انووا میں بیٹھ کر آئے تھے ڈاکو

بالاجی اپارٹمنٹ سے 4 لاکھ روپئے نقد اور طلائی زیورات کا سرقہ
نرمل ۔ 6 ستمبر (جلیل ازہر کی رپورٹ) جس رفتار سے ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہے اسی طرح اب ڈکیتوں کا بھی انداز بدل گیا ہے۔ برق رفتار ترقی کی وجہ سے ڈکیتیوں میں ملوث افراد کو گرفتار کرنے بھی عصری ٹیکنالوجی کام آرہی ہے۔ دو دن قبل نرمل کے ایک اپارٹمنٹ میں تیسرے فلور پر ڈاکوؤں نے مقفل اپارٹمنٹ میں داخل ہوکر چار لاکھ روپئے نقد رقم اور طلائی زیورات کی ڈکیتی کی۔ بتایاجاتا ہیکہ بالاجی اپارٹمنٹ کے تیسرے فلور پر یہ ڈکیتی کی واردات پیش آئی۔ سی سی کیمروں میں قید یہ پانچ رکنی ٹولی جو باضابطہ انووا کار میں بیٹھ کر رات دیر گئے جب  اپارٹمنٹ پہنچی تو چوکیدار نے ان کی حالت کو دیکھ کر یہ سمجھ بیٹھا کہ یہ کسی رشتہ داروں سے ملنے آئے ہیں۔ تاہم تیسرے فلور پر اس ٹیم نے دو گھنٹے میں اپنا کام تمام کرلیا۔ نرمل سرکل انسپکٹر نے آج ایک پریس کانفرنس میں مقامی اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے سی سی کیمروں کے ذریعہ تیار ہوا ویڈیو کا اخباری نمائندوں کو مشاہدہ کروایا۔ بتایا جاتا ہیکہ یہ انووا گاڑی ٹول پلازا جو حیدرآباد سڑک پر واقع ہے، شام 8 بجے وہاں سے نرمل پہنچی جبکہ رات 2 بجے یہ گاڑی عادل آباد روڈ کے ٹول پلازا سے گذر گئی۔ پولیس کا کہنا ہیکہ گاڑی کی پاسنگ اتراکھنڈ کی ہے اور نوجوان ایسے لباس میں تھے کہ عام آدمی شبہ نہیں کرسکتا۔ یہاں یہ بتانا بے محل نہ ہوگا کہ نرمل پولیس اخبارات اور ٹی وی پر مسلسل یہ بیانات جاری کررہی کہ گھر کو قفل ڈال کر جانے کی اطلاع محکمہ پولیس کو دیں کیونکہ اس علاقہ میں جس گھر کو قفل ہو وہاں ایسے واقعات پیش آرہے ہیں۔ ایسا لگتا ہیکہ گھر کو قفل ڈال کر کسی تقریب میں چلے جانا چوروں کیلئے یعنی گھرکا قفل چوروں کو دعوت نامہ کے برابر ہوگیا ہے۔ سرکل انسپکٹر مسٹر جیون ریڈی نے بتایا کہ ایک خصوصی پولیس پارٹی اس پانچ رکنی ٹولی کی گرفتاری کیلئے مدھیہ پردیش روانہ کی گئی۔ اس لئے کہ ٹول پلازہ سے حاصل ہوئی تفصیلات کے مطابق یہ گاڑی حیدرآباد سے نرمل آئی اور ڈکیتی کے بعد عادل آباد سے مہاراشٹرا نکل کر مدھیہ پردیش کی سرحد میں داخل ہوئی۔ پولیس رات میں پٹرولنگ کررہی ہے تاہم پھر ایک بار پولیس نے نرمل کی عوام سے اپیل کی کہ وہ کسی شادی کی تقریب یا گھر سے کہیں باہر جاتے ہوئے قفل ڈال کر جارہے ہوں تو پولیس کو اطلاع دیں تاکہ اس علاقہ میں پٹرولنگ کرنے والے عہدیدار نظر رکھ سکیں۔ اس کانفرنس کے موقع پر سب انسپکٹر مسٹر سنیل بھی موجود تھے۔