جماعت اسلامی ہند گلبرگہ کے اجتماع عام میں رفیق خان درّانی اور محمد ضیاء الحق کا خطاب
گلبرگہ ۔6 ستمبر (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) حضرت ابرھیم ؑ کا بلنددرجہ ایمان جاننا ہو تو ان کی پوری زندگی کا جائزہ لینا ہوگا۔ آپ کی زندگی اس بات کی گواہی دیتی ہے کہ دنیا میں جتنی چیزوں سے انسان محبت کرتا ہے ان سب کو انہوں نے اللہ کی رضاء کے لئے قربان کر دیا اور دنیا میں انسان کو جتنی آزمائشوں سے گزرنا پڑتا ہے ان تمام آزمائشوں سے آپ کو گزرنا پڑا۔ ان خیالات کا اظہار 4ستمبر کوہدایت سنٹر گلبرگہ میں جماعت اسلامی ہند گلبرگہ کی جانب سے منعقد کئے گئے اجتماع عام میں’’آج بھی ہو جوبراھیم کا ایمان پیدا ‘‘ عنوان پر خطاب کرتے ہوئے جناب رفیق خان درانی نے کیا۔انھوں نے کہا کہ حضرت ابراھیم ؑ ایک ایسے دور میں عراق کے شہر ’’اُر‘‘ میں پیدا ہوئے جو بتکدوں اور بت کی پرستش والا شہر تھا اور بتوں کے بنانے والے کے ہی گھر میں آنکھ کھولی۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے آپ کو نفیس الفطرت اور قلب سلیم والا انسان بنایاتھا۔ اسی لئے جیسی ہے ان پر حق منکشف ہوا دعوت کے کام میں لگ گئے۔ دین حق کو پیش کرنے میں انہیں اپنے والدین، گھر ، اور وطن کو خیر باد کہنا پڑا۔ وقت کے بادشاہ کا سامنا کرنا پڑا۔ اپنی بیوی اور شیر خوار بچہ کو ایک انجان مقام پر اکیلا چھوڑ کا جانا پڑا اور جب بچہ ایک عمر کو پہنچا توحکمِ خداوندی کی تعمیل میں اس کو بھی قربان کرنے تیار ہو گئے۔ دین حق کی تبلیغ کے لئے دنیا کے مختلف مقامات کو اپنے نمائندے بھیجے۔ قرآن مجید کی مختلف آیات کی روشنی میں رفیق خان درانی نے حضرت ابرھیم ؑ کی زندگی اور ان کی آزمائشوں کا تذکرہ کیا۔ملک کو موجودہ حالات میں داعیان حق کے لئے آج بھی حضرت ابرھیم ؑ کی زندگی میں نمونہ ہے۔ اجتماع کا آغازجناب محمد ضیاء الحق کے درس قرآن سے ہوا۔سورۂ سبا کی آیات 24 تا 30 کی روشنی میں درس دیتے ہوئے آپ نے کہا کہ رزق صرف کھانے کی چیزوں کو نہیںکہاجاتا بلکہ وہ تمام نعمتیں چاہے مال و دولت ہو، علم و صلاحیتیں ، اور کھانا پینا اور یہاں تک کہ جنت میں جو نعمتیں ملیں گی وہ تمام رزق کے مفہوم میں آتے ہیں۔دنیا میں جو جد وجہد کی جاتی ہے وہ بھی رزق میں شامل ہے۔ اگر کوئی صرف دنیا کے لئے کوشش کرتا ہے تو اسے دنیا ہی ملے گی۔ لیکن جو آخرت کے لئے کوشش کرتا ہے تو اس کو دنیا و آخرت دونوں مل سکتی ہیں۔ آپ نے کہا کہ آسمان و زمین سے اللہ تعالیٰ رزق کا انتظام کرتا ہے۔ اہل عرب اس بات کے قائل تھے لیکن اس بات پر بھی یقین رکھتے تھے کہ کچھ دیوی دیوتائیں ہیں جن کو خوش کرنا ضروری ہوتا ہے۔ آپ نے کہا جو لوگ اس حقیقت کو قبول یا انکار کرتے ہیں اس سے پتہ چلتا ہے کہ کون ہدایت پر ہیں اور کون گمراہی میں۔ آپ نے کہا کہ اللہ تعالیٰ انسان کے اعمال کے مطابق بدلہ دینے والا ہے ایک ایسے دن جس میں تمام انسانوں کو جمع کیا جائے گا۔ وہاں جو بھی فیصلہ ہوگا حق کیساتھ ہوگا۔جناب خواجہ معین الدین نے’’حج کی حقیقت ‘‘ عنوان پر درس حدیث پیش کیا۔ امیر مقامی جناب ذاکر حسین کی دعا و اعلانات کیساتھ ہی اجتماع اختتام کو پہنچا۔