اپوزیشن کے ساتھ اقتدار بانٹنے سے علی عبداللہ صالح کا اتفاق

ایک ماہ قبل زخمی ہونے کے بعد پہلی مرتبہ یمنی ٹی وی پر خطاب ۔ دارالحکومت صنعا میں عوام کی آتش بازی
صنعا / عدن 7 جولائی ( رائیٹرس ) یمن کے صدر علی عبداللہ صالح گذشتہ مہینے ایک قاتلانہ حملہ میں زخمی ہوجانے کے بعد آج پہلی مرتبہ ٹیلی ویژن پر پیش ہوئے اور انہوں نے کہا کہ وہ دستور کے دائرہ کار میں اقتدار میں شراکت داری کیلئے تیار ہیں۔ علی عبداللہ صالح فی الحال سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں زیر علاج ہیں ۔ وہ 3 جون کو ایک بم حملہ میں زخمی ہونے کے بعد وہاں پہونچ گئے تھے ۔ ان کے چہرے پر جھلسنے سے ہونے والے زخموں کے کافی نشان دکھائی دے رہے تھے ۔ ان کے ہاتھوں میں زبردست پٹیاں بندھی ہوئی تھیں اور وہ پہلے سے ریکارڈ شدہ تقریر کے ذریعہ یمن کے ٹی وی پر پیش ہوئے ۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم اقتدار میں شراکت داری کے مخالف نہیں ہیں۔ ہم تمام سیاسی طاقتوں کی شراکت داری کے حق میں ہیں چاہے وہ اپوزیشن میں ہوں یا برسر اقتدار ہوں ۔ تاہم یہ ایسے پروگرام کے تحت ہونا چاہئے جس سے ملک کے عوام اتفاق کریں۔ علی عبداللہ صالح ملک میں 33 سال سے حکمرانی کر رہے ہیں اور وہ بین الاقوامی دباؤ اور چھ ماہ سے جاری باغیوں کے احتجاجی مظاہروں کے باوجود اقتدار پر موجود ہیں۔ گذشتہ ماہ ان کے صدارتی کمپاونڈ پر ہوئے حملہ کے بعد سے ان کی صحت اور یمن کو واپسی کے تعلق سے کئی طرح کی افواہیں گشت کر رہی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کے آٹھ کامیاب آپریشن ہوئے ہیں اور وہ شدید جھلسی ہوئی حالت میں تھے ۔ انہوں نے ان کی میزبانی کرنے پر سعودی عرب کے شاہ عبداللہ سے اظہار تشکر کیا ہے ۔ علی عبداللہ صالح کی ٹی وی پر آمد کے چکھ ہی دیر بعد دارالحکومت صنعا میں آتش بازی ہوئی اور عوام نے مسرت میں فائرنگ بھی کی ۔ مقامی شہریوں اور عینی شاہدین نے یہ بات بتائی ۔ قبل ازیں ایک اپوزیشن لیڈر نے ادعا کیا کہ نائب صدر عبد ربو منصور ہادی نے ‘ جو صالح کے زخمی ہوجانے کے بعد اقتدار سنبھالے ہوئے ہیں ‘ اپوزیشن سے رابطہ کیا تھا اور ملک میں جاری سیاسی تعطل کو دور کرنے ایک نیا منصوبہ پیش کیا ہے ۔ اس منصوبہ کے تحت صالح خلیجی تعاون کونسل کی جانب سے مقررہ معیاد سے زیادہ عرصہ تک اقتدار پر برقرار رہیں گے ۔ خلیجی تعاون کونسل کی جانب سے پیش کردہ ایک معاہدہ میں کہا گیا تھا کہ معاہدہ پر دستخط کے اندرون ایک ماہ صالح اقتدار سے سبکدوشی اختیار کرلیں گے ۔ تاہم صالح اب تک تین مرتبہ اس سے انحراف کرچکے ہیں۔ اپوزیشن لیڈر نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط کے ساتھ بتایا کہ اس معاہدہ کے تحت صالح ایک قومی حکومت تشکیل دینے عبوری مدت حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ وہ ملک میں صدارتی انتخابات کی تاریخ کو 60 دن سے بڑھا کر مزید توسیع دینا چاہتے ہیں تاہم اس توسیع کی مدت کا تذکرہ نہیں کیا گیا ہے ۔ وہ اس مدت کے دوران نائب صدر کو کامل اختیارات بھی منتقل نہیں کرنا چاہتے ۔ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ اس کے خیال میں علی عبداللہ صالح کا یہ منصوبہ آگے کی سمت پیشرفت نہیں بلکہ پیچھے کی سمت ایک قدم ہے ۔ اپوزیشن کا خیال تھا کہ علی عبداللہ صالح چونکہ ملک سے چلے گئے ہیں اس لئے شائد اب وہ واپس نہ آئیں اور ان کا اقتدار ختم ہوگیا ہے ۔ اپوزیشن کا کہنا تھا کہ چونکہ مصر اور تیونس کے قائدین عوامی دباؤ کے آگے جھکتے ہوئے اقتدار چھوڑ چکے ہیں اس لئے صالح کو بھی اقتدار چھوڑنا چاہئے ۔
سوڈان میں فوجی تعداد میں اضافے کی اپیل
خرطوم۔7 جولائی (رائٹرس) متعدد امدادی اداروں نے اقوام متحدہ سے اپیل کی ہے کہ جنوبی سوڈان میں تعینات فوج کی تعداد میں اضافہ کردیا جائے۔ جو ہفتے کے دن شمالی سوڈان سے علیحدہ ہورہا ہے۔ سرکاری طور پر ملک کی تقسیم سے پہلے غریب، تنازعہ کا شکار اور تیل پیدا کرنے والے جنوبی سوڈان میں حفاظتی انتظامات میں شدت پیدا کرنا ضروری ہے۔ امکان ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل جنوبی سوڈان میں 7 ہزار فوجیوں پر مشتمل برقراری امن فوج کی منظوری دے گی۔