انڈین کلچرل سوسائٹی و بزم عثمانیہ جدہ کی جانب سے انٹرنیشنل انڈین اسکول جدہ کے پرنسپل کی وداعی تقریب

عارف قریشی ، جدہ
صدر انڈین کلچرل سوسائٹی و بزم عثمانیہ جدہ جناب عارف قریشی نے اپنی خیرمقدمی تقریر میں تمام مہمانوں کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ ہماری انڈین کلچرل سوسائٹی کی تنظیمیں ہیں، ہم اپنی پرانی روایات کو برقرار رکھتے ہوئے بلا لحاظ مذہب و ملت و قوم قابل قدر دانشوروں اور قابل تعریف ڈپلومیٹس حضرات کیلئے خیرمقدمی اور وداعی تقاریب منعقد کرتے ہیں، آج ہم انٹرنیشنل انڈین اسکول جدہ کے قابل قدر و قابل تعریف پرنسپل سید مسعود احمد کیلئے وداعی تقریب منعقد کر رہے ہیں۔ وداعی تقریب کا آغاز حافظ و قاری عبداللہ بن عبدالمتین عثمانی کی تلاوت قرآن کریم سے ہوا ۔
صدر بزم و سوسائٹی عارف قریشی نے اپنی تقریر کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے کہا کہ پرنسپل سید مسعود احمد کا تعلق حیدرآباد دکن سے ہے اور وہ ایک ممتاز عثمانین بھی ہیں۔ وہ ہمارے انٹرنیشنل انڈین اسکول جدہ میں 34 برس سے تعلیمی میدان میں اپنی شاندار خدمات انجام دے رہے تھے، انہیں 1984 ء میں ہمارے انٹرنیشنل انڈین اسکول کا ہیڈ ماسٹر بنایا گیا۔ 2006 ء میں انہیں وائس پرنسپل پر ترقی دی گئی اور 2009 ء سے اسکول کے پرنسپل کے عہدہ پر تعینات کیا گیا ، وہ مسلسل 9 سال تک انڈین اسکول کے پرنسپل رہے۔ عارف قریشی نے مزید کہا کہ سید مسعود احمد ایک تجربہ کار اور تعلیمی یافتہ اور ملنسار استاذ کی حیثیت سے اپنا شاندار مقام رکھتے ہیں۔ انہوں نے 34 سالہ تعلیمی خدمات میں ہز اروں طالب علموں کو علم کی روشنی سے مالا مال کیا ۔ حقیقت یہ ہے کہ ان کی وجہ سے ان کی محنت و کاوشوں سے ہمارے طالب علم اپنے ملک و قوم اور والدین کا نام روشن کر رہے ہیں۔ ڈاکٹر اشفاق مینار سابق MC ممبر انڈین اسکول نے کہا کہ میں خود ایک استاد کا بیٹا ہوں اور آج میں ایک قابل ڈاکٹر ہوں اور قابل پروفیسر بھی ہوں اور جدہ کی ایک یونیورسٹی میں بچوں کو میڈیسن کی تعلیم بھی دیتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ استاذ ریٹائرڈ نہیں ہوتا وہ ریٹائرڈ ہونے کے بعد بھی وہ استاذ ہی رہتا ہے ۔ میری نظر میں خوش نصیب ہیں وہ طالب علم جنہیں سید مسعود احمد جیسے قابل ترین پرنسپل سے تعلیم حاصل کرنے کا موقع حاصل ہوا۔ ڈاکٹر اشفاق منیار نے مزید کہا کہ میں نے اپنے MC ممبر کے دور میں سید مسعود احمد پرنسپل کو قریب سے دیکھا ہے، وہ مجھے ہمیشہ اسکول کے بچوں میں تعلیم دیتے ہوئے ہی نظر آئے۔
پرنسپل انٹرنیشنل انڈین اسکول جدہ سید مسعود احمد نے کہا کہ ان کو بچپن سے پڑھنے اور پڑھانے کا شوق تھا جس کی وجہ سے میں نے ٹیچنگ لائین سے ملازمت کا آغاز کیا ۔ انہوں نے کہا کہ والدین اپنے بچوں کو اسکول کے ٹیچرز کے حوالے کرکے چلے جاتے ہیں اور ٹیچرز کی اہم ذمہ داری ہوتی ہے کہ و ہ بچوں کے درخشاں مستقبل کیلئے اپنی ساری تعلیم اور قابلیت ایمانداری سے بچوں میں تقسیم کرے۔ میں نے اپنے اسکول کے 34 سالہ ٹیچنگ دور میں ہر ایک طالب علم کو ایک ہی نظر سے دیکھا ہے ، چاہے ان کا تعلق کسی بھی مذہب یا اسٹیٹ سے ہو ، میں نے سرپرستوں کو ہمیشہ ایک ہی تاکید کی ہے کہ اپنے بچوں پر نظر رکھیں اور ٹی وی ، موبائیل اور انٹرنیٹ سے دور رکھیں ۔ پرنسپل سید مسعود احمد نے مزید کہا کہ میرے دور میں اسکول کے تعلیمی معیار میں اضافہ ہوا ہے اور ہمارے اسکول کے طالب علم اسپورٹس میں بھی جدہ کے دوسرے ٹیموں کے مقابلہ میں شاندار کامیابی حاصل کی ہے۔ پرنسپل سید مسعود احمد نے کہا کہ کبھی کبھی مجھے سخت قدم بھی لینا پڑتا تھا ۔ میں نے ہمیشہ اسکول اور طالب علموں اور ان کے سرپرستوں کے مفادات کیلئے یہ سخت قدم اٹھائے جس میں مجھے کامیابی حاصل ہوئی ۔ انہوں نے کہا کہ ہر اسکول میں کچھ نہ کچھ مسائل ہوتے ہیں۔ ہمارے انڈین اسکول میں بھی کئی مسائل ہیں، جس کو سنجیدگی سے حل کیا جارہا ہے ۔ اسکول کو چلانے کیلئے بہت احتیاط اور تجربے کی ضرورت ہوتی ہے ۔ ہمارے ایک غلط قدم کا خمیازہ بچوںکو ان کے دن والدین کو بھگتنا پڑتا ہے ۔ اسکول قوم کی امانت ہے اور ہر ہندوستانی کا یہ اولین فرض ہے کہ وہ اسکول کی ترقی کیلئے اور اسکول کو مضبوط سے مضبوط تر بنانے کیلئے زیادہ سے زیادہ اپنی خدمات فراہم کرے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں اپنے آپ کو خوش نصیب سمجھتا ہوں کہ میرے ساتھ کام کرنے والے اسکول کے ا سٹاف ، ٹیچرز ، ہیڈ ماسٹرز ، طالب علم اور ان کے والدین اور قونصل جنرل آف انڈیا اور قونصلرز، ریاض ایمبسی کے سفیر ہند اور ریاض ایمبسی کے اعلیٰ آفیسروں نے ہر قدم پر ساتھ دیا جس کی وجہ سے میں نے انڈین اسکول جدہ میں 34 برس سے استاد اور پرنسپل کی حیثیت سے خدمات انجام دے سکا ۔ انہوں نے ایم سی کے ممبرس اور چیرمین کا بھی شکریہ ادا کیا ۔ سید مسعوداحمد کی تقریر کے بعد انجنیئر سید یوسف حسین نے شکریہ ادا کیا اور شاندار ڈنر پر وداعی تقریب کا اختتام عمل میں آیا ۔ اس وداعی تقریب میں جدہ میں مقیم پروفیسرز ، دانشور، ڈاکٹرز ،انجنیئرز نے شرکت کی۔