انقلابی قومیں ، خود احتساب کرتی ہیں

کریم نگر /7 جنوری ( فیاکس ) کریم نگر میں 5 جنوری بروز اتوار بعد نماز مغرب بمقام مسجد جعفری مکرم پورہ میں جلسہ سیرت النبیﷺ کا انعقاد عمل میں آیا ۔ جس کو مولانا عبدالعزیز سکریٹری شعبہ اسلامی معاشرہ جماعت اسلامی ہند آندھراپردیش و اڑیسہ اور دیگر نے مخاطب کیا ۔ مولانا نے اپنے خطاب میں فرمایا کوئی بھی نیک کام اللہ کی مرضی اور اس کے منشاء کے بغیر پائے تکمیل کو نہیں پہونچ سکتا ۔ ہم جس مہینہ سے گذر رہے ہیں حقیقت یہ ہے کہ بہت ہی مقدس اور متبرک مہینہ ہے یہ وہ مہینہ ہے جس میں حضورﷺ کو مبعوث فرمایا نبی اکرم ﷺ کی 23 سالہ زندگی کے ذریعہ ساری دنیا کو ہدایت رہنمائی ، حکمت و دانائی دعوت زندگی کے اندرپوری محنت اور مشقت کے ساتھ رات اور دن ایک کرکے من و عن لوگوں تک پہونچایا اور آخری خطبہ کے وقت فرمایا اے لوگو میں تمہارے درمیان دو چیزیں چھوڑے جارہا ہوں ایک اللہ کی کتاب دوسرے میری سنت اور جب تک تم اس کو تھامے رہو گے دنیا کی کوئی طاقت اس سے ٹکرا کر اپنے وجود کو باقی نہیں رکھ سکتی اور آپ ﷺ نے اس موقع پر ساری نصیحت اور ہدایت دی ۔ آپ ﷺ نے آسمان دنیا پر نظر اٹھائی اور اللہ کو گواہ بنایا تو بھی گواہ رہنا کہ میں نے تیرا پیغام اور تیرے دین کی باتیں لوگوں تک پہونچا دیا ۔

رسولوں کی آمد قوم کیلئے نعمت بھی ہے اور حجت بھی ہے ۔ حجت اس لئے کہ جب قوم کے برے دن آتے ہیں تو حجت پوری ہوتی ہے اور قوم اپنے فیصلہ اللہ کے حکم اور انبیاء کے مطابق نہیں کرتے ۔ اے بنی اسرائیل یاد کرو اس نعمت کو جس کو ہم نے تم کو سرفراز فرمایا ہم نے تمام اقوام عالم پر فضیلت عطا کی ۔ جو قوم اپنے منصب اور نصب العین کے ساتھ انصاف نہیں کرتی وہ اپنے منصب سے ہٹا دی جاتی ۔ عمل سے زندگی بنتی ہے ۔ انقلابی قومیں احتساب کرتی ہیں اور زندگی میں انقلابی فیصلے ہوتے ہیں ۔ مسلمانوں کے اجتماعی زندگی کا فیصلہ سروں کی گنتی پر نہیں سر کٹانے کی تعداد پر ہیں ۔ جب اللہ کسی قوم کو عذاب دیتا ہے تو منزل کا پتہ اس کی نظروں سے اوجھل ہوجاتا ہے ۔ بنی اسرائیل صحرائے سینا اور گولان کی پہاڑوں میں 40 سال تک گھومتی رہی یہاں تک کہ اس کو اپنا پتہ نہیں ملا ۔ ہم امامت کو عام طور پر دولت میں تلاش کرتے ہیں ۔ حالانکہ امامت دولت میں نہیں ہوتی ۔ 56 اسلامی مملکتیں ہیں صرف ایک ہزار دیڑھ ہزار کیلومیٹر کے علاقہ میں اسرائیل کا وجود ایک ناسور بنا ہوا ہے ۔ لیکن صورتحال کیا ہے دنیا ان کی آواز کو نہیں سنتی بلکہ ان کی دولت اللہ کی طرف سے آزمائش ہے ۔ ان کے دروازے باطل طاقتوں کی امداد کیلئے کھل جاتے ہیں ۔ مصر میں اسلامی انقلاب آیا تھا ۔ تمہاری ذمہ داری تھی کہ تم مصر کے انقلاب کے دست بازو بنتے ۔ تم نے اسلامی انقلاب کی اینٹ سے اینٹ بجادی ۔ حق و باطل کی کشمکش ہمیشہ جاری رہے گی ۔ تم اپنی چال چلو اللہ اپنی چال چلے گا ۔ تم اپنے آپ کو کسی مقام پر روکے ہو ۔ دنیا ہمیشہ تین حصوں پر مشتمل ہے ۔ ایک حق دوسرا باطل اور تیسرا حق و باطل کے اندر انجان رہنے والا گروہ لیکن مسلمان ہمیشہ حق کا ساتھ دینے والا ہوتا ہے ۔

مسلمانوں کی تاریخ گواہ ہے۔ مسلمانوں کے قلعہ کے دروازے باہر سے نہیں توڑے گئے بلکہ اندر سے کھولے گئے ۔ آنے والا مورخ لکھے گا مصر جو ایک اسلامی مملکت جس کو پوری جمہوری طاقت حاصل تھی جس نے پورے عزم کے ساتھ اسلامی مملکت قائم کی تھی ۔ لیکن اس کی قوت توڑنے والے اندر والے تھے ۔ جو قوم موت سے نہیں ڈرتی اسے دنیا کی کوئی طاقت ڈرا نہیں سکتی ۔ اس کے بعد جناب محمد عبدالحئی شعیب لطیفی ناظم ضلع جماعت اسلامی ہند کریم نگر نے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا نے بہت ترقی کرلی اور انسان آج مریخ تک پہونچ گیا ۔ لیکن دنیا کا بڑا کام یہ ہے کہ انسان کو انسان بنانا ۔ حضرت محمد ﷺ نے انسان کو انسان بنایا ۔ تاریکی سے روشنی کی طرف لایا ۔ گمراہی اور ضلالت سے ہدایت کی طرف رہنمائی فرمائی ۔ افتتاحی خطاب جناب محمد خیرالدین صاحب امیر مقامی اسلامی ہند کریم نگرنے کیا ۔ پہلے آپ نے جماعت اسلامی ہند کا تعارف پیش کیا اور کہا جماعت اسلامی معاشرے کی تحریک ہے یہ خدمت خلق کی تحریک ہے یہ شعبہ دعوت کی تحریک ہے ۔ امتہ مسلمہ اور بندگان خدا کیلئے دعوت کا کام کرتے ہیں ۔ شعبہ خدمت خلق کے تحت 40 بیواؤں کو ماہانہ 200 روپئے وظیفہ دیا جاتا ہے ۔ انشاء اللہ اب 55 بیواؤں کو ماہانہ 300 روپئے وظیفہ دیں گے اور موسم سرما کے تحت 300 خاندانوں میں بیڈشیٹ اور بلانکٹس دئے گئے ۔ مظفر نگر ریلیف فنڈ میں کریم نگر کی جانب سے 172,000 ایک لاکھ باہتر ہزار روپئے روانہ کئے گئے ۔ اس کے علاوہ روزانہ 8 تا 10 ہزار روپئے کی امداد غریبوں کو پہونچائی جاتی ہے اور جماعت کی جانب سے ا یک بلاسودی قرض سوسائٹی قائم ہے ۔ جس کے 4 ہزار مسلم اور غیر مسلم ممبرس ہیں اور ہر ماہ 20 تا 30 ہزار روپئے ممبرس کو قرض دے کر لوگوں کو سود کی لعنت سے بچایا جارہا ہے اور ایک جامعہ اسلامیہ جماعت کی نگرانی میں چل رہا ہے ۔ محمد عبدالفتاح لطیفی کی تلاوت کلام پاک سے پروگرام کا آغاز ہوا ۔ اہلیان کریم نگر کے مرد اور خواتین کی کثیر تعداد شرکت کی اور محمد عبدالفتاح لطیفی نے کنوینر کے فرائض انجام دئے اور انہی کی دعا پر پروگرام کا اختتام کو پہونچا ۔