نئی ہلی ۔ 26 فروری (سیاست ڈاٹ کام ) ریو اولمپک میںچاندی کا تمغہ جیتنے والی پی وی سندھو آئندہ آل انگلینڈ چیمپئن شپ کے لیے الگ سے کوئی خاص اہمیت نہیں دینا چاہتیں اور انہوں نے کہا کہ وہ اس اہم ترین مقابلے کو کسی دوسرے سپر سیریز ٹورنمیٹ کی طرح ہی دیکھ رہی ہیں۔ سندھو نے کہا، ’’میں آل انگلینڈ کو کوئی دوسرا سپر سیریز ٹورنمنٹ سمجھتی ہوں۔ لوگ اس کے نام سے سوچ سکتے ہیں کہ یہ بڑا ٹورنمنٹ ہے۔ گچی باؤلی میں پلیلا گوپی چند اکیڈمی میں ٹریننگ حاصل کرنے والی حیدرآباد کی 21 سالہ سندھو نے کہا، لیکن ایک کھلاڑی ہونے کے ناطے میں نے انہی کھلاڑیوں کے خلاف کھیلوں گی جن کے خلاف دیگر سپر سیریز ٹورنمنٹس میں کھیلتی ہوں، تو یہ میرے لئے اسی طرح کی ہے۔اس 6 لاکھ ڈالر انعامی مقابلے کا انعقاد برمنگھم میں 7سے 12 مارچ تک کیا جائے گا۔ سندھو کے منٹر اور ہندوستان کے چیف کوچ پلیلا گوپی چند اور تجربہ کار کھلاڑی روشنی پڈوکون ہی دو ہندوستانی ہیں جنہوں نے اب تک آل انگلینڈ ٹورنامنٹ جیت لیا ہے۔ سائنا نہوال 2015 میں خطاب جیتنے کے کافی قریب پہنچی گئی تھیں لیکن انہیں فائنل میں اولمپک چمپئن کیرولینا مارین کے خلاف شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔سندھو نے ماضی میں کافی ریکارڈ بنائے ہیں۔ وہ 2013 میں عالمی چیمپئن شپ میں کانسے کا تمغہ جیتنے والی پہلی ہندوستانی خاتون کھلاڑی بنیں اور ڈنمارک میں اگلے سال انہوں نے اس کامیابی کو دہرایا۔ریو اولمپک میں سلور میڈل جیتنے والی ہندوستان کی پہلی بیڈمنٹن کھلاڑی بنیں۔ انہیں اگرچہ فائنل میں مارین کے ہاتھوں ہی شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ اپنی مہم کی شروعات ڈنمارک کی میٹ پالسن کے خلاف کرنے والی سندھو نے کہا، میں اچھی تیاری کر رہی ہوں اور ٹورنمنٹ میں ہر میچ یکساں طور پر اہم ہے۔ میں یہاں لڑکوں کے ساتھ کھیل رہی ہوں جس سے مجھے مدد ملے گی۔ میں ہدف کو حاصل کرنے کیلئے دن رات سخت محنت کر رہی ہوں۔ اس چھٹی ترجیحی ہندوستانی کو کوارٹر فائنل میں دنیا کی نمبر ایک کھلاڑی تا ج ینگ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جن کے خلاف انہوں نے پانچ مقابلے گنوائے ہیں جس حال میں ینگ کانگ اوپن میں شکست بھی شامل ہے۔ کیریئر کی بہترین پانچویں رینکنگ حاصل کر چکی سندھوکی نظریں سال کے آخر تک سب سے اوپر تین کھلاڑیوں میں شامل ہونے پر ٹکی ہیں۔ انہوں نے کہا، جب میں نے گزشتہ سال سیشن کی شروعات کی، مجھے امید تھی کہ میں اپنی درجہ بندی کو بہتر کروں گی۔ اب میں سال کے آخر تک دنیا کی تیسرے نمبر کی کھلاڑی بننے کے لئے سخت محنت کر رہی ہوں۔