اپوزیشن کے ہنگامے کے درمیان وزیر خزانہ نے بجٹ پیش کیا

نئی دہلی، یکم فروری (سیاست ڈاٹ کام) لوک سبھا میں آج وزیر خزانہ ارون جیٹلی کے 18۔ 2017 کا عام بجٹ پیش کئے جانے کے موقع پر اپوزیشن ارکان نے کیرالہ سے انڈین یونین مسلم لیگ کے ایم پی ای احمد کے انتقال پر ان کے احترام میں ایوان کی کارروائی ملتوی کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے شور شرابہ کیا۔صبح ایوان کی کارروائی شروع ہوتے ہی ایوان نے مسٹر احمد کو کچھ لمحات کی خاموشی رکھ کر خراج عقیدت پیش کیا اس کے بعداسپیکر سمترا مہاجن نے کہا کہ ایوان کی کارروائی مسٹر احمد کے احترام میں کل ملتوی رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ پیش کرنے کی تاریخ پہلے سے مقرر ہے اور یہ ایک آئینی ذمہ داری ہے اس لئے بجٹ آج ہی پیش کیا جائے گا۔کانگریس کے ملک ارجن کھڑگے اور کچھ دیگر اپوزیشن ارکان نے بجٹ پیش کئے جانے پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایوان کی روایت کے برعکس ہے ۔کسی رکن کے انتقال پر سیشن ملتوی کیا جاتا ہے ۔ آج یہ روایت توڑی جا رہی ہے ۔ ایوان کی کارروائی ملتوی کرکے بجٹ کل پیش کیا جانا چاہئے لیکن محترمہ مہاجن نے اپنا فیصلہ دہراتے ہوئے مسٹر جیٹلی کا نام بجٹ پیش کرنے کے لئے پکارا۔ کارروائی ملتوی نہ کئے جانے پر احتجاج کیا اور اسکے علاوہ کیرالہ سے ریولیوشنري سوشلسٹ پارٹی کے رہنما این پریم چندرن اور دو دیگر اراکین ایوان سے بائیکاٹ کر گئے ۔ ترنمول کانگریس کے ایم پی ایوان میں موجود نہیں تھے ۔ پارٹی نے نوٹ منسوخی کی مخالفت میں پہلے ہی بجٹ سیشن کے ابتدائی دو دن پارلیمنٹ کی کارروائی بائیکاٹ کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔کانگریس کی صدر سونیا گاندھی بھی ایوان میں نہیں دکھائی دیں۔بسنت پنچمی کے دن ہونے کی وجہ سے وزیر اعظم ہلکے ‘بسنتی’ رنگ کا کرتا اور سنہرے رنگ کی جیکٹ پہن کر ایوان میں پہنچے تھے ۔ بی جے پی کے سینئر لیڈر مرلی منوہر جوشی اور انسانی وسائل کی ترقی کے وزیر پرکاش جاوڑیکر نے بھی ‘بسنتی’ رنگ کا کرتہاپہن رکھا تھا۔