آسٹریلین اوپن‘ عمر کی کوئی حد نہیں

ملبورن۔ 25؍جنوری (سیاست ڈاٹ کام)۔ ولیمس بہنوں اور راجر فیڈرر نے یہ ثابت کردیا ہے کہ ٹینس کورٹ میں کامیابی کے لئے عمر کی کوئی حد و قید نہیں، لیکن بلند مقام پر برقرار رہنے کے لئے خود کو سنبھالے رکھنا ضروری ہوتا ہے۔ آسٹریلین اوپن ٹینس ٹورنمنٹ میں حصہ لینے والے 40 سے زائد کھلاڑیوں کی عمر 40 سال سے زائد ہے جن میں سب سے زیادہ قابل ذکر 44 سالہ جاپانی کیمیکوداتے کرم ہیں جنھوں نے 1989ء میں اپنا پہلا گرینڈ سلام حاصل کیا تھا۔ کھیل کے لئے خود کو ہنوز مضبوط و مستعد رکھنے والے دیگر خاتون کھلاڑیوں میں فرانسیسکا شیاوان، ویرا زوونارمیوا، ڈینیلا ہانتو شووا اور ژنگ جائی شامل ہیں۔ مرد کھلاڑیوں میں عالمی نمبر دو 33 سالہ راجر فیڈرر ہیں جو کئی موقعوں پر بار بار یہ ثابت کرچکے ہیں کہ بڑھتی عمر کے باوجود کامیابی کے ساتھ ٹینس کورٹ میں برقرار رہنا ممکن ہے۔ ڈیوڈ نیدر، ایووکارسووچ، مینی ٹیل سیوژین اور لیلائیٹن ہیوٹ بھی ہیں جو سب کے سب 30 سال سے زائد عمر کے ہیں اور اس کھیل کے ذریعہ ہی اپنی زندگی کے گزارے کے لئے دولت کمارہے ہیں، جس (کھیل) سے وہ محبت کرتے ہیں۔ رواں آسٹریلین اوپن ٹور کی دو سب سے زیادہ عرصہ سے حصہ لینے والی کھلاڑیوں میں ولیمس بہنیں بھی ہیں۔ وینس نے 1995ء سے آسٹریلین اوپن میں مقابلوں کا آغاز کیا تھا۔ سرینا 1997ء سے ان مقابلوں میں حصہ لے رہی ہیں۔ یہ دونوں بہنیں بالترتیب 34 اور 33 سال کی عمر کو پہنچنے کے باوجود آج بھی پوری طرح چست اور مستعد ہیں بلکہ سرینا ولیمس ہنوز عالمی نمبر ایک کھلاڑی رہتے ہوئے یہ ثابت کرچکی ہیں کہ اس کھیل میں عمر کی کوئی حد نہیں رہتی اور نہ ہی کوئی رکاوٹ حائل ہوسکتی ہے۔ وینس ولیمس نے ہفتہ کو تیسرے راؤنڈ کے میچ میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد کہا تھا کہ جب آپ (ٹینس) کورٹ پر چلتے ہیں، وہاں عمر، قد یا ایسی ہی اور کسی دوسری چیز سے کوئی رکاوٹ نہیں ہوتی۔ وینس کی یہ بات اعداد و شمار سے بھی سچ ثابت ہوتی ہے۔ گزشتہ سال عالمی ٹینس اسوسی ایشن کے 14 ٹائیٹلس جیتنے والوں میں اکثر خاتون کھلاڑیوں کی عمر 30 سال سے زائد تھی جن میں سرینا کے علاوہ ان کی بڑی بہن وینس، پنیٹا، سام اسٹوسور اور اب سبکدوش ہوچکی لی نا بھی شامل ہیں۔ اس طرح گزشتہ سال مردوں کے گرینڈ سلام جیتنے والے 13 کھلاڑیوں کی عمر بھی 30 سال سے زائد تھی۔
ٹرائی سیریز‘ ہندوستان کا آج آسٹریلیا سے مقابلہ
سڈنی۔ 25؍جنوری (سیاست ڈاٹ کام)۔ ہندوستانی کرکٹ ٹیم جس کی مسلسل ناکامیوں کے سبب مجوزہ ورلڈ کپ کے لئے اس کی تیاریاں بُری طرح متاثر ہوئی ہیں، ٹرائی سیریز میں کل کے میچ میں آسٹریلیا کے خلاف بہر صورت کامیابی حاصل کرنے کی کوشش کرے گی۔ آسٹریلیا کو تاحال سیریز کے کسی بھی میچ میں ناکامی نہیں ہوئی۔ ہندوستان کو اب ماباقی دونوں میچوں میں لازمی طور پر کامیابی حاصل کرنا ہوگا اور وہ بھی اچھے اسکور کے ساتھ اس کی کامیابی ہی فائنل تک رسائی کا امکان پیدا کرسکتی ہے۔