اورنگ آباد میں فرقہ وارانہ تشدد، 2 ہلاک، 50 زخمی ، امتناعی احکام نافذ

عبادت گاہ میں نل کے کنکشن پر جھڑپ ،100 دوکانات اور 80 گاڑیاں نذرآتش ، 37 ، گرفتار ، انٹرنیٹ خدمات معطل

اورنگ آباد۔ 12 مئی (سیاست ڈاٹ کام) وسطی مہاراشٹرا کے شہر اورنگ آباد میں کل ایک عبادت گاہ کے نل کا مبینہ غیرقانونی کنکشن منقطع کئے جانے کے مسئلہ پر عوام کے دو مختلف طبقات کے درمیان پرتشدد جھڑپوں، سنگباری اور آتشزنی کے واقعات میں کم سے کم 2 افراد ہلاک اور دیگر 50 زخمی ہوگئے۔ زخمیوں میں 7 خواتین کے علاوہ ایک اسسٹنٹ کمشنر پولیس اور ایک درجن پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔ پولیس کے مطابق آج دوپہر صورتحال پر قابو پالیا گیا۔ احتیاطی تدابیر کے طور پر انٹرنیٹ خدمات معطل کردی گئی ہیں۔ پولیس فائرنگ میں ایک 17 سالہ نوجوان ہلاک ہوا۔ اشرار کی طرف سے دوکانات کو لگائی گئی آگ متصلہ گھر کو اپنی لپیٹ میں لے لی جہاں موجود جسمانی طور پر معذور 65 سالہ شخص زندہ جھلس کر فوت ہوگیا۔ پولیس نے کہا کہ رات بھر تشدد اور آتشزدگی کے واقعات میں کم سے کم 100 دوکانات اور 80 گاڑیوں کو جلا دیا گیا۔ فساد پھیلانے اور آتشزنی میں ملوث 37 افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔اورنگ آباد پولیس کمشنر ملیندھا رمبے نے کہا کہ صورتحال پر قابو پالیا گیا ہے۔ انہوں ے کہا کہ ’’ہم نے اس شہر میں تعزیری ضابطہ کی دفعہ 144 نافذ کردیا ہے۔ میں عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ خوف و سنسنی کا شکار نہ ہوں کیونکہ امن و قانون میں خلل اندازی کرنے والوں کے ساتھ پولیس نمٹے گی‘‘۔ فرقہ وارانہ تشدد میں متعدد ملازمین پولیس بھی زخمی ہوئے ہیں۔ پولیس نے کہا کہ شہر کے موتی کارنجہ علاقہ میں اس وقت جھڑپیں شروع ہوئی تھیں جب مقامی بلدی حکام نے پانی کے غیرقانونی کنکشنس کے خلاف مہم شروع کی تھی۔ بلدی حکام نے ایک مذہبی مقام کا آبرسانی کنکشن منقطع کردیا تھا جس کے ساتھ ہی چند افراد نے اس اقدام پر احتجاج کرتے ہوئے دیگر طبقہ کے ایک مذہبی مقام کا غیرقانونی آبرسانی کنکشن بھی منقطع کرنے کا مطالبہ کیا جس پر حکام نے ان کے مطالبہ سے اتفاق کرلیا اور وہاں کا آبرسانی کنکشن منقطع کرنے کے لئے آگے بڑھنے لگے کہ اچانک دو گروپوں میں بڑے پیمانے پر جھڑپیں پھوٹ پڑیں۔ پولیس نے کہا کہ پہلی جھڑپ رات 10 بجے ہوئی اور اس سے بہت پہلے ہی شہر کے کئی علاقوں میں تشدد پھیل چکا تھا۔ مملکتی وزیر داخلہ دیپک کیر کرنے دو افراد کی ہلاکتوں کی توثیق کی۔ ان میں ایک شخص جسمانی طور پر معذور تھا جو جنونی ہجوم کی طرف سے دوکانات کو نذرآتش کئے جانے کے سبب زندہ جھلس کر فوت ہوگیا۔ دوسرا شخص پولیس فائرنگ میں ہلاک ہوا۔ دیپک کیسکر نے کہا کہ جالنہ سے زائد سکیورٹی فورسیس کو اورنگ آباد روانہ کیا جارہا ہے۔ مملکتی وزیر داخلہ نے کہا کہ تشدد نے سارے شہر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا جس سے سرکاری املاک کو بھی بھاری نقصان پہنچا ہے۔ مہاراشٹرا قانون ساز کونسل میں اپوزیشن لیڈر دھننجے منڈے نے الزام عائد کیا کہ اس تشدد سے ریاستی انٹلیجنس مشنری کی ناکامی کا اظہار ہوتا ہے۔ انہوں نے ان واقعات کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔