حیدرآباد۔/20 نومبر(سیاست نیوز) سائبرآباد ریجن میں انفارمیشن ٹیکنالوجی شعبہ میں کام کرنے والے خاص کر خاتون ملازمین کو محفوظ سفری سہولتیں فراہم کرنے اے پی ایس آر ٹی سی کے حکام نے آئی ٹی راہداری پر مزید 50 تا 60 بسیں چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس راہداری پر آر ٹی سی یومیہ 383 بسیں چلاتی ہے۔ آر ٹی سی بسوں کے اضافہ سے ٹیکسی ڈرائیورس کے طبقہ میں ایک انجان سا خوف پیدا ہوگیا ہے کہ کہیں وہ روزگار سے محروم نہ ہوتے جائیں مگر کچھ ڈرائیورس کا کہنا ہے کہ آر ٹی سی بسوں کی آمد و رفت میں اضافہ کے باوجود ان کی افادیت نہیں گھٹے گی۔ ایک آئی ٹی خاتون ملازم کی عصمت ریزی کے بعد آر ٹی سی حکام نے آئی ٹی کمپنیوں سے رابطہ قائم کرتے ہوئے ان کے ملازمین کے لئے ان کی سہولت کے اعتبار سے خدمات فراہم کرنے کی پیشکش کی تھی۔ آر ٹی سی اور سائبر آباد پولیس نے یہ معلوم کرنے کیلئے کہ ٹیکسی کیابس اور آٹوز میں سفر کرنے والے ملازمین کی تعداد کا پتہ چلانے 20 دن قبل ایک سادہ سا سروے کیا تھا۔ اس مطالعہ میں انکشاف ہوا کہ 8:00 بجے صبح تا 11:00 بجے دن کے درمیان اندازاً 12,000 آئی ٹی ملازمین اپنے دفاتر کو پہنچنے 4,200 کیابس اور آٹوز استعمال کرتے ہیں، جن میں کیابس کی تعداد زیادہ ہے۔ آر ٹی سی عہدیداروں کے مطابق روزانہ آئی ٹی مرکز میں 40,000 مسافرین کیابس اور آٹوز استعمال کرتے ہیں۔ آر ٹی سی نے ان کمپنیوں کو ایرکنڈیشنڈ بس سرویس فراہم کرنے اور بس ڈپوز بھی قائم کرنے کی پیشکش کی ہے جس کے لئے آندھرا پردیش انڈسٹریل انفراسٹرکچر کارپوریشن کو5 مقامات پر ہر جگہ 3 ایکڑ زمین فراہم کرنے کی بھی خواہش کی ہے۔ ابتداء میں چار روٹس بشمول مہدی پٹنم۔گچی باؤلی۔آئی آئی آئی ٹی وپرو۔ وپرو، لنگم پلی۔آئی آئی آئی ٹی وپرو، باچوپلی۔جے این ٹی یو۔سائبر ٹاورس۔رہیجا، ہائی ٹیک سٹی ریلوئے اسٹیشن۔سائبر ٹاورس۔ رہیجا اور وپرو سیکشنس پر شٹل سرویسس فراہم کی جائیں گی۔ ان علاقوں میں 10 تا 15 منٹ کے وقفہ سے بسس چلائی جائیں گی۔ اگرچہ آر ٹی سی کے اس منصوبہ پر ابتداً کچھ کمپنیوں نے مثبت ردعمل ظاہر کیا تھا مگر ان کمپنیوں میں کام کرنے والے ایکزیکٹیو سطح کے ملازمین، آر ٹی سی بسوں کے استعمال سے متفق نہیں ہیں۔ اسی لئے ان تجاویز سے کوئی خاص تبدیلی نہیں آئے گی۔ کچھ کیاب ڈرائیورس نے کہا کہ تلنگانہ ایجی ٹیشن کے بعد سے جو حالات پیدا ہوئے ہیں اس کے نتیجہ میں ان کی آمدنی پر کاری ضرب پڑی ہے، اب آر ٹی سی بسوں میں اضافہ کے باعث ان کے روزگار پر زیادہ نہ سہی کچھ تو اثر پڑے گا چونکہ ایک بس سرویس شروع کرنے کا یہ مطلب ہوگا کہ کم از کم 10 ڈرائیورس کو روزگار سے محرومی، اس کے برخلاف کچھ کیابس ڈرائیورس کا کہنا ہے کہ ہم جیسی سرویسس فراہم کرتے ہیں ویسی سرویسس آر ٹی سی فراہم نہیں کرسکتی۔ آر ٹی سی بس استعمال کرنے پر وقت کی بربادی ہوگی۔ علاوہ ازیں ہم مسافرین کی سہولت کے مطابق ان کے وقت پر انہیں اپنے گھروں سے دفاتر تک پہنچاتے ہیں جبکہ آر ٹی سی بس ایک مخصوص مقام سے دوسرے مخصوص مقام تک سرویس فراہم کرتی ہے اس لئے ہمیں زیادہ فکر نہیں کرنی چاہئے، ہاں البتہ ان کمپنیوں میں کام کرنے والے درجہ چہارم ملازمین آٹوز کی بجائے آر ٹی سی سرویس سے استفادہ کرنے لگیں گے۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ آئی ٹی اور دیگر ملٹی نیشنل کمپنیوں کو حمل و نقل کی سہولت فراہم کرنے والا ٹراویلس کے شعبہ سے ہزاروں لوگوں کا روزگار وابستہ ہے اور سالانہ ایک ہزار کروڑ سے زائد کا مجموعی کاروبار ہوتا ہے۔