انفارمیشن ٹکنالوجی میں ایم ایس کرنے ہونہار طالبہ کو 2.5 لاکھ روپئے کی امداد

ایک ہمدرد ملت کی جانب سے 1.5 لاکھ اور فیض عام ٹرسٹ کی طرف سے ایک لاکھ روپئے کی فراہمی
جناب زاہد علی خاں اور افتخار حسین کے ہاتھوں رقم کی اُم سہیلہ جمال کو حوالگی
حیدرآباد ۔ 30 ۔ جولائی : ( نمائندہ خصوصی ) : یہ حقیقت ہے کہ کسی چیز کے حاصل کرنے کا شوق جنون کی حد تک پہنچ جائے تو انسان کو اس چیز کے حاصل کرنے میں کامیابی ضرور ملتی ہے ۔ چاہے وہ تعلیمی میدان ہو یا پھر کھیل کود ، اقتصادی میدان ہو یا جنگی میدان جوش و جذبہ اور جنون سے ہی کامیابی حاصل ہوتی ہے ۔ جنون ہی ہے جس کی بدولت دنیا میں انقلابات برپا ہوئے ہیں ۔ قارئین آج ہم آپ کو ایسی دختر ملت سے واقف کروارہے ہیں جس نے ایک متوسط خاندان سے تعلق رکھنے کے باوجود تعلیمی شعبہ میں کامیابی کے جھنڈے گاڑتے ہوئے نہ صرف اپنے والدین خاندان کا بلکہ ملت کا نام روشن کیا ہے ۔ پرانا شہر کے علاقہ دودھ باولی کے رہنے والے محمد جمال احمد اور فرزانہ بیگم کی دختر اُم سہیلہ جمال (Um Suhaila Jamal) اب انفارمیشن ٹکنالوجی میں ایم ایس کرنے والی ہے ۔ انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ آف انفارمیشن ٹکنالوجی کے ایم ایس ان آئی ٹی کورس میں داخلہ کے لیے ایڈیٹر سیاست جناب زاہد علی خاں اور فیض عام ٹرسٹ کے سکریٹری جناب افتخار حسین کے ہاتھوں اس ہونہار طالبہ کو 2.5 لاکھ روپئے پیش کئے گئے ۔ راقم الحروف نے اُم سہیلہ جمال سے بات چیت کی جس پر انہوں نے بتایا کہ وہ دراصل یہ معلوم کرنے کے لیے ایڈیٹر سیاست جناب زاہد علی خاں سے رجوع ہوئی تھی کہ آیا بیرونی یونیورسٹیوں میں داخلہ کے لیے جس طرح اقلیتی طلبہ کو دس لاکھ روپئے تک کی اسکالر شپ دی جارہی ہے اسی طرح اندرون ملک باوقار اداروں میں تعلیم حاصل کرنے کے خواہاں طلباء وطالبات کے لیے حکومت کی کوئی اسکالر شپ اسکیم نہیں ہے ؟ جناب زاہد علی خاں نے اس لڑکی کی دلچسپی جستجو ، انگریزی زبان پر غیر معمولی عبور اور کچھ کرنے کی تڑپ کے علاوہ اسکول سے لے کر بی ای تک تعلیمی مظاہرہ کو دیکھتے ہوئے کہا کہ روزنامہ سیاست اسے ایم ایس ان انفارمیشن ٹکنالوجی کرانے کے لیے مالی امداد فراہم کرے گا ۔ چنانچہ انہوں نے فوری اپنے ایک محسن کو جن کے دل میں نونہالان ملت کی ترقی و خوشحالی کی تڑپ پائی جاتی ہے فون کر کے اُم سہیلہ جمال کے بارے میں واقف کروایا جس پر اس ہمدرد ملت نے فوری دیڑھ لاکھ روپئے روانہ کردئیے ۔ اسی طرح جناب زاہد علی خاں نے فیض عام ٹرسٹ کے سکریٹری جناب افتخار حسین کو بھی اس لڑکی کے بارے میں بتایا جس پر انہوں نے ایک لاکھ روپئے پیش کرنے کا اعلان کیا ۔ اس طرح اُم سہیلہ جمال کے لیے سال اول کی ساری فیس معہ دیگر اخراجات ( جملہ 2.5 لاکھ روپئے ) کا انتظام ہوگیا اور پھر دفتر سیاست میں یہ رقم سہیلہ اور ان کے والد محمد جمال احمد کے حوالے کردی گئی ۔ فیض عام ٹرسٹ کے سکریٹری جناب افتخار حسین کے مطابق ان کا ٹرسٹ روزنامہ سیاست کے ساتھ مل کر ملت کے غریب اور ہونہار طلبہ اور پریشان حال مستحق خاندانوں کی مدد کے لیے ہمیشہ تیار ہے ۔ اُم سہیلہ جمال کے مطابق انہوں نے سینٹ جارجس گرامر اسکول سے آئی سی ایس ای سے دسویں جماعت اعلیٰ نشانات سے کامیاب کرنے کے بعد نارائنا جونیر کالج شاہ علی بنڈہ سے انٹرمیڈیٹ اور شہر کے ایک انجینئرنگ کالج سے ای سی ای میں بی ای کیا اور پھر ایک سال تک آئی بی ایم میں خدمات انجام دیں ۔ ایک سوال کے جواب میں اس باحجاب طالبہ نے بتایا کہ ایم ایس آئی ٹی میں داخلہ کے لیے جو داخلہ ٹسٹ ہوا اس میں ان کا نام 25 سرفہرست امیدواروں میں شامل رہا ۔ سہیلہ کے مطابق ابتداء سے ہی انہیں ریاضی ( میاتھس ) سے دلچسپی رہی ۔ ان کی والدہ نے جو گریجویشن میں ہی تعلیم ترک کردی تھی اور والد صاحب جنہوں نے اردو میڈیم سے انٹرمیڈیٹ تک تعلیم حاصل کی اپنی لخت جگر کی تعلیم و تربیت میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی ۔ ان لوگوں نے اپنی بیٹی کے انگریزی زبان میں مہارت حاصل کرنے پر توجہ مرکوز کی ۔ اُم سہیلہ کے مطابق والدین نے انہیں ان کے بھائی اور بہن کو آرام دہ اور خوشحال زندگی کا سامان فراہم کیا ۔ ان کا بھائی محمد فیصل جمال اب بی ٹیک میں داخلہ لینے والا ہے اور بہن اُم ماریہ انٹرمیڈیٹ ( بی پی سی ) کررہی ہیں ۔ میڈیسن میں داخلہ لینا اس لڑکی کا مقصد ہے ۔ سہیلہ کے والد کے مطابق وہ دھاگے کا کاروبار کرتے ہیں اور یہ کاروبار ان کا خاندانی کاروبار ہے ۔ اس شعبہ میں ان کے والد محمد جمال صاحب کافی مشہور تھے ۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ سارے خاندان میں اُم سہیلہ بی ای کرنے اور ایم ایس میں داخلہ لینے والی پہلی لڑکی ہے ۔ ام سہیلہ نے بتایا کہ یہ کورس دو سال کا ہے جس کے بعد ترقی کے بے شمار مواقع آپ کے منتظر رہتے ہیں ۔ 24 سالہ اس ہونہار طالبہ نے دختران ملت کے نام پیام کے سوال پر کہا کہ ہمارے معاشرہ میں لڑکوں کو اہمیت دی جاتی ہے ۔ 20 برس کی عمر ہوتے ہی والدین لڑکیوں کی شادی کردیتے ہیں ان کی تعلیم پر توجہ نہیں دیتے اگر والدین اپنی بیٹیوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے انہیں اعلیٰ تعلیم دلائیں تو پھر ملت میں ایک تعلیمی انقلاب برپا ہوگا ۔ ام سہیلہ کے مطابق ماں باپ کو اپنی لڑکیوں کی شادیوں پر بھاری رقومات خرچ کرنے کی بجائے انہیں اعلیٰ تعلیم دلانے پر رقم خرچ کرنی چاہئے ۔ وہ لڑکیوں کو جاب کروانے کی بھی تائید کرتی ہے اس بارے میں سہیلہ کا کہنا ہے کہ سچر کمیٹی رپورٹ کے مطابق مسلمانوں کی حالت قابل رحم ہے اگر ہمارے لڑکے لڑکیاں جاب نہیں کریں گے تعلیم سے دور رہیں گے تو پھر ہماری حالت کیسے سدھرے گی ؟ حجاب کے بارے میں ام سہیلہ نے کہا کہ مسلم طالبات کو بناء خوف و خطر حجاب کا اہتمام کرنا چاہئے ۔ اس کے علاوہ ہمیں اخلاق و کردار کے عملی مظاہرہ کے ذریعہ دیگر ابنائے وطن کو یہ بتانا چاہئے کہ ایک اچھا اور سچا مسلمان کیسا ہوتا ہے اور دین اسلام ساری انسانیت کی بھلائی کے لیے آیا ہے ۔۔