آبادی سے سل ٹاور س منتقل کرنے عوام کا مطالبہ

انسانی صحت پر مضر اثرات ‘ رپورٹ پیش کرنے ضلع کلکٹر اور بلدیہ کمشنر کو نوٹس
کریم نگر ۔ 25 فبروری ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) رہائشی آبادی کے درمیان سل ٹاورس قائم کئے جانے کی وجہ سے اس کے ریڈیشنس سے لوگ مختلف بیماریوں میں مبتلاء ہو رہے اور عوام کی جانب سے سل ٹاور نکال دینے کامطالبہ کیا جا رہا ہے ۔ مختلف عوامی رضاکارانہ تنظیمیں ‘ سنگھموں کی جانب سے فوری طور پر ٹاورس ہٹا دینے کے لئے انسانی حقوق کمیشن کو ضلع کلکٹر بلدیہ کمشنر کو درخواستیں دے چکے ہیں ۔ عوام کے اعتراض کے باوجود سل فون کمپنیوں نے قانونی طور پر اجازت حاصل کرتے ہوئے اثر و رسوخ کے ذریعہ میونسپل سے بھی اجازت لئے بغیر سل فون ٹاورس قائم کرلیئے ہیں ۔ بغیر اجازت تقریباً 100 سل ٹاورس اور بھی کر لئے گئے ہیں ۔ اس کے خلاف کوئی بھی کچھ نہیں کر رہا ہے ۔ نئے عصری طریقہ سے سل ٹاورس قائم کئے گئے ہیں ان سے کوئی ریڈینس خارج نہیں ہوگا ۔ کسی بھی قسم کے نقصان کا احتمال نہیں ہے کیا جا رہا ہے ۔ سل ٹاور کمپنیوں کی جانب سے پرچار کیا جا رہا ہے ۔ سل ٹاورس کی تنصیب میں رکاوٹ ‘ نقصان لیجانے پر قانونی کارروائی کی جائیگی کہتے ہوئے دھمکایا جا رہا ہے ۔ جبکہ ان سل فون ٹاورس سے صحت پر برا اثر پڑ رہا ہے ۔ 27 ویں ڈیویژن میں رام پور میں 2018 میں ایک سل ٹاور قائم کیا گیا ۔ یہاں تین خانگی سل فون کمپنیوں کے متعلقہ سنٹرل ٹاور کی وجہ سے ماحول آلودہ ہو رہا ہے ۔ اس سل ٹاور کے قریب 50 تا 60 میٹر کے فاصلے میں تقریباً 20 خاندان آباد ہیں ۔ یہ سبھی رگوں سے متعلقہ بیماریوں میں مبتلاء ہوچکے ہیں کہا جا رہا ہے ۔ کارپوریٹر کے رویندرگوڑ کے ساتھ مقامی رہائش پذیر افراد کلکٹر سے بلدیہ کمشنر اور سیاسی قائدین کو اپنی پریشانی سے واقف کروا چکے ہیں ۔ سل فون ٹاور کے قریب ایک آنگن واڑی مرکز بھی ہے اس لئے سل ٹاور منتقل کرنے بار بار خواہش کرنے پر بھی کوئی کارروائی نہیں کی گئی ۔ خواتین و اطفال بہبود آفیسر ایم شاردا نے بچوں کے قانونی حقوق کے مطابق تحقیقات کی جا کر سل ٹاورس کو وہاں سے ہٹا دینے کا مطالبہ کیا ہے ۔ سل ٹاورس سے حاملہ خواتین کو مختلف تکالیف ہوں گی اس تعلق سے رام پور ڈیویژن کا رپوریٹر کے رویندر گوڑ بھی عوامی حقوق کمیشن سے رجوع ہوچکے ہیں ۔ اندرون 24 اپریل تحقیقات کی جا کر رپورٹ پیش کرنے کے لئے ضلع کلکٹر اور بلدیہ کمشنر کو نوٹس جاری کی گئی۔ سل ٹاور سے صحت خراب ہوجانے کی وجہ سے اکثر لوگ مکانات خالی کرکے چلے جا رہے ہیں ۔