جھانسی۔20اپریل ( سیاست ڈاٹ کام ) بی جے پی کے شعلہ بیان لیڈر اور سابق چیف منسٹر مدھیہ پردیش جو جھانسی لوک سبھا حلقہ سے پارٹی کی امیدوار ہیں کے خلاف 13مقدمات زیرالتواء ہیں ۔ ایودھیا میں مختلف گروپوں کے درمیان دشمنی پیدا کرنے‘ فرقوں میں نفرت پھیلانے اور فسادات کرانے کے الزامات ہیں ۔ الیکشن کمیشن آف انڈیا کو اپنا پرچہ نامزدگی کے ادخال کے ساتھ داخل کردہ حلفنامہ میں انہوں نے از خود لکھا ہے کہ انہیں نفرت پھیلانے اور فسادات کرانے کے مقدمات کا سامنا ہے ۔ انہوں نے اپنے اثاثہ جات کا اعلان کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ان کے پاس 1.43کروڑ کے اثاثے ہیں ‘ ان میں منقولہ جائیداد 46.26 لاکھ روپئے اور غیر منقولہ اثاثے 97.50 لاکھ روپئے لاگتی ہیں ۔ انہوں نے اعلان کیا ہے کہ ان کے پاس 2.5لاکھ روپئے نقد رقم ہے ۔ حلفنامہ میں بتایا گیا ہے کہ ان کے پاس کوئی کار یا دوسری کوئی گاڑی نہیں ہے ۔ اوما بھارتی جو سابق مرکزی وزیر بھی رہی ہیں‘ ان کا نام 1992ء میں درج کردہ ایک ایف آئی آر میں بھی شامل ہے ۔
اترپردیش کے ایودھیا رام جنم بھومی پولیس اسٹیشن میں درج ایف آئی آر کے مطابق ان پر فساد بھڑکانے کا الزام ہے ۔ ضلع فیض آباد میں انہوں نے دو فرقوں میں اشتعال برپا کیا تھا ۔ 55سالہ اوما بھارتی کو تعزیرات ہند کی مختلف دفعات جیسے 147 (فسادات) ‘149(غیرقانونی اجتماع) ‘ 153A ( دو فرقوں میں دشمنی پیدا کرنا) ‘153B ( قومی یکجہتی کو نقصان پہنچانے والی کارروائیاں) اور 505 ( عوام میں شرپسندی برپا کرنے کا بھی دفعہ لگایا گیا ہے ۔ رائے بریلی کی خصوصی عدالت نے 28 جولائی 2005ء کو ان کی حرکتوں کا سخت نوٹ لیا گیا اور 9ستمبر 2003ء کو ان کے خلاف الزامات وضع کئے گئے تھے۔اس خاص کیس میں دیگر عدالتوں کی جانب سے بھی کوئی حکم التواء نہیں دیا گیا ہے ۔ ان تمام مقدمات کے علاوہ 12دیگر ایسے مقدمات بھی درج رجسٹرس جو مدھیہ پردیش اور اترپردیش کے مختلف اسٹیشنوں میں موجود ہیں ۔