موجودہ دور کی ایک اور اہم معاشرتی تبدیلی شادی میں تاخیر ہے ۔ قدیم معاشرے میں لڑکے شادی زیادہ سے زیادہ بیس سال اور لڑکی کی شادی زیادہ سے زیادہ سولہ سال کی عمر میں کردی جاتی ۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ خاندان کی کفالت مشترکہ طور پر کی جاتی تھی۔ موجودہ دور میں یہ سمجھا جاتا ہے کہ معاشی طور پر خود مختار ہونے کی بعد شادی کی جانی چاہئے ۔ جدید شہروں میں اب بالعموم لڑکے کی شادی کی عمر تیس سے پینتیس سال اور لڑکی کی شادی کی عمر پچیس سے تیس سال ہوچکی ہے۔ شادی میں تاخیر والدین کیلئے تکلیف کا باعث ہے جس سے لڑکی اور لڑکے دونوں کے والدین اپنی بیٹیوں یا بیٹی کی شادی کی خواہش لئے ہی اس دنیا سے رخصت ہوجاتے ہیں
اس کے برعکس دوسری انتہا غیر ضروری طور پر بہت چھوٹی عمر میں شادی کردینا ہے جو ہمارے قدیم معاشرے کا خاصہ ہے ۔ کم عمری کی شادی سے کچھ اور قسم کے پیچیدہ نفسیاتی امراض جنم لیتے ہیں۔ اس کے علاوہ کم عمری میں شادی کرنے والے جوڑے عموما مالی مشکلات کا شکار بھی ہوتے ہیں۔ اس تبدیلی کی بڑی وجہ مالی معاملات میں بہت بڑی بڑی توقعات وابستہ کرنا ہے آج کے نوجوان لڑکے اور لڑکیوں نے میڈیا کو دیکھ دیکھ کر جس معیار زندگی کا تصور اپنے خوابوں میں سجایا ہوتا ہے اس کی تعبیر عموما ایک مڈل کلاس کے اعلی تعلیم یافتہ نوجوان کو بھی اپنی عمر کی چوتھی دہائی میں ہی جاکر نصیب ہوتی ہے ۔ اگر اپنی خواہشات کو حقیقت پسندانہ بناتے ہوئے مناسب عمر میں شادی کو فروغ دیا جائے تو بہت سے مسائل خود بخود حل ہوسکتے ہیں۔