کلواکرتی۔17جنوری ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) حضرت نرنجن شاہ ولیؒ کا عرس شریف ہر سال 17جنوری سے شروع ہوتا ہے جو مسلسل آٹھ دن تک جاری رہتا ہے ۔ تقاریب میں ہندو مسلم یکجہتی کا شاندار نظارہ دیکھنے کو ملتا ہے ۔ خاص بات یہ ہے کہ اس عرس شریف میں ہندو برادران وطن بھی لاکھوں کی تعداد میں شریک ہوتے ہیں جبکہ اس علاقہ میں لمباڑہ طبقہ اکثریت میں ہے ۔ یہ علاقہ اچم پیٹ سے 8کلومیٹر پر واقع ہے جو کہ نلاملا جنگلات سے متصل ہے ۔ حضرت نرجن شاہ ولیؒ کی سوانح حیات میں ملتا ہے کہ 600 سال قبل حصرت نظام الدینؒ دہلی کے پانچ شاگرد دعوت و تبلیغ کیلئے علاقہ تلنگانہ آئے جس میں ایک حضرت شاہ نرنجن ولی بھی ہیں جو رنگا پور علاقہ میں آرام فرما رہے ہیں۔ یہ حضرت نظام الدین اولیاءؒ کے خاص شاگردوں میں سے ہیں ۔ حضرت نظام الدین اولیاءؒ کے دیگر شاگردوں میں حضرت جہانگیر پیراںؒ بھی ہیں جو شاد نگر میں ہیں جبکہ دیگر ایک ضلع نلگنڈہ کے علاقہ جانپاڑ میں آرام فرما رہے ہیں جبکہ ضلع نظام آباد میں حضرت سعاد اللہ حسینیؒ اور بھونگیر میں جمال بہادرؒ آرام فرما رہے ہیں ۔
حضرت نرنجن شاہ ولیؒ جب اچم پیٹ علاقہ میں پہنچے تو منانور سے دو کلومیٹر دو نلا ملا جنگلات میں قیام پذیر ہوئے تھے ‘ جہاں ابھی بھی آپ کی نسبت سے ایک گنبد ومزار موجود ہے ‘ جہاں پر عوام کثیر تعداد میں جاتی ہے اور نذر و نیاز بھی کرتی ہے ۔ وہاں سے آپ پہاڑ سے نیچے اُتر کر قریب دو کلومیٹر کے فاصلے پر اپنی نشست منعقد کیا کرتے تھے جہاں سے دین سے دور عوام شریعت محمدی سے سرفراز ہوتی تھی ۔ یہاں پر ایک قدیم مسجد بھی تھی جس کو اب ایک جدید تعمیر سے مکمل کیا جارہا ہے ۔ اکثر قول آپ کے یہیں پر مدفن ہونے کا ہے ۔ بہرحال زمانہ قدیم سے یہیں پر ہر سال 17جنوری سے آپ کا عرس منعقد کیا جاتا ہے
جس کے صندل شریف جامع سجد اچم پیٹ کی زیرنگرانی بعد عشاء نکلتا ہے جو تقریباً درگاہ شریف کو پہنچتے پہنچتے صبح فجر کے قریب درگاہ شریف پر ایستادہ ہوتاہے ۔ ابھی حال حال تک صندل شریف گھوڑوں پر نکلتا تھالیکن زمانے کی ترقی نے اس کو بدل کر اب کئی ایک گاڑیوں پر مشتمل کردیا ہے ۔لوگ اپنے اپنے اکھاڑے کا شاندار مظاہرہ کرتے ہیں ۔ اس عرش شریف میںشرکت کیلئے عوام آندھراپردیش ‘کرناٹک ‘ مہاراشٹرا ‘ اڈیشہ و دیگر ریاستوں سے آتے ہیں ۔ اس ایک ہفتہ تک چلنے والے عرس کیلئے پورا علاقہ بقعہ نور بنایا جاتا ہے ‘ جہاں پر پولیس کا سخت بندوبست رہتاہے ۔ ضلع بھر کے تمام بس ڈپوز ‘اچم پیٹ ‘ کلواکرتی ‘گدوال ‘ونپرتی ‘شاد نگر ‘ ناگر کرنول سے خصوصی طور پر سینکڑوں بسیں چلائی جاتی ہیں ۔ سال گذشتہ تکیہ وقف بورڈ کے تحت ہوتا تھا جب کہ اس سال متولی صاحبان کے حوالے کیا گیا ۔