اپوزیشن کے مضبوط حلقوں میں کامیابی حاصل کرنے ٹی آر ایس کی حکمت عملی

2019 ء عام انتخابات میں کلین سوئپ، حلقہ اسمبلی کوڑنگل میں ریونت ریڈی بھی نشانہ
محمد نعیم وجاہت
حکمراں ٹی آر ایس نے آئندہ 2019 ء کے عام انتخابات میں کلین سوئپ کو یقینی بنانے کے لئے ابھی سے تیاریوں کا آغاز کردیا ہے۔ اپوزیشن جن حلقوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔ اُن حلقوں پر کامیابی حاصل کرنے کی حکمت عملی تیار کرتے ہوئے سب سے پہلے ریونت ریڈی کو ٹارگیٹ بنانے کے لئے اسمبلی حلقہ کوڑنگل سے ’’مشن کلین سوئپ 2019‘‘ کا آغاز کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ واضح رہے کہ عام انتخابات کے لئے دیڑھ سال باقی ہے۔ تاہم ٹی آر ایس نے ابھی سے انتخابی مہم کا آغاز کردیا ہے۔ 2014 ء میں تلنگانہ کی مہم عروج پر رہنے کے باوجود ٹی آر ایس کو سادہ اکثریت حاصل ہوئی تھی یہ اور بات ہے کہ چیف منسٹر کے سی آر نے چکری چلاتے ہوئے دوسری جماعتوں کے 26 ارکان اسمبلی کو حکمراں جماعت میں شامل کرتے ہوئے ٹی آر ایس کو مستحکم اور اپوزیشن کو کمزور کرنے کے مقصد میں کامیاب ہوگئے۔ 40 ماہ تک تعمیری اور ترقیاتی کاموں پر توجہ دینے والی ٹی آر ایس نے جن کاموں کا آغاز ہوا ہے اس کو تیزی سے تکمیل کرتے ہوئے آئندہ 20 ماہ تشہیر پر زیادہ توجہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ 2014 ء میں جن حلقوں پر ٹی آر ایس کو شکست ہوئی ہے، اُن حلقوں پر 2019 ء میں کامیابی حاصل کرنے کے لئے خصوصی حکمت عملی تیار کی ہے۔ ابتداء سے ٹی آر ایس کے لئے کانٹا ثابت ہونے والے ریونت ریڈی جنھوں نے حال ہی میں تلگودیشم سے مستعفی ہوکر کانگریس میں شمولیت اختیار کی ہے، انھیں ٹارگیٹ بنانے کے لئے اسمبلی حلقہ کوڑنگل سے شروعات کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس کی ذمہ داری ریاستی وزیر آبپاشی ہریش راؤ کو سونپی گئی ہے جنھوں نے اسمبلی حلقہ کوڑنگل کے پارٹی قائدین سے تبادلہ خیال کرتے ہوئے مستقبل کی حکمت عملی کا جائزہ بھی لیا ہے۔ حکمراں ٹی آر ایس نے اپوزیشن جماعتوں کی نمائندگی والے اسمبلی حلقوں میں زیرالتواء ترقیاتی و تعمیراتی کاموں کو جلد از جلد تکمیل کی منصوبہ بندی تیار کی ہے۔ واضح رہے کہ اصل اپوزیشن کانگریس کے چند ارکان اسمبلی ایک ہی حلقہ سے 2 تا 4 مرتبہ کامیابی حاصل کرچکے ہیں اور کئی ایسے حلقے ہیں جو ماضی میں کانگریس کے مضبوط قلعے تصور کئے جاتے تھے۔ ان تمام پہلوؤں کو مدنظر رکھتے ہوئے ٹی آر ایس کام کررہی ہے۔ بالخصوص اضلاع محبوب نگر اور نلگنڈہ میں 2014 ء کے عام انتخابات میں کانگریس نے شاندار مظاہرہ کیا ہے۔ دونوں اضلاع میں کانگریس کے 12 ارکان اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔ ان میں چند ارکان کو ٹی آر ایس میں شامل کیا گیا ہے۔ مگر زیادہ تر ان دو اضلاع پر حکومت خصوصی توجہ مرکوز کرچکی ہے۔ ضلع محبوب نگر میں آبپاشی پراجکٹس کے زیرالتواء کاموں کی عاجلانہ تکمیل کے اقدامات کئے جارہے ہیں۔ ضلع نلگنڈہ میں پانی کے مسائل سے جو بیماریاں پھیل رہی ہیں اس کو دور کرنے کے اقدامات کئے جارہے ہیں۔ ضلع نلگنڈہ میں کومٹ ریڈی وینکٹ ریڈی، صدر تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی اتم کمار ریڈی اور قائد اپوزیشن کے جانا ریڈی 4 سے زائد مرتبہ منتخب ہوئے ہیں۔ ان حلقوں پر خاص توجہ دی جارہی ہے۔ اس کے علاوہ جگتیال، گدوال، ونپرتی، کوڑنگل، ظہیرآباد کے علاوہ دوسرے حلقوں کے لئے بھی اس مرتبہ حکمراں ٹی آر ایس خصوصی منصوبہ بندی تیار کرتے ہوئے کام کررہی ہے۔ ان حلقوں میں پینے کے پانی کی سربراہی سڑکوں کی تعمیرات ، برقی کی سربراہی، آبپاشی پراجکٹس کے زیرالتواء کاموں میں تیزی پیدا کرنے کی کنٹراکٹرس کو ہدایت دے دی گئی ہے۔ باوثوق ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ سربراہ ٹی آر ایس و چیف منسٹر کے سی آر نے ریاست کے 119 اسمبلی حلقوں میں ٹی آر ایس کے موقف کا جائزہ لینے کیلئے کئی قومی و علاقائی سروے کرنے والی ایجنسی کی خدمات سے استفادہ کرتے ہوئے سروے کرایا ہے۔ ٹی آر ایس ارکان اسمبلی کے حلقوں میں پارٹی قائدین کے درمیان پائے جانے والے اختلافات اور گروپ بندیوں کی نشاندہی کرلی ہے۔ بھلے ہی وہ موجود ارکان اسمبلی میں صد فیصد ارکان اسمبلی کو دوبارہ ٹکٹ دینے کا اعلان کرچکے ہیں تاہم لمحہ آخر میں فیصلہ تبدیل کرتے ہوئے چند ارکان اسمبلی کو ٹکٹ سے محروم کرسکتے ہیں۔ چند نئے چہروں کو انتخابی میدان میں اُتار سکتے ہیں جنھیں ٹکٹ سے محروم کیا جارہا ہے۔ انھیں ایم ایل سی یا دوسرے عہدے دینے کا پیشکش کرتے ہوئے ان کی ناراضگی کو دور کیا جاسکتا ہے۔