اُردو میڈیم کامرس لیکچررس کی برخاستگی پر تشویش

اقلیتی طلبہ کی تعلیمی تباہی کو بچانے کا مطالبہ ، ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی سے ’’آلمیوا‘‘ کی نمائندگی
محبوب نگر۔ 23 اگست (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) ریاست تلنگانہ سے اردو میڈیم کامرس لیکچررس کی برخاستگی سے اردو میڈیم کے طلباء و طالبات میں سحت تشویش پیدا ہوگئی ہے۔ تلنگانہ آلمیوا کے جنرل سیکریٹری شیخ فاروق حسین کی قیادت میں آلمیوا کے عہدیداروں نے اس ضمن میںڈپٹی چیف منسٹر جناب محمد محمود علی سے موثر اور تفصیلی نمائندگی کی۔ انہوں نے ڈپٹی چیف منسٹر کو ایک یادداشت میں بتایا کہ ریاست میں اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ دینا خوش آئند اقدام ہے، لیکن اس پر عمل آوری صفر کے برابر ہے۔ دیگر شعبہ جات میں اردو کے ساتھ ناانصافی جاری ہے اور سب سے زیادہ تکلیف دہ بات یہ ہے کہ اردو میڈیم کامرس کے لیکچررس کو برخاست کرتے ہوئے اردو میڈیم طلباء و طالبات کے مستقبل کے ساتھ بھیانک کھلواڑ کیا جارہا ہے۔ بعض ڈگری کالجس میں لیکچررس کی جائیدادوں اور بعض کالجس میں تو کورس کو ہی برخاست کیا جارہا ہے جیسا کہ ایم وی ایس ڈگری کالج محبوب نگر، این ٹی آر گورنمنٹ ڈگری کالج، نظام آباد ڈگری کالج، ونپرتی ڈگری کالج، بودھن ڈگری کالج، ظہیرآباد ڈگری کالج اور دیگر کی بڑی تعداد زیرتعلیم ہے۔ مستقبل قریب میں ان کورسیس کی برخاستگی کا اندیشہ ہے۔ اس ضمن میں طلباء و طالبات اور ان کے سرپرستوں نے متعدد نمائندگیاں کی ہیں لیکن اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکل پایا ہے اور کامرس اردو میڈیم کے طلباء ڈراپ آؤٹ ہورہے ہیں اور ان کی بنیادی تعلیم اردو میڈیم سے ہی ہوئی۔ آلمیوا کے ریاستی صدر غازی الدین، حبیب عبدالرحمن، اور دیگر قائدین نے ریاستی حکومت اور متعلقہ ارباب مجاز سے گذارش کی ہے کہ اس اہم مسئلہ پر فوری حرکت میں آتے ہوئے تمام کالجس میں لیکچررس کی جائیدادوں کو بحال کرکے تعلیمی مستقبل کو تباہ ہونے سے بچائیں۔ بی کام اردو میڈیم کورسیس تمام اضلاع میں برقرار رکھے جائیں۔