داخلی افراد کی غیر قانونی طریقہ سے حدود مکہ میں داخل ہونے کی کوشش کو بڑی حد تک ناکام بنایا گیا اور اب حکومت ان افراد سے اپیل کر رہی ہے کہ حج کی ادائیگی کے بعد اپنے ویزے کی میعاد کے اندر اندر مملکت سے چلے جائیں۔ غیر قانونی طور پر مملکت میں رکنے کی کوشش نہ کریں۔ اول تو حکومت سڑکوں پر بڑے بڑے ہورڈنگس اور تمام مقامی اخبارات میں بڑے بڑے اشتہارات شائع کر رہی ہے اور بعد میں سیکوریٹی فورسس ان پر کراک ڈاؤن کریں گے ۔ لہذا ایسے حجاج جو نیک مقصد کے تحت ارض مقدس میں آئیں، انہیں غیر قانونی عمل کا مرتکب نہیں ہونا چاہئے ۔
حج کے موقع پر ایک ایسا اجتماع ہوتا ہے جس کی مثال دنیا کے کسی ملک یا مذہب میں نہیں ملتی، جہاں بیک وقت مختلف تہذیبوں ، ملکوں ، زبانوں اور رنگ و نسل سے تعلق رکھنے والے یکجا ہوتے ہیں۔ مناسک حج ادا کرتے ہیں اور پھر اپنے اپنے ٹھکانوں کو لوٹ جاتے ہیں ۔ حج بین المسلمین اتحاد اور یکجہتی کا ثبوت ہے ۔ بے شک یہ ایک غیر معمولی بات ہے کہ لاکھوں کی تعداد میں مسلمان یکجا ہوتے ہیں جو آپس میں نہ ایک دوسرے کی زبان جانتے ہیں نہ ایک دوسرے کی تہذیب سے واقف ہوتے ہیں لیکن پھر بھی یہ لاکھوں کا اجتماع بیک وقت شانہ بشانہ حج کے سارے مناسک پرامن طریقہ سے اداکرتے ہیں۔ اس دوران آپس میں نہ کوئی تکرار نہ جھگڑا ، نہ خلش نہ رنجش۔ اسی طرح کا معاملہ اور ماحول جس میں امن و یکجہتی اور آپسی اتحاد اپنے عروج پر نظر آتا ہے۔ ایسا معاملہ اور ماحول اگر ساری دنیا کے مسلمانوں کے درمیان پیدا ہوجائے تو پھر مسلمانوں کا وہ کھویا ہوا وقار واپس آجائے گا جو اسلام کے ابتدائی برسوں میں تھا ۔ ہمیں اس بات پر غور کرنا چاہئے کہ ہماری پنجگانہ نمازیں، جمعہ کا اجتماع، عیدین کے بڑے اجتماعات اور حج مسلمانوں کو وحدت کی لڑی میں پرونے کا ذریعہ ہیں۔ ملت کو متحدہ کرنے ، مقامی، قومی اور بین الاقوامی سطح پر ایک دوسرے سے ملنے اور حالات سے واقف ہونے کا موقع فراہم کرتے ہیں ۔ یہ ملاقاتیں آپس میں اتحاد کا وسیلہ بنتی ہیں۔ یعنی ارکان اسلام امت مسلمہ کو جوڑ نے کا ذریعہ بھی ہیں۔
منفعت ایک ہے اس قوم کا نقصان بھی ایک
ایک ہی سب کا نبی ، دین بھی ایمان بھی ایک
حرم پاک بھی ، اللہ بھی ، قرآن بھی ایک
کچھ بڑی بات تھی ، ہوتے جو مسلمان بھی ایک
knwasif@yahoo.com