اُردو میں سائنسی ادب کے فروغ کے لئے دیوانہ وار کام کرنے کی ضرورت 

سائنس ذہنی کشادگی‘ رواداری اور شخصیت پرستی سے انکار کا درس دیتی ہے‘ مانو میں قومی اُرد وسائنس کانگریس کا افتتاح ‘ اسلم پرویز ودیگر کا خطاب
حیدرآباد۔ زبانوں کا مذہب نہیں ہوتا‘ مذہب اور زبانیں توڑتی نہیں جوڑتی ہیں۔ قومی صحت کے لئے مذہبی اور لسانی تعصب سے دور رہنے کی ضرورت ہے۔ سائنس ‘ ذہنی کشادگی‘ رواداری اور شخصیت پرستی سے انکار کا درس دیتی ہے ۔ سائنس تعلیم کے لئے انگریزی کے بغیرکام نہیں چلے گا۔ اس لیے طلبہ کو انگریزی سکھانے کا انتظام یونیورسٹی میں کیاگیا ہے تاکہ اگر وہ اعلی تعلیم انگریزی سے حاصل کرنا چاہیں یا کہیں ملازمت کی تلاش میں جائیں تو انہیں وقت نہ ہو۔

ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر محمد اسلم پرویز‘ وائس چانسلر مولانا آزاد نیشنل اُردو یونیورسٹی نے آج دوروزہ قومی اُردو سائنس کانگریس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔سائنس کانگریس کا اہتمام اُردو مرکز برائے فروغ علوم اور اسکول برائے سائنسی علوم کے اشتراک سے کیاجارہا ہے۔ وائس چانسلر نے کہاکہ اُردو کے فروغ میں اُردو سائنس کانگریس کی حیثیت ایک سنگ میل کی ہے۔ گزشتہ سال مانو میں منعقدہ پہلی اُردوسائنس کانگریس کا ثمراب حاصل ہورہا ہے۔ توضیحی فرہنگ حیوانات وحشریات جسے شمس الاسلام فاروقی نے مرتب ومدون کیاہے آج ہمارے ہاتھوں میں ہے اور ا س نوعیت کی مزید کئی کتابیں زیرطبع ہیں۔ انہو ں نے کہاکہ دہلی کالج میں مولوی ذکا اللہ او رماسٹر رام چندر نے اُردو میں سائنسی علوم کی کتابوں کی منتقلی کاکام شروع کیاتھا۔

بعد میں سائنٹفک سوسائٹی اور دیگر اداروں نے اسروایت کو آگے بڑھایا۔ بابائے اُردو مولوی عبدالحق نے 1928میں انجمن ترقی اُردو کے بینر تلے ’سائنس‘ کے نام سے سہ ماہی پرچہ نکالا تھا ۔ مجھے طالب علمی کے زمانے میں اُردو سائنسی مواد کی کمی کا شدت سے احساس ہوا ۔ اسی احساس کے تحت میں نے اُردو میں سائنسی موضوعات ھر لکھنا شروع کیا۔ انجمن فروغ سائس کے قیام کے پس وپشت بھی یہی مقصد تھا۔

اُردو کی نئی نسل کو سائنسی موضوعات سے متعارف کروانے اور ان میں سائنس کا ذوق وشوق پید ا کرنے کی غرض سے میں نے پچیس برس پہلے ماہنامہ ‘ سائنس‘ جاری کیا۔ مجھے نہایت خوشی او راطمینان ہے کہ میری کوشش بیکار نہیں گئی۔ اس رسالے نے اُردو قارئین میں اپنی جگہ بنائی اور اس کے پڑھنے والوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے ۔ شخصیت پرستی کی بجائے آج اُردو میں سائنس کے فروغ کے لئے تحریک چلانے کی ضرورت ہے۔

سائنس کانگریس کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ پہلی سائبس کانگریس دہلی ‘ دوسری علی گڑپ اور تیسری کانگریس مانو میں منعقد کی گئی تھی۔ اسے اُردو یونیورسٹی میں منتقل کرتے ہوئے ‘ اہل حیدرآباد کی اُردو سے محبت کے باعث یقین ہے کہ سائنس کانگریس کی روایت ان کے ( اسلم پرویز) جانے کے بعد بھی برقرار رہے گی۔ ڈاکٹر ایم اے سکندر رجسٹرار مانو نے سائنس کانگریس کے مندوبین کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہاکہ اُردو یونیورسٹی کے مقاصد میں اُردو کا فروغ بھی شامل ہے ۔ اس کانگریس کے انعقاد میں اُردو میں سائنسی موضوعات پر لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی ہوگی۔اس موقع پر اٹھ سائنسی کتابوں کی رسم اجرائی عمل میں ائی۔

نظامت ترجمہ واشاعت کی شائع کردہ پہلی کتاب توضیحی فرہنگ‘ فرہنگِ حیوانات وحشریات از ڈاکٹر شمس الاسلام فاروقی کا سب سے پہلے اجرا عمل میںآیا۔ مرتب کا پیام انیس احسن اعظمی نے پڑھ کر سنایا ۔ اس کے بعد پانی جنگل او رزمین از پروفیسر جما ل نصرت ‘ ناول وقت کی پکار ازڈاکٹر حانی ابولکلام ‘ فاسٹ فوڈ اورسافٹ ڈرنکس‘ کا دوسرا یڈیشن از ڈاکٹر عابد معز‘ اؤ سائنسی خط لکھیں از عبدالودود انصاری‘ سائنسی روا ‘ از ڈاکٹر رفیع الدین ناصر‘ تجربات حیاتیات‘ از محترمہ رفعت النسا قادری‘ کمپیوٹر کی دنیا‘ از ڈاکٹر خورشید اقبال کی رسم اجرا انجام دی گئی۔

مہمان خصوصی شام شمس الدین عثمانی تبریز‘ پرنسل ایمیریٹس‘ انگلش اسپیکنگ اسکول ‘ دبئی جو خصوصی طور پر کانگریس میں شرکت کے لئے حیدرآباد ائے تھے نے کہاکہ نام نہیں کام کی اہمیت ہے۔ سنجیدہ لوگوں میں سے کچھ دیوانوں نے اُردو کو سائنس سے جوڑنے کی کوشش کی۔ اُردو کو ترقی سے ہمکنار کرنے کے لئے ضروری ہے کہ اس کے چاہنے والے دیوانہ وار کام کریں۔ اس دیوانگی کو عام کرنے کی ضرورت ہے ۔ مجھے نئی نسل پر پورا بھروسہ ہے کہ وہ یہ کام ضرور سرانجام دے گی۔ڈاکٹر آنند راج ورما ‘ سابق پرنسل انور العلوم کالج نے کہاکہ وائس چانسلر نے گذشتہ ڈھائی سال میں جو کارنامے انجام دیے ہیں وہ دوسری جامعات کے لئے قابل تقلید ہیں۔

انہو ں نے کہاکہ ہر مندوب کی سائنس کے کسی شعبے میں دلچسپی ہے ‘ کار ریکارڈ تیار کرنے او رمقتدرہ قومی زبان‘ پاکستان سے شائع کتاب قاموس ‘ اصلاحات میں ترمیم واضافہ کرنے کا مشورہ دیا۔ ڈاکٹر ظفر احسن ‘ سابق استاد علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے بھی جلسہ میں خطاب کیا۔ ڈاکٹر عابد معز نے سائنس کانگریس کے اغراض ومقاصد بیان کیے او ربتایا کہ اس مرتبہ جملہ 77مقالے موصول ہوئے جو دددنوں تک جاری کانگریس کے بارہ اجلاسوں میں پیش کیے جائیں گے۔ پروفیسر سیدنجم الحسن ‘ ڈین اسکول برائے سائنسی علوم نے شکریہ ادا کیا۔ ڈاکٹر آمینہ تحسین ‘ انچارج مرکز برائے مطالعات نسواں نے کاروائی چلائی اور اسلامک اسٹیڈیز کے پی ایچ ڈی اسکالرسید عبدالرشید نے قرات کلام پاک وترجمہ پیش کیا۔