انقلاب کی ضرورت

اللہ تعالی چاہتا ہے کہ کھول کر بیان کردے (اپنے احکام) تمہارے لئے اور چلائے تم کو ان (کامیاب لوگوں) کی راہوں پر جو تم سے پہلے گزرے ہیں اور اپنی رحمت توجہ فرمائے تم پر، اور اللہ تعالی سب کچھ جاننے والا بڑا دانا ہے۔ اور اللہ تعالی چاہتا ہے کہ اپنی رحمت سے توجہ فرمائے تم پر اور چاہتے ہیں وہ لوگ جو پیری کر رہے ہیں اپنی خواہشوں کی کہ تم (حق سے) بالکل منہ موڑلو۔ (سورۃ النساء۔۲۶،۲۷)

اللہ تعالی تاکیدی طورپر ارشاد فرما رہا ہے کہ ہم نے ان احکام (اسلام) کی پابندی تم پر بلاوجہ فرض نہیں کی، بلکہ مقصد یہ ہے کہ تمھیں وہ راستہ دکھادیں، جن پر تم سے پہلے انبیاء و صلحاء گامزن رہے اور دارین کی سعادتوں سے بہرہ مند ہوئے، اس لئے ان احکام کی پیروی میں تمہاری اپنی سعادت اور بھلائی ہے۔ ان گونا گوں اصلاحات نے عرب کے پرانے طرز تمدن و معاشرت میں ایک انقلاب برپا کردیا۔ اب لڑکیوں کو بھی اپنے بھائیوں کی طرح ورثہ ملنے لگا تھا۔ عورت اپنے خاوند کے مر جانے کے بعد اپنے سوتیلے بیٹے کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ دی گئی تھی، بلکہ عدت گزرنے کے بعد اسے اختیار تھا کہ جس سے چاہے نکاح کرے۔ سوتیلی ماں سے نکاح کی ممانعت کردی گئی تھی، زنا کو جرم قرار دے دیا گیا تھا اور اس کے لئے سنگین سزا مقرر کردی گئی تھی۔ اسی طرح متعدد ایسے قوانین نافذ کردیئے گئے تھے، جو ان کے قدیم رسم و رواج کے سراسر خلاف تھے۔ ایک طبقہ اپنی دیرینہ جہالت سے اندھی عقیدت کے باعث ان اصلاحات پر آتش زیرپا ہو گیا اور وہ لوگوں کو اسلام سے متنفر کرنے کے لئے ان قوانین کا سہارا لینے لگا۔ اس کے علاوہ یہودی بھی یہ گوارا نہیں کرسکتے تھے، تاہم اللہ تعالی اس آیت میں مسلمانوں کو ان کے مکر و فریب سے ہوشیار رہنے کی تاکید فرما رہا ہے۔