انڈونیشیا۔ زلزلے اور تباہ کن سنامی سے 400افراد لقمہ اجل بن گئے

سینکڑوں افراد کے ز ؁خمی ہونے کی وجہہ سے اسپتالوں میں گنجائش ختم ہوگئی او رزخمیوں کو کھلے آسمان تلے ابتدائی طبی امداد دی گئی‘ زلزلہ اتنا شدید تھا کہ کئی کیلومیٹردور علاقوں میں موجود افراد نے بھی اس کے جھٹکے محسوس کیے‘ بلند عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں جبکہ کئی گھر مکمل طور پر زمین بوس ہوگئے‘ حکام نے لوگوں کوابھی اپنے گھروں میں داخل نہ ہونے کی ہدایت دی

https://www.youtube.com/watch?v=F05edMisEJE

جکارتہ۔ انڈونیشیا میں طاقتور زلزلے کے نتیجے میںآنے والے تباہ کنسنامی سے 400افراد پانچ سو سے زائد زخمی ہوگئے۔ قومی آفات سماوی ایجنسی کی جانب سے ہلاک او رزخمیوں کے اعداد وشمار جاری کرتے ہوئے اس میں مزیداضافے کا خدشہ ظاہر کیاگیاہے۔

فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سینکڑوں افراد کے زخمی ہونے کی وجہہ سے اسپتالوں میں میں گنجائش ختم ہوگئی اور زخمیوں کو کھلے آسمان تلے ابتدائی طبی امداد دی گئی۔

زلزلہ وسطی انڈونیشیاء کے جزیرے سولا دیسی میں آیاجس کی شدت ریکٹر اسکیلپر7‘5ریکارڈ کی گئی ‘زلزلہ اتنا شدید تھا کہ کئی کیلو میٹر دور علاقوں میں موجودافراد نے بھی اس کے جھٹکے محسوس کیے۔

زلزلے سے سب سے زیادہ شہر پالو متاثر ہوا جس کی آبادی تقریبا ساڑھے تین لاکھ ہے ‘ بلند عمارتیں ملنے کے ڈھیر بن گئیں جبکہ کئی گھر مکمل طور پر زمین بوس ہوگئے‘ سنامی کے بعد بھی سمندر میں پانچ فٹ بلند لہرایں اٹھتی رہیں او رشہر میں داخل ہوگئیں۔

مختصر مدت کے لئے آنے والایہ زلزلہ اپنی شدت کے سبب ان متواتر زلزلوں سے زیادہ خطرناک تھا جن کاسامنا انڈونیشیاکے جزیرے لوہاک نے جولائی او راگست میں کیاتھا اور جس کی وجہہ سے سینکڑوں افراد ہلاک ہوئے تھے۔زلزلے سے مہندم ہونے والی عمارتوں میں ایک مسجد بھی شامل تھی‘ حکام نے ہدایت جاری کی ہے کہ لوگ ابھی اپنے گھر وں میں داخل نہ ہوں کیونکہ زلزلے کی وجہہ سے اکثر گھرو ں کی حالت مخدوش ہوچکی ہے۔صدر انڈونیشیا جوکوودود کا کہناتھا کہ متاثرہ علاقوں میں تلاش او رامداد کی کاروائی کے لئے فوج کوطلب کرلیاگیا تپا جس کے بعد فوج نے طیاروں کے ذریعہ امدادی اشیاء درالحکومت جکارتہ سے متاثرہ علاقوں میں پہنچانی شروع کردیں۔اس بارے میں گفتگو کرتے ہوئے موسمیاتی اور جغرافیائی ادارے کے عہدیدار کا کہناتھا کہ زلزلے کے بعد ہر جانب افراتفری کاعالم ہوگیا ‘ لوگ سڑکوں پر دوڑ رہے تھے جبکہ عمارتیں گررہی تھیں سنامی کی لہروں کے ساتھ ایک بحری جہاز بھی بہہ کر ساحل پر اگیا۔ یادرہے کہ 26ڈسمبر2004کو دنیامیں ریکارڈ کیے گئے سب سے بڑے زلزلوں میں سے ایک زلزلہ انڈونیشیا کے ساحل کے قریب آیاتھا جس سے جنم لینے والی خطرناک لہریں ملیشیا‘ تھائی لینڈ ‘ برما‘ بنگلہ دیش سے ہوتی ہوئیں چندگھنٹوں میں سری لنکا اور ہندوستان تک پہنچ گئی تھیں۔ ریکٹر اسکیل پر 9.1کی شدت کے زلزلے اور کے بعد دیوہیکل لہروں کے ساحلی علاقوں سے ٹکرانے کی وجہہ سے کم از کم 2لاکھ سے زیادہ لوگ ہلاک ہوگئے تھے ۔ چودہ سال قبل آنے والے سنامی سے انڈونیشیا کاصوبہ آچے سب سے زیادہ متاثرہوا تھا جہاں پونے دو لاکھ افراد لقمہ اجل بن گئے تھے۔ارضیاتی ماہرین کے مطابق انڈونیشا او رجاپان ایسے خطے میں واقع ہیں‘ جہاں زیر زمین اور زیر آب ارضیاتی تبدیلیوں کی وجہہ سے اکثر زلزلے آتے رہتے ہیں ۔ سال2010میں بھی انڈونیشیا کے جزیرے سماترا میں سنامی کے باعث 430اور جاوا جزیرے میں چھ سو افراد ہلاک ہوگئے تھے۔