لکھنو ؍ نئی دہلی ۔ 2 جون ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) مرکز نے آج اترپردیش میں لاء اینڈ آرڈر کی ابتر صورتحال پر اکھلیش یادو حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ضلع بدایوں میں دو کمسن لڑکیوں کی اجتماعی عصمت ریزی اور قتل کے مجرمین کو عبرت ناک سزاء یقینی بنانے پر زور دیا۔ مرکزی وزارت داخلہ نے ریاستی حکومت سے یہ بھی جاننا چاہا کہ ایس سی ۔ ایس ٹی مظالم ایکٹ کے تحت ملزمین کے خلاف مقدمہ کیوں درج نہیں کیا گیا ؟ مرکزی منسٹر آف اسٹیٹ داخلہ کرن رجی جو نے کہا کہ ایس سی اور ایس ٹی کو مظالم سے بچانے کیلئے قانون موجود ہے پھر ریاستی حکومت نے اس کا استعمال کیوں نہیں کیا ؟ اترپردیش حکومت نے وزارت داخلہ کو بتایا کہ متاثرین کا تعلق او بی سی سے ہے جس کی وجہ سے اُن کے خلاف ایس سی ؍ ایس ٹی قانون کا اطلاق نہیں ہوتا ۔ رجی جو نے کہا کہ بدایوں عصمت ریزی اور قتل انتہائی سنگین جرم ہے اور مجرموں کو قرار واقعی سزاء ملنی چاہئے ۔ وزارت داخلہ نے بریلی میں 22 سالہ خاتون کی عصمت ریزی و قتل کے سلسلے میں بھی ریاستی حکومت سے رپورٹ طلب کی ہے۔
اس دوران ہر گوشہ سے تنقیدوں کا شکار اکھلیش یادو حکومت نے اترپردیش کے پرنسپل سکریٹری (داخلہ ) انیل کمار گپتا کا آج تبادلہ کردیا ۔ سرکاری ترجمان نے لکھنو میں بتایا کہ گپتا کو دیگر پوسٹنگ کیلئے ویٹنگ لسٹ میں رکھا گیا ہے ۔ ریاستی حکومت حالیہ افسوسناک واقعات کے بعد لاء اینڈ آرڈر کی ابتر صورتحال کیلئے اپوزیشن جماعتوں کی تنقیدوں کا شکار ہے ۔ ترجمان نے بتایا کہ چیف منسٹر نے گپتا کے مقام پر اب تک نئے عہدیدار کا تقرر نہیں کیا ہے ۔ اس دوران بدایوں عصمت ریزی کا شکار لڑکیوں کے خاندان نے الزام عائد کیا کہ انھیں دھمکیاں موصول ہورہی ہیں اور سنٹرل فورسیس سے سکیورٹی کا مطالبہ کیا۔ انھوں نے کہاکہ وہ ریاستی پولیس پر بھروسہ نہیں کرسکتے۔ متاثرہ لڑکی کے والد نے بتایا کہ ہمیں دھمکیاں موصول ہورہی ہیں ، ہمیں یہ کہا جارہا ہے کہ ایک مرتبہ میڈیا اس گاؤں سے چلا جائے اور سیاستدانوں کی آمد و رفت ختم ہوجائے تو اُن کی حفاظت کون کرے گا ۔ مختلف سیاسی جماعتوں کے قائدین بشمول کانگریس نائب صدر راہول گاندھی ، بی ایس پی سربراہ مایاوتی اور مرکزی وزیر رام ولاس پاسوان نے متاثرین کے مکان کا دورہ کیا تھا ۔ ان لڑکیوں کے والد نے کہاکہ اُن کے خاندان کو ریاستی پولیس پر بھروسہ نہیں لہذا مرکزی فورسیس کا تحفظ دیا جانا چاہئے ۔
اترپردیش حکومت نے خاندان کی حفاظت کے لئے ریاستی پولیس عملہ تعینات کیا ہے ۔ اس دوران مرکزی وزیر ویمن اینڈ چائلڈ ڈیولپمنٹ منیکا گاندھی نے ختم سال تک ہندوستان کے ہر ضلع میں ریپ کرائسس سنٹر قائم کرنے کا اعلان کیا۔ یہ سنٹرس عصمت ریزی کے متاثرین کو ضروری تعاون ، طبی اور قانونی مدد فراہم کریں گے ۔ ان سنٹرس پر پولیس ، وکلاء ، ڈاکٹرس وغیرہ کی خدمات فراہم رہیں گی اور ایمبولینس کی سہولت بھی رہے گی جسے قومی ہیلپ لائن نمبر سے مربوط کیا جائے گا ۔ انھوں نے کہا کہ ابتداء میں ہر ضلع میں ایسا ایک سنٹر ہوگا اور تقریباً 500 کروڑ روپئے اس کے لئے مختص کئے جاسکتے ہیں۔ منیکا گاندھی نے اترپردیش حکومت کے اس معاملے میں طرزعمل کو ’’غیرحساس‘‘ قرار دیا اور کہا کہ اکھلیش یادو زیرقیادت حکومت کو برطرف کیا جانا چاہئے ۔ انھوں نے کہاکہ ایسے واقعات میں قانون پر موثر عمل آوری یقینی بنانے کی ضرورت ہے کیونکہ قوانین پہلے ہی سے موجود ہیں۔