ضلع پریشد کے انتخابات کانگریس اور بائیں بازو کے 14 ارکان منحرف
کولکتہ۔22 اگست (سیاست ڈاٹ کام) کانگریس کو آج اپنے مستحکم گڑھ مالدہ میں زبردست جھٹکہ لگا جبکہ ضلع پریشد پر سے اس کی گرفت ختم ہوگئی۔ کانگریس اور بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے 14 ارکان انحراف کرکے ترنمول کانگریس میں شامل ہوگئے۔ آج کی تبدیلی اس لئے نمایاں اہمیت رکھتی ہے کہ گزشتہ اسمبلی انتخابات میں مالدہ سے ترنمول کانگریس کو ایک بھی نشست حاصل نہیں ہوئی تھی۔ تین ماہ قبل اسمبلی انتخابات منعقد کئے گئے تھے۔ انحراف کرنے والے ارکان کے خلاف سی پی آئی ایم اور بائیں بازو نے سخت ردعمل ظاہر کیا اور ترنمول کانگریس پر الزام عائد کیا کہ وہ ریاست میں واحد پارٹی کی حکومت قائم کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ اس طرح ہندوستان کی جمہوریت اور دستور کو مسخ کیا جارہا ہے۔ ریاستی وزیر ٹرانسپورٹ اور ترنمول کانگریس کے انچارج برائے مالدہ سویندو اندھیکاری نے اخباری نمائندوں سے کہا کہ 38 رکنی مالدہ ضلع پریشد میں بائیں بازو کے 8 اور کانگریس کے 6 ارکان تھے جنہوں نے انحراف کرکے ترنمول کانگریس میں شمولیت اختیار کرلی۔ سماج وادی پارٹی کے دو ارکان نے باہر سے تائید کا پیشکش کیا۔ ضلع پریشد میں فی الحال ترنمول کانگریس کے صرف 6 ارکان موجود ہیں۔ دیپالی وشواس جس نے سی پی آئی ایم امیدوار کی حیثیت سے اسمبلی انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی اور ضلع پریشد کا ایک رکن انحراف کرکے گزشتہ ماہ ترنمول کانگریس میں شامل ہوچکے ہیں۔ مغربی بنگال کی چیف منسٹر ممتا بنرجی اس تبدیلی کیلئے تحریک دے رہی ہیں۔ سی پی آئی ایم نے ممتا بنرجی پر الزام عائد کرتے ہوئے یہ بات کہی۔ ریاستی کانگریس قائد عبدالمنان نے اس تبدیلی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ترنمول کانگریس ڈکٹیٹرشپ قائم کرنا چاہتی ہے۔