دبئی، 31 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) انٹرنیشل کرکٹ کونسل کے صدر مصطفی کمال نے کہا ہے کہ کھیل کا انتظام سنبھالنے والے ادارے نے مجھے ورلڈکپ فائنل کے بعد کی تقریب میں ٹرافی دینے کے حق سے محروم کر دیا۔ ورلڈکپ کی فاتح ٹیم آسٹریلیا کو یہ ٹرافی آئی سی سی چیئرمین این سرینواسن نے دی حالانکہ آئی سی سی نے جنوری 2015ء کو اپنے قوانین میں ایک ترمیم کرتے ہوئے اپنے صدر کو عالمی ایونٹس کی ٹرافیاں دینے کا حق دیا تھا۔ مصطفیٰ کمال نے الزام لگایا کہ آئی سی سی نے ان کے حقوق کا احترام نہیں کیا۔ انہوں نے انتباہ کیا کہ وہ جب وہ گھر واپس لوٹ جائیں گے تو وہ اپنے ہی ادارے کے بارے میں معلومات افشاء کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ ’’میرا خیال تھا کہ اتوار کو ٹرافی مجھے دینا ہے، یہ میرا آئینی حق تھا مگر بدقسمتی سے مجھے اس کی اجازت نہیں دی گئی اور میرے حقوق کا مذاق اڑایا گیا، اب گھر واپس جا کر میں پوری دنیا کو بتائوں گا کہ آئی سی سی میں کیا چل رہا ہے، میں دنیا کے سامنے لائوں گا کہ وہ کون لوگ ہیں جو اس طرح کی حرکتیں کر رہے ہیں‘‘۔ تاہم بعد ازاں ایک کرکٹ ویب سائٹ سے بات کرتے ہوئے صدر آئی سی سی کمال نے وضاحت کی کہ اتوار کے واقعے کا اُن کے بنگلہ دیش اور ہندوستان کے درمیان 19 مارچ کو منعقدہ کوارٹر فائنل کی امپائرنگ پر متنازع بیان سے کوئی تعلق نہیں۔