آسام میں بیرونی شہریوں کی حراست، چیف سکریٹری کو سپریم کورٹ میں حاضری کا حکم

ریاستی حکومت کا حلفنامہ سعیٔ لاحاصل، یہ معاملہ اب مذاق بن گیا ہے، چیف جسٹس کی بنچ کا ریمارک

نئی دہلی ۔ یکم اپریل (سیاست ڈاٹ کام) آسام میں بیرونی شہریوں کی حراست سے متعلق مقدمہ میں سرد مہری و عدم کارکردگی پر ناخوشی کا اظہار کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے ریاستی چیف سکریٹری کو 8 اپریل کو عدالت میں حاضر ہونے کی ہدایت کی ہے۔ چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی زیرقیادت بنچ نے حکومت آسام کی طرف سے دائر کردہ حلفنامہ کو ’سعیٔ لاحاصل‘ قرار دیا اور یہ معلوم کرنے کی خواہش ظاہر کی کہ آیا مقامی آبادی کے ساتھ مربوط ٹریبونل تاحال کتنے افراد کو بیرونی شہری قرار دیا ہے۔ اس بنچ نے جس میں جسٹس دیپک گپتا اور جسٹس سنجیو کھنہ بھی شامل ہیں، دوران سماعت عہدیداران کی عدم موجودگی پر ناخوشی کا اظہار کرتے ہوئے دریافت کیاکہ ’مقامی آبادی کے ساتھ گھل مل جانے والوں میں بیرونی شہری قرار دیئے جانے والے افراد کی تعداد کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ آپ کے چیف سکریٹری یہاں حاضر رہیں‘۔ بعدازاں عدالت عظمیٰ نے چیف سکریٹری کو ہدایت کی کہ وہ 8 اپریل کو عدالت میں حاضر رہیں۔ جہدکار ہرش مندر کی طرف سے دائر کردہ مفاد عامہ کی درخواست پر یہ سماعت ہوئی تھی جو بعدازاں آئندہ پیر تک ملتوی کردی گئی۔ یہ بنچ آسام میں حراستی مراکز کی ابتر صورتحال اور وہاں بیرونی افراد کی طویل مدت تک حراست جیسے موضوعات کے ضمن میں دائر کردہ مقدمہ کی سماعت کررہی تھی۔ سپریم کورٹ نے قبل ازیں ہزاروں غیر قانونی مہاجرین کو ان کے متعلقہ ملکوں کو واپس بھیجے بغیر کئی برسوں سے حراستی مراکز میں رکھے جانے پر گہری تشویش کا اظہار کیا تھا۔ عدالت عظمیٰ نے 13 مارچ کو ریاستی حکومت سے کہا تھا کہ وہ اس مسئلہ پر حلفنامہ داخل کرے۔ غیر قانونی مہاجرین کے داخلے کے سبب ریاست کو لاحق ’بیرونی جارحیت‘ کا مسئلہ اور بیرونی شہریوں سے متعلق ٹریبونلس کی کارکردگی پر مرکز اور ریاستی حکومت کی سرزنش کی تھی۔ سپریم کورٹ نے اس مسئلہ پر حکومت آسام کی سخت ترین سخت کرتے ہوئے کہاکہ ’اب یہ ایک مذاق ایک لطیفہ بن گیا ہے۔ صورتحال بہت دور تک پہونچ گئی ہے‘۔ حکومت آسام غیر قانونی مہاجرین کو ان کے متعلقہ ملک کو واپس نہیں بھیج سکی ہے۔ بنچ نے کہاکہ ’آپ نے کچھ نہیں کیا ہے۔ بیرونی شہریوں کے ٹریبونلس نے 56,697 افراد کی بیرونی شہریوں کی حیثیت سے شناخت کی ہے جبکہ حراستی مراکز میں صرف 900 افراد کی موجودگی بتائی گئی ہے‘۔