دبئی، 5 جون (سیاست ڈاٹ کام) لاکھوں ڈالر اخراجات کے باوجود آئی سی سی کے اینٹی کرپشن یونٹ کی کارکردگی صفر ہے، اس کا سالانہ بجٹ 55 لاکھ ڈالر ہے، اس میں 7 جاسوس بھرتی کئے گئے ہیں۔ دبئی ہیڈکوارٹر میں یونٹ کے فلور پر کسی غیر متعلقہ شخص کو جانے کی اجازت نہیں، تحقیقات کی رفتار انتہائی سست ہے اور اے سی ایس یو اب تک کوئی بھی بڑا تیر مارنے میں ناکام رہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے اینٹی کرپشن و سیکیورٹی یونٹ کا سالانہ بجٹ 5.5 ملین ڈالر ہے، 2010 سے انگلینڈ کے سابق چیف انسپکٹر آف کانسٹیبلری سررونی فلینگن اس کے سربراہ ہیں، اس کے باوجود کارکردگی نہ ہونے کے برابر ہے۔ نیوزی لینڈ کے سابق کرکٹر لو ونسنٹ نے 2008ء سے 2012ء کے دوران کرکٹ میں کرپشن کا اعتراف کیا مگر اس وقت وہ آئی سی سی کی پکڑ میں نہیں آئے
اور اب بھی تحقیقات مکمل ہوتی دکھائی نہیں دے رہی ہیں۔ ونسنٹ اور برینڈن میک کولم سمیت تین افراد نے سابق کیوی آل راؤنڈر کرس کینز پر الزامات عائد کئے مگر ان سے پوچھ گچھ تک نہیں کی گئی۔ اے سی ایس یو کی جانب سے اب تک جو بڑا معرکہ سر انجام دیا گیا وہ کینیا کے موریس اوڈمبے کا کیس ہے، جس پر 2004 ء میں ایک سٹے باز سے رقم لینے پر پابندی عائد کی گئی تھی۔ 2010 ء میں پاکستانی پلیئرز کے اسپاٹ فکسنگ میں ملوث ہونے کا انکشاف ایک جریدہ ’نیوز آف دی ورلڈ‘ نے کیا تھا، بعد میں یہ کیس آئی سی ایس یو نے اپنے ہاتھ میں لیا، کچھ عرصہ قبل اسی یونٹ کی جانب سے بنگلہ دیش پریمیئر لیگ میں کرپشن کا ایک بڑا کیس بے نقاب کیا گیا مگر تمام ملزمان بری ہو چکے ہیں۔