اورنگ آباد نامہ رفعت سعید قریشی کا ایک زبردست کارنامہ

ڈاکٹر رحیم  رامش
’’اورنگ آباد نامہ‘‘ دراصل ایک تار یخی دستاویز ہے ۔ دکن کے مشہور و معروف تاریخی شہر اورنگ آباد جسے پہلے ولیوں ، قلندروں اور مرشدوں کی بستی کہا جاتا ہے ، بعد میں سلاطین کی آماجگاہ ’’اورنگ آباد نامہ‘‘ لکھ کر اس کتاب کے مصنف جناب رفعت سعید قریشی نے ایک زبردست تاریخی کارنامہ انجام دیا ہے جس میں تاریخ جغرافیہ آثار قدیمہ کے علاوہ ادب آرٹ اور کلچر کو بھی سمودیا ہے اور ساتھ ہی اردو کی تہذیب اور اس کے شعر و ادب کو شامل کر کے آنے والی نسلوں پہ احسان کیا ہے اور سچ پوچھئے تو اپنے لکھنے کا حق ادا کیا ہے ۔ رفعت سعید قریشی نے قبل ازیں جو کتابیں لکھی ہیں، ان میں ’’ملک خدا تنگ نیست‘‘ اور دوسری کتاب ’’تذکرے اجالوں کے‘‘ بھی بہت زیادہ اہمیت کیحامل کتابیں ہیں۔ پہلی کتاب میں تاریخی عمارتوں ، قلعوں اور شہروں کا تذکرہ ہے اور دوسری کتاب میں تاریخ و ثقافت پرمضامین، مشہور اور مقبول انگریزی کہانیوں کے تراجم کے علاوہ مختلف کتابوں پر تبصرے اور اہم شخصیات پر مضامین اور خاکے بھی ہیں۔
’’اورنگ آباد نامہ‘‘ کی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں مصنف نے اورنگ آباد کا جغرافیہ اور حدود اربعہ کا نقشہ پیش کیا ہے اور پھر اس کی تاریخی اہمیت جتائی ہے جس میں مسلمانوں کی زبان اور تہذیب و تمدن کو مستحقاً نمایاں کیا ہے ۔ تاریخی اعتبار سے علاء الدین خلجی، محمد تغلق ، حسن گنگو بہمنی  کا تذکرہ کرتے ہوئے معمار اورنگ آباد ملک عنبر کو ٹھہرایا ہے۔ ملک عنبر کی مذہبی رواداری کو اجاگر کیا ہے ۔ نظام شاہی خاندان کے زوال اور اس کے بعد کے حالات کو رونما کیا ہے ۔ مغلیہ سلطنت کے اہم حکمراں اورنگ زیب کے  ذکر میں اس کی تعلیم و تربیت اس کی دینداری اس کے اوصاف و عادات کے ساتھ ساتھ اس کی شاعری اور اس کی بیگمات کا بڑے اجمالی اور کہیں بعض واقعات کا تفصیلی تذکرہ کیا ہے ۔ اورنگ زیب کی خوبیوں اور خامیوں کے ضمن میں اورنگ زیب پر الزامات و نکتہ چینی  کا بھی ذکر کیا ہے۔ اورنگ آباد شہر کی عمارات و شہر کے مشہور تاریخی دروازوں اور قلعے کی عظمت و ہیت کا تعارف بھی دلچسپی سے خالی نہیں ۔ قدیم و موجود شہر کے محلوں ، گلیوں، بی بی کا مقبرہ ، پن چکی ، سنہری محل ، بارہ دری و متصلہ عمارات، عنبری نہر ، آئینہ خانہ ، گلشن محل ، محافظ محل ، دمڑی محل کے علاوہ مساجد ، عبادت خانوں ، مندروں اور بازاروں کے متعلق تفصیلی معلومات بہم پہنچائی ہیں۔ اورنگ  اباد کی تہذیب اور زبان خاص طور سے اردو کے بارے میں تفصیل سے روشنی ڈالی ہے ۔ یہاں کے شاعروں اور ا دیبوں کا ذکر کرتے ہوئے جونام گنائے ہیں ، وہ شعراء ہیں ۔ ولی دکنی ، سراج اورنگ آبادی ، سکندر علی وجد ، بشر نواز ، قاضی سلیم ، قمر اقبال، فاروق ، شمیم ، شفیق فاطمہ شعریٰ ، جے پی سعید ، قاضی رئیس ، جاوید ناصر ، خان شمیم ، صفی اورنگ آبادی ، میاں داد خاں سیاح ، مہ لقبائی چندہ ، اسد علی خان تمنا، لطف النساء بیگم امتیاز ، غلام علی آزاد بلگرامی ، ناصر جنگ شہید اور نثر نگار وں میں جو نام شامل ہیں وہ ہیں عزیز احمد ، ڈاکٹر رفیعہ سلطانہ ، سیدہ مہر ، ڈاکٹر سہیل احمد ، ظہیر علی ، صدیق وقار ، عظیم راہی، عارف خورشید ، اسلم مرزا لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ ایک بہت اچھے اور صاحب کتاب مشہور افسانہ نگار رفعت نواز کا نام فراموش کردیا جو مشہور شاعر بشر نواز کے چھوٹے بھائی ہوتے ہیں ۔ البتہ اورنگ آباد کی بے حد اہم اور تاریخ ساز مذہبی شخصیت علامہ مولانا ابوالاعلیٰ مودودی کا تفصیلی تعارف پیش کر کے اورنگ آباد کی شان میں اضافہ کردیا۔
المختصر مولف و مصنف کتاب رفعت سعید قریشی نے حسب ضرورت تصاویر سے مزین کر کے اورنگ آباد نامہ کو پیش کر کے اردو کی اہم کتابوں میں اضافہ کیا ہے ۔ ہم اردو والے ان کی خدمت کو ہدیہ تبرک پیش کرتے ہیں۔ اس کتاب کی قیمت محض تین سو پچھتر روپئے ہے جبکہ اس کی ضخامت (317) صفحات ہے اسے ایم آر پبلیکیشنز کوچہ چیلان دریا گنج دہلی نے چھاپا ہے۔