اگر میں ’’باہری‘‘ ہوں تو سونیا گاندھی کون ہے؟

سکیولر اتحاد پر ایس سی ، ایس ٹی اور او بی سی کے تحفظات کا کچھ حصہ مسلمانوں کو دینے کی سازش کا الزام، وزیراعظم کا انتخابی جلسوں سے خطاب
مظفر پور ؍ گوپال گنج، 30 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) نتیش کمار کے ان کو ’’باہری‘‘ قرار دینے پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی نے آج سوال کیا کہ کیا وہ صدر کانگریس سونیا گاندھی کو بھی ’’باہری‘‘ قرار دیں گے؟ انہوں نے کہا کہ وہ کسی دوسرے ملک کے وزیراعظم نہیں ہیں۔ راشٹریہ جنتادل کے سربراہ لالو پرساد کے آبائی حلقہ گوپال گنج میں اپنے حریفوں پر جوابی وار کرتے ہوئے نریندر مودی نے اظہار حیرت کیا کہ کیا نتیش کمار چاہتے ہیں کہ ’’جنگل راج‘‘ کے پرانے دن اس علاقہ میں واپس آجائیں۔ جبکہ یہ علاقہ ایک ’’چھوٹی چنبل‘‘ بن گیا تھا۔ نتیش کمار نے کہا تھا کہ وزیراعظم کو چاہئے کہ اپنے ملک کو اس کے ’’پرانے‘‘ دن لوٹادیں کیوں کہ وہ ’’اچھے دن‘‘ کا جو تیقن دے چکے ہیں اس کی تکمیل نہیں کرسکے۔

نتیش کمار نے پرزور انداز میں کہا تھا کہ ’’میں (مودی) باہری ہوں، میں ان سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ میں بہار میں باہری کیسے ہوگیا جو ہندوستان کا ایک طاقتور حصہ ہے اور جس کے عوام نے ووٹ دے کر انہیں وزیراعظم بنایا ہے‘‘۔ انہوںنے کہا کہ کیا میں پاکستان کا وزیراعظم ہوں؟ کیا بنگلہ دیش کا یا سری لنکا کا وزیراعظم ہوں؟ مودی نے کہا کہ میں ان سے یہ بھی پوچھنا چاہتا ہوں کہ میڈم سونیا جو دہلی میں سکونت رکھتی ہیں باہری نہیں ہیں؟ وہ باہری ہیں یا بہاری۔ جو لوگ اپنے کام کا حساب کتاب نہیں دے سکتے وہی عوام کو گمراہ کرنے کے لئے ایسے کھیل کھیلتے ہیں۔ چوتھے مرحلہ کی بہار اسمبلی کے لئے یکم نومبر کو رائے دہی سے قبل انتخابی مہم کے آخری دن نریندر مودی نے عظیم سیکولر اتحاد پر شدید تنقیدوں پر توجہ مرکوز کی اور کہا کہ بی جے پی زیر قیادت این ڈی اے اتحاد پر اس نام نہاد سیکولر اتحاد نے شدید تنقیدیں کی ہیں جبکہ انہیں ترقی کا مسئلہ اٹھانا چاہئے تھا۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کے دو انجن ہیں اور مرکزی حکومت پسماندہ ریاست کو غربت کی دلدل سے جس میں بہار کے عوام گر گئے ہیں، باہر نکال سکتی ہے۔

انہوں نے جے ڈی یو قائد اور چیف منسٹر بہار پر اپنے اس الزام کا اعادہ کیا کہ وہ اور ان کے حلیف ایس سی، ایس ٹی اور او بی سی کو حاصل تحفظات کا ایک حصہ مخصوص فرقہ کو دینا چاہتے ہیں۔ وہ بالواسطہ طور پر مسلمانوں کا حوالہ دے رہے تھے۔ عظیم اتحاد کی پارٹیاں کانگریس، آر جے ڈی اور جے ڈی یو مشترکہ طورپر ریاست پر 60 سال تک حکومت کرچکی ہیں لیکن وہ عوام سے یہ نہیں کہہ سکتیں کہ انہوں نے عوام کے لئے کیا کیا ہے۔ انہوں نے تیقن دیا کہ اگر بی جے پی برسر اقتدار آجائے تو قانون کی حکمرانی بحالی کی جائے گی۔ نوجوانوں کو روزگار کے مواقع حاصل ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ بہار انتخابات ان لوگوں کو جنہوں نے ریاست کو گزشتہ 60 سال بشمول ’’بڑا بھائی۔چھوٹا بھائی‘‘ (لالو۔نتیش) دور اقتدار میں عوام کو لوٹا ہے، سزاء دینے کا ایک موقع ہے۔ نوجوانوں تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہوئے مودی نے نقل مقام پر زیادہ وقت مختص کیا اور یاد دہانی کی کہ ان کے دورۂ ابوظہبی میں اعظم ترین مزدوروں کی تعداد گوپال گنج اور سیوان علاقوں کے بہاری نوجوانوں کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک بڑا بھائی اور چھوٹا بھائی اقتدار پر رہیں گے کیا آپ لوگوں کو روزگار حاصل ہوسکے گا؟ ان دونوں کو اپنے بیٹوں اور ارکان خاندان کے سوائے کسی کی بھی پرواہ نہیں ہے۔ جب وہ چارہ اسکینڈل میں جیل گئے تھے تو انہوں نے ریاست کا اقتدار اپنی بیوی رابڑی دیوی کے حوالے کردیا تھا۔