اور وہ اس کے لئے جہیز اور اچھے رشتہ کی فکر میں لگ جاتے ہیں۔ ہر والدین کی یہی تمنا ہوتی ہے کہ ان کی بیٹی کو اچھا شوہر اور سسرال ملے۔ لہذا وہ اس سلسلے میں بہت احتیاط سے کام لیتے ہیں اور اچھی طرح چھان بین کے بعد اپنے داماد کا انتخاب کرتے ہیں لیکن پھر بھی کئی لڑکیوں کے ساتھ ایسا دیکھا گیا ہے کہ شادی کے بعد کی صورتحال نے نہ صرف انہیں مشکلات میں ڈال دیا ہے بلکہ لڑکی کو بھی پریشان کرکے رکھ دیا گیا۔ کیونکہ اکثر لڑکے والے لڑکی کی سیرت پر نہیں بلکہ صورت اور دولت کو ترجیح دے رہے ہیں۔ لڑکیوں کے مناسب رشتے نہ ملنے کی وجہ سے بھی اکثر والدین میریج بیوروز کا رُخ کرتے ہیں اور یہاں انہیں بمشکل چند مناسب رشتے ملتے ہیں ورنہ زیادہ تر بے روزگار، عمر رسیدہ ، بے جوڑ یا پھر دوسری شادی کے خواہشمند ہی ملتے ہیں۔ اس طرح بے چاری لڑکی عجیب تماشا بن جاتی ہے اور اسے ایسا لگتا ہے کہ اس نے بحیثیت لڑکی پیدا ہوکر کوئی بہت بڑا جرم کردیا ہے۔ لڑکے والوں کو چاہئے کہ وہ لڑکے کی شادی کیلئے لڑکی تلاش کرنے کے دوران لڑکی کی سیرت پر توجہ دیں نہ کہ جہیز و دولت پر۔