اٹلی: پل گرنے سے 38 افراد ہلاک، متعدد زخمی

جنیوا ۔15 اگست ( سیاست ڈاٹ کام ) امدادی کارکنان اٹلی کے شمال مغربی شہر جینوا میں پْل گرنے کے حادثے کے بعد ابھی بھی لوگوں کو ملبے سے نکالنے اور بچانے کی کاروائی میں مصروف ہیں۔پولیس کے مطابق اب تک 38 افراد کے ہلاک اور 16 کے زخمی ہونے کی تصدیق ہوئی ہے جب پل کا 45 میٹر اونچا حصہ کل مقامی وقت مطابق 11:30بجے گر گیا۔ 12 افراد ابھی بھی لاپتہ ہیں۔پورے اٹلی سے تقریبا ڈھائی سو فائر فائٹر اس آپریشن میں شریک ہیں اور وہ سنیفر کتے اور کوہ پیمائی کے سامان کے ساتھ حادثے کی زد میں آنے والے افراد کی تلاش میں لگے ہوئے ہیں۔آگ بجھانے والے شعبے کے اہلکار ایمینوئل گیفی نے کہا کہ ’’ ہم نے امید کا دامن نہیں چھوڑا ہے۔ جب تک کہ آخری آدمی نہیں مل جاتا ہم رات دن کام کرتے رہیں گے۔‘‘دریں اثنا پل کے دوسرے حصوں کے گرنے کے خدشے کے پیش نظر 400 سے زیادہ افراد کو وہاں سے ہٹا دیا گیا ہے۔بی بی سی کے نمائندے جیمز رینالڈس جائے حادثہ پر موجود ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ فائر فائٹرز کام میں جٹے ہوئے ہیں اور ایک ایک شگاف کی جانچ کر رہے ہیں کہیں کوئی پھنساہوا تو نہیں ہے۔جب پل گرا اس وقت پل پر 30 سے 35 کاریں تھیں۔پل گرتے وقت کی ویڈیو میں اس لمحے کو دیکھا جا سکتا ہے جب طوفانی بارش کے نتیجے میں اس پل کو سنبھالے ہوئے بڑے کھمبے گر گئے۔اس حادثے کے نتیجے میں گاڑیاں اور ٹرک 45 میٹر دور ریلوے ٹریک، عمارتوں اور دریا کنارے پڑی پتھر کی سلوں پر جا گریں۔ایک امدادی کارکن نے بتایا ہے کہ پل کے دیگر حصوں کے گرنے کا خطرہ بھی موجود ہے جس کے پیش نظر علاقے کی عمارتوں کو خالی کروا دیا گیا ہے۔وزیر داخلہ میٹیو سیلوینی نے عہد کیا ہے کہ اس پل کو پیش آنے والے حادثے میں اگر کوئی بھی ذمہ دار پایا گیا تو اسے سزا دی جائے گی۔مسٹر سیلوینی نے بتایا کہ 8 ‘ 12اور 13 سال کے تین بچے مردوں میں شامل ہیں۔یہ حادثہ شدید بارش کے باعث مقامی وقت کے مطابق صبح 11 بج کر 30 منٹ پر پیش آیا۔ آنسا نیوز کے مطابق ایک عینی شاہد نے بتایا: ’ہم نے آسمانی بجلی کو پل پر گرتے دیکھا، اور ہم نے پل کو گرتے دیکھا۔‘اینجینئرز کا کہنا ہے کہ ابھی اس پل کے گرنے کی وجہ بتانا قبل از وقت ہوگا لیکن آسمانی بجلی اس حادثے کی وجہ نہیں ہو سکتی۔ایک اور عینی شاہد نے بتایا: ’ہم نے بہت ہی تیز آواز سنی اور شروع میں ہم سمجھے کے یہ بادل گرجنے کی آواز ہے۔‘’ہم پل سے پانچ کلو میٹر دور رہتے ہیں لیکن ہم نے بہت ہی تیز آواز سنی، ہم ڈر گئے تھے‘ ٹریفک بے قابو ہو گئی تھی اور شہر مفلوج ہو گیا۔‘