گلبرگہ۔8؍مئی( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) سابق ریاستی وزیر اور بی جے پی لیڈر آر اشوک نے کہا کہ شہر میں تالابوں پر غیر قانونی قبضہ جات کو ختم کرانے کی آڑ میں ضلعی انتظامیہ کی طرف سے شہر کے مختلف علاقوں میں جو انہدامی مہم چلائی جارہی ہے، حکومت کو چاہئے کہ اس سلسلے میں قرطاس ابیض جاری کرے ،اور صورتحال پر تبادلۂ خیال کیلئے ریاستی لیجسلیچر کا ایک مشترکہ اجلاس طلب کیا جائے۔ اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے اشوک نے کہاکہ شہر میں تالابوں پر قبضے جن علاقوں میں ہوئے ہیں وہاں پر انہدامی کارروائی کے متعلق وزیراعلیٰ سدرامیا، وزیر داخلہ جارج اور وزیر ٹرانسپورٹ رام لنگا ریڈی متضاد بیانات دے رہے ہیں، اسی لئے بہتر ہے کہ اس پر بحث کیلئے لیجسلیچر کا ایک ہنگامی اجلاس طلب کیا جائے۔ انہوںنے کہا کہ غیر قانونی تعمیرات کو منہدم کرنے کے سلسلے میں قائم ایوان کمیٹی جو سابق وزیر کے بی کولیواڑ کی قیادت میںہے، اس نے اب تک اپنی رپورٹ بھی حکومت کو پیش نہیں کی ہے، جبکہ حکومت نے اسی کا بہانہ بناکر انہدامی کارروائی شروع کردی ہے۔ انہوں نے کہاکہ بی جے پی کے دور اقتدار میں شہر میں اس نوعیت کی انہدامی مہم کہیں بھی نہیں چلائی گئی ۔ 40 تالابوں کو نوٹی فائی کرکے انہیں ترقی دینے کیلئے بی ڈی اے کے سپرد کیا گیا، ان میں سے دس تالابوں کو بی ڈی اے نے خوبصورت بنواکر عوامی استعمال کیلئے کھول دیا ہے۔ بی بی ایم پی انتخابات کے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے مسٹر اشوک نے کہاکہ سپریم کورٹ نے دراصل ریاستی حکومت کی کھلے عام سرزنش کی ہے۔ انتخابات کے مرحلے میں بی جے پی سڑکوں پر اتر کر عوام کو بتائے گی کہ کس طرح کانگریس حکومت انتخابات کو ٹالنے کی کوشش کررہی تھی۔ رکن اسمبلی منی رتنا کے خلاف ایف آئی آر کے اندراج کا حوالہ دیتے ہوئے اشوک نے کہاکہ اس اسمبلی حلقہ میں ان کے خلاف کئی شکایات ہیں، ان شکایات کو دیکھتے ہوئے منی رتنا کو اپنی اسمبلی رکنیت چھوڑ دینی چاہئے۔ انہوںنے کہاکہ ریاست بھر میں بی جے پی کو گرام پنچایت انتخابات میں کامیابی سے ہمکنار کرنے کیلئے ہر ضلع کا دورہ کرنے کے مقصد سے الگ الگ ٹیمیں ترتیب دی گئی ہیں۔