بنگلورو ۔ 29 جون (سیاست ڈاٹ کام) بی جے پی قائدین وزیراعظم نریندر مودی کو کبھی ہندو سمراٹ کہتے ہیں تو کبھی ہندوتوا کا چمپئن قرار دے کر ان کی تعریفوں کے پل باندھتے ہیں۔ اسی طرح مودی جی کو کچھ بی جے پی قائدین ’’باپ‘‘ قرار دے کر ان کی طاقت کا اظہار کرتے ہیں۔ بھگوا پارٹی میں ایسے لوگ بھی ہیں جو ہمارے وزیراعظم کو ٹائیگر (شیر) کہنے میں شرم محسوس نہیں کرتے کیونکہ مودی جی کی سیاسی زندگی کا جائزہ لیں تو پتہ چلتا ہیکہ ان میں شیروں والی کوئی خصلت نہیں پائی جاتی۔ اگر طنز و مزاح کے نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو مودی جی میں چالاک لومڑی کی تمام تر خصوصیات بدرجہ اتم موجود ہے۔ کرناٹک سے تعلق رکھنے والے اننت کمار ہیگڈے مودی کی تعریف کے پل باندھتے نہیں تھکتے۔ وہ اپوزیشن قائدین کے خلاف زہر اگلنے میں بھی دوسرے بی جے پی قائدین سے آگے دکھائی دیتے ہیں۔ اننت کمار ہیگڈے اپوزیشن قائدین کو کوے، بندر اور لومڑیاں قرار دیتے ہیں۔ کہا ہیکہ مودی شیر ہیں اور شیر سے ان کووں، بندروں اور لومڑیوں کا کوئی تقابل نہیں ہے۔ اہم بات یہ ہیکہ اننت کمار ہیگڈے اپوزیشن قائدین کے خلاف غیرمہذب زبان استعمال کرنے والے بی جے پی کے کوئی پہلے لیڈر نہیں ہیں صرف دو ماہ قبل بی جے پی صدر امیت شاہ نے اپوزیشن قائدین کو سانپوں، کتوں اور بلیوں کا نام دیا تھا۔ ہیگڈے نے بھی شائد اپنی پارٹی صدر کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اپوزیشن قائدین کا بے شمار جانور سے تقابل کیا۔ ہیگڈے کے مطابق ایک طرف کوے، بندر اور لومڑیاں ہیں دوسری طرف ہمارے پاس شیر ہے۔ 2019ء میں شیر کو منتخب کریں۔ مسٹر ہیگڈے کرناٹک میں اپوزیشن کے اچانک متحد ہوجانے پر شائد پریشان ہوگئے اور اسی بوکھلاہٹ میں انہوں نے اپوزیشن قائدین کے خلاف بکواس کردی اور یہ نہیں سوچا کہ وہ آخر کیا کہہ رہے ہیں۔ ہیگڈے ایک تقریب سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے شرکاء سے سوالیہ انداز میں کہا آیا یہ سچ نہیں ہیکہ ہم پلاسٹک کی کرسیوں پر بیٹھے ہیں اور خود ہی جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ سب کانگریس حکمرانی کے باعث ہے۔ اگر ہم 70 برسوں سے حکومت کئے ہوتے تو آپ تمام چاندی کی کرسیوں پر بیٹھے ہوتے۔ ہیگڈے عجیب و غریب اور بیوقوفانہ اظہارخیال کیلئے بدنام ہیں۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہیکہ امریکہ، برطانیہ، فرانس، جرمن، روس، چین اور مشرق وسطیٰ کے ترقی یافتہ اور دولتمند عرب ممالک کے لوگ چاندی کی کرسیاں استعمال کرتے ہیں۔ ہیگڈے نے حالیہ عرصہ کے دوران دستورہند کو تبدیل کردینے سے متعلق بھی بیان دیا تھا اور دانشوروں و سیکولرازم کے حامل شخصیتوں کے بارے میں اہانت آمیز ریمارکس کرتے ہوئے انہیں ایسے لوگوں سے تعبیر کیا جو نہیں جانتے کہ ان کے ماں باپ کون ہیں۔ بہرحال اننت کمار ہیگڈے کے بیانات سے عوام کے ذہنوں میں کئی شبہات پیدا ہورہے ہیں۔ سب سے پہلا شبہ تو ان کے ذہنی توازن کا ہے…