انٹرنتائج میں بے قاعدگیوں کے خلاف کل جماعتی احتجاج، کئی سینئر قائدین گرفتار

نامپلی اور دیگر علاقوں میں کشیدگی، سینکڑوں کارکنوں کی شرکت، کانگریس، تلگودیشم، تلنگانہ جناسمیتی اور طلبہ تنظیموں کے قائدین شامل

حیدرآباد۔29 اپریل (سیاست نیوز) انٹرمیڈیٹ نتائج میں بے قاعدگیوں کے خلاف آج کل جماعتی احتجاج کے موقع پر نامپلی اور اطراف و اکناف کے علاقوں میں ماحول کشیدہ ہوگیا۔ کانگریس زیر قیادت اپوزیشن جماعتوں نے حکومت کے خلاف آج چلو بورڈ آف انٹرمیڈیٹ احتجاج کا اعلان کیا تھا۔ کانگریس کے علاوہ تلگودیشم، سی پی آئی، تلنگانہ جناسمیتی، تلنگانہ این ٹی پارٹی اور مختلف طلبہ تنظیموں کے قائدین اور کارکنوں نے احتجاج میں شرکت کی کوشش کی لیکن پولیس نے مختلف مقامات پر انہیں حراست میں لے لیا۔ اپوزیشن کے احتجاج کے پیش نظر کل رات سے ہی احتیاطی گرفتاریوں کا آغاز ہوچکا تھا۔ کئی اہم قائدین کو مکانات پر محروس کردیا گیا اور انہیں باہر نکلنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ قائدین کی گرفتاریوں کے باوجود وقفہ وقفہ سے سینکڑوں کی تعداد میں احتجاجی کارکن بورڈ آف انٹرمیڈیٹ پہنچے اور نعرے بازی کی۔ پولیس نے بورڈ کے اطراف کے علاقے کی عملاً ناکہ بندی کردی تھی اور ٹریفک کو بند کردیا تھا۔ احتجاجیوں کو گرفتار کرنے کے لیے بڑی تعداد میں پولیس فورس تعینات کردی گئی اور احتجاجیوں کو مختلف پولیس اسٹیشن منتقل کیا گیا۔ طلبہ اور سرپرستوں کی کثیر تعداد نے احتجاج میں شرکت کی اور بورڈ آف انٹرمیڈیٹ پر نتائج میں دھاندلیوں کے ذریعہ طلبہ کے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ کا الزام عائد کیا۔ کانگریس قائدین گاندھی بھون سے ریالی کی شکل میں بورڈ آف انٹرمیڈیٹ پہنچنے کی کوشش کررہے تھے لیکن انہیں حراست میں لے لیا گیا۔ آج جن اہم قائدین کو پولیس نے حراست میں لیا یا پھر گھر پر محروس کردیا گیا ان میں کانگریس کے ورکنگ پریسیڈنٹ پونم پربھاکر، سابق فلور لیڈر محمد علی شبیر، سابق صدر پردیش کانگریس پونالا لکشمیا، سابق وزیر جے گیتا ریڈی، سابق رکن راجیہ سبھا وی ہنمنت رائو، سابق رکن پارلیمنٹ انجن کمار یادو، صدر تلنگانہ تلگودیشم ایل رمنا، صدر تلنگانہ جناسمیتی پروفیسر کودنڈارام اور سی پی آئی کے ریاستی سکریٹری چاڈا وینکٹ ریڈی شامل ہیں۔ ان قائدین کو شام میں رہا کردیا گیا۔ کل رات سے ہی کانگریس قائدین کی قیامگاہوں اور گاندھی بھون پر پولیس کو تعینات کردیا گیا تھا۔ کئی قائدین اور پولیس کے درمیان بحث و تکرار ہوئی اور جمہوری احتجاج کو روکنے کے حکومت کے طریقہ کار کی مذمت کی گئی۔ پروفیسر کودنڈارام نے پولیس کے رویہ کی سخت مذمت کی۔ چلو بورڈ آف انٹرمیڈیٹ احتجاج کے نتیجہ میں پولیس کے اعلی عہدیداروں کو سکیوریٹی انتظامات پر مامور دیکھا گیا۔ نامپلی اور اطراف کے علاقوں میں احتجاج کے موقع پر ٹریفک میں خلل پڑا۔ صبح سے ہی بورڈ آف انٹرمیڈیٹ کے علاقے کو پولیس نے اپنی نگرانی میں لیتے ہوئے کرفیو جیسا ماحول پیدا کردیا تھا۔ کانگریس کے ورکنگ پریسیڈنٹ پونم پربھاکر نے گرفتاریوں کی مذمت کی اور کہا کہ طلبہ کو انصاف ملنے تک احتجاج جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کے ذریعہ حکومت عوامی احتجاج کو کچلنا چاہتی ہے۔ پولیس نے پونالا لکشمیا اور وی ہنمنت رائو کو ان کی قیامگاہوں پر محروس کردیا تھا جبکہ پونم پربھاکر کو گرفتار کرکے رام گوپال پیٹ پولیس اسٹیشن منتقل کیا گیا۔ پرانے شہر میں سابق رکن پارلیمنٹ انجن کمار یادو اور یوتھ کانگریس کے صدر انیل کمار یادو کو ابتداء میں گھر پر محروس کیا گیا بعد میں انہوں نے نکلنے کی کوشش کی جس پر حراست میں لے لیاگیا۔ سابق فلور لیڈر محمد علی شبیر کو صبح میں ان کی قیام گاہ سے حراست میں لے کر جوبلی ہلز پولیس اسٹیشن منتقل کیا گیا۔ سابق رکن اسمبلی مل ریڈی رنگاریڈی کو گھر پر محروس کردیا گیا۔ تلگودیشم کے صدر ایل رمنا اور پردیش کانگریس کے خازن جی نارائن ریڈی کو بنجارہ ہلز پولیس اسٹیشن منتقل کیا گیا۔ احتجاج میں حصہ لینے کی کوشش پر ہنمنت رائو کو کنچن باغ پولیس اسٹیشن منتقل کیا گیا۔ سابق وزیر ڈاکٹر جے گیتا ریڈی کو سیف آباد پولیس اسٹیشن منتقل کیا گیا ان کے ساتھ مہیلا کانگریس کی قائدین بھی موجود تھیں۔ این ایس یو آئی، اے آئی ایس ایف اور سی پی آئی قائدین کو گوشہ محل پولیس اسٹیشن منتقل کیا گیا۔ سابق رکن کونسل راملو نائک جب احتجاج کے لیے بورڈ آف انٹرمیڈیٹ پہنچے تو انہیں حراست میں لے لیا گیا۔ وہ بورڈ کے عہدیداروں سے ملاقات کے خواہاں تھے لیکن پولیس نے اجازت نہیں دی۔