اوقافی جائیدادوں کی تباہی دیکھ کر ہوش اُڑگئے

محبوب نگر ۔ 4۔ فروری (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) اوقافی اراضیات پر ناجائز قبصہ رکھنے والوں کو بخشا نہیں جائے گا اور ان کے خلاف سخت قانونی چارہ جوئی کی جائے گی ۔ ان خیالات کا اظہار اسپیشل آفیسر وقف بورڈ اور کمشنر اقلیتی بہبود جناب محمد اقبال نے آج شام مستقر محبوب نگر کے ریونیو میٹنگ ہال میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں جملہ 6 لاکھ ایکر اوقافی اراضیات ہیں اور آندھراپردیش میں دیڑھ لاکھ ایکر اوقافی اراضیات ہیں اور ضلع محبوب نگر میں 11500 ایکر اوقافی اراضیات ہیں۔ انہوں نے بڑے افسوس کے ساتھ کہا کہ ریاست کی اوقافی اراضی میں سے 60% اراضی پر ناجائز قبضے ہیں جبکہ ضلع میں 2500 ایکر اراضی پر ناجائز قبضے ہیں ۔ انہوں نے بڑے جذباتی اور بلند آواز میں کہا کہ مجھے جائزہ حاصل کر کے 40 دن ہورہے ہیں اور اوقافی اراضیات کی تباہی نے میرے ہوش اڑا دیئے ہیں۔ انہوں نے دکھ بھرے لہجے میں کہا کہ اوقاف کی جائیدادیں اللہ کی امانت ہوتی ہیں۔ پھر اللہ کی زمین پر کوئی ناجائز قبضہ یا ہڑپنا کتنے بڑے گناہ کی بات ہے ۔ منشائے اوقاف صاف صاف بتاتا ہے کہ ملت کی تعلیم ، طب اور تجارتی میدانوں میں ترقی کے مواقع فراہم کئے جائیں ۔ اوقافی املاک کا تحفظ کسی ادارہ یا تنظیم کا نہیں بلکہ ہر مسلمان کا اولین فریضہ ہے ۔ انہوں نے پورے یقین کے ساتھ کہا کہ اگر ریاست کی اوقافی املاک کا صحیح استعمال کیا جائے تو مسلمانوں کو کسی قسم کی مراعات کی ضرورت نہیں ہے ۔

ہر مسلمان اوقافی املاک کی آمدنی سے معاشی طور پر مستحکم اور ترقی یافتہ ہوسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ متولی اور کمیٹی کے ذمہ داران بھی عوامی ملازم ہوتے ہیں لیکن اگر وہ بھی منشائے وقف کے خلاف اُٹھ کھڑے ہوتے ہیں تو سزا کے مستحق ہوں گے اور ان کے خلاف پری وینشن کرپشن ایکٹ اور 101 وقف ایکٹ کے تحت کارروائی کی جائے گی ۔ انہوں نے زور دار الفاظ میں کہا کہ کسی کمیٹی اور فرد کو حق نہیں کہ وہ اوقافی اراضی لیز پر دیں، البتہ اسٹیٹ وقف بورڈ 3 سال کی مدت کیلئے اور ریاستی حکومت کی رضامندی سے 30 سال تک لیز پر دے سکتے ہیں ۔ اگر کوئی متولی یا کمیٹی کا دمہ دار اراضی لیز پر دیتا ہے تو اس کے خلاف دھوکہ دہی کا مقدمہ درج کیا جائے گا ۔ انہوں نے افسوس اور تعجب کا اظہار کیا کہ ریاست کے دیڑھ لاکھ ایکر کی آمدنی صرف 7 کروڑ روپئے ہے جبکہ آمدنی تو 70 ہزار کروڑ ہونی چاہئے تھی ۔ انہوں نے کہا کہ 374 جی او کے تحت کلکٹر کی چیرمین شپ میں ٹاسک فورس کمیٹی کا قیام عمل میں لایا گیا جس میں ضلع ایس پی اور ڈی آر او کو بھی ممبر کی حیثیت سے شامل کیا گیا ہے ۔ انہیں ہدایت دی گئی ہے کہ ہر ماہ جائزہ اجلاس منعقد کرتے ہوئے ناجائز قبضوں کو برخواست کرانے کے اقدامات کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ضلع میں دو ہزار کیس درج کرتے ہوئے ناجائز قبضہ رکھنے والوں پر شکنجہ کسا جارہا ہے ۔ ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کرتے ہوئے کم از کم 2 سال کی قید بھی ہوسکتی ہے ۔ انہوں نے لینکو ہلز کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم ہائی کورٹ میں جیت چکے ہیں جبکہ سپریم کورٹ میں یہ مقدمہ آخری مراحل میں ہے اور وہاں بھی ہماری کامیابی یقینی ہے ۔ 400 ایکر اراضی جو لینکو ہلز کے قبضہ میں ہے ، اس کی قیمت 32 ہز ار کروڑ روپئے ہے ۔ انہوں نے مسلمانوں کو مشورہ دیا کہ اوقافی جائیدادوں کی حفاظت کیلئے آگے آئیں۔ وقف ترمیم بل کے تحت تمام حقوق وقف بورڈ اور ضلع کلکٹر کو دیئے گئے ہیں، ان کے علاوہ کسی کو کسی بھی قسم کا حق نہیں ہے ۔ پر یس کانفرنس سے قبل اسپیشل آفیسر نے محبوب نگر کے اقلیتی قائدین کے ساتھ جائزہ اجلاس منعقد کیا اور ضلع میں اوقافی مسائل پر تفصیلات حاصل کیں۔ جائزہ اجلاس میں مظہر شہید، محمد حنیف آرکیٹکٹ ، محمد ذ کی ، نورالحسن ، محسن خان ، مرزا قدوس بیگ، مقصود بن احمد ذاکر ایڈوکیٹ ، بابر شیخ ، محمد غوث، ساجدہ سکندر و دیگر نے بھی ضلع میں ناجائز قبضوں اور ترقیاتی کاموں سے واقف کرایا اور مطالبہ کیا کہ میناریٹیز کو قرضہ جات کی فراہمی میں بینکرس کی رکاوٹیں دور کی جائیں۔ اوقافی ملگیات کے کرایوں میں اضافہ ، ناجائز قابضین کے قبضوں سے اوقافی اراضی کو حاصل کر کے مسلمانوں کی ترقی کیلئے اقدامات کئے جائیں۔ پریس کانفرنس میں ضلع کلکٹر ایم گریجا شنکر ، ٹرینی کلکٹر وجئے راما راجو ، ایڈیشنل ایس پی پردیپ ریڈی ، ایڈیشنل جے سی راجا رام ، ڈی آر او رام کشن ، میناریٹی ویلفیر آفیسر کریم اللہ وقف انسپکٹر محمد غوث و دیگر عہدیدار موجود تھے۔