گلبرگہ میں جماعت اسلامی کا اجتماع، محمد عظمت اللہ خان اور دیگر کا خطاب
گلبرگہ یکم / ستمبر ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز ) اسلام یہ چاہتا ہے کہ دین اسلام جوانسانوں کے لئے دستور حیات ہے وہ حکومت کا قانون بنے۔ کیوں کہ اسلام کا مطالبہ ہے کے اہل ایمان پورے کے پورے اسلام میں داخل ہو جائیں۔ ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی ہند گلبرگہ کی جانب سے منعقد کئے گئے اجتماع عام میں ’’شراب:انسانی قانون اور الٰہی قانون ‘‘ عنوان پر خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر محمد حبیب الرحمن نے کیا۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی نظریہ کو نافذ کرنا ہے تو اس نظریہ کے ماننے والوں کو حکومت کا حصول ضروری ہوجاتا ہے۔ اسلام بھی یہی چاہتا ہے کو الٰہی قوانین کے نفاذ کے لئے اقتدار چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی نئے قانون کو یک لخت نافظ نہیں کیا جاسکتا ۔ اس کو بتدریج ہی نافظ کیا جاسکتا ہے۔ شراب کے ضمن میں بھی اسلام بتدریج ہی اس کے قوانین جاری کیا ہے۔ قرآن مجید میں اس کی تفصیل ملتی ہے۔ سورۃ النساء میں کہا گیا کہ نشہ کی حالت میں نماز کے قریب بھی نہ جائو۔اور پھر حتمی طور پر اس کی حرمت کا حکم جاری ہوا ۔ آپ نے کہا کہ اس طرح ایک لمبی مدت تک لوگوں کو شراب کے نقصانات اور ناپسندیدگی کی تربیت دی گئی ۔جس کے نتیجہ میں جب اس بات کا اعلان ہوا کہ شراب کو مکمل طورپر حرام کیا گیا تو لوگ فوری طور پراس سے رک گئے یہاں تک شہر میں شرب کو انڈیلا گیا ۔ آپ نے کہا اس طرح یہ قانون جاری ہوا تو صدیوں تک اس پر عمل ہوتا رہا۔ اس کے مقابلے میں انسانی قانون کے جو تجربے مختلف ملکوں اور خود ہمارے ملک کے مختلف ریاستوں میں کئے گئے تو وہاں پر مکمل طور نافذ نہیں کیا جاسکا ہے۔ شراب پر پابندی کچھ مدت تک تو جاری رہ سکی ہے اور اس پابندی کے دوران بھی اور زیادہ شراب مختلف ذرائع سے فروخت کی جانے لگی۔اجتماع کا آغاز محمد عظمت اللہ خان کے درس قرآن سے ہوا۔ سورۃ الاعراف کی آیات199-204 کی روشنی میں درس دیتے ہوئے آپ نے کہا کہ یہ اخلاق حسنہ کی تعلیم دینے والی جامع ترین آیات ہیں۔ آپ نے کہا کہ نبی کریم ﷺ کو مکارم اخلاق کی تکمیل کے لئے بھیجا گیا تھا تو آپ کے امتی ہونے کے ناطے ہمارے اندر اس کا پرتو نظر آنا چاہئے۔ عظمت اللہ خان نے کہا کہ ان آیات میں اہل ایمان کو انسانوں کے ساتھ عفو و در گزر کا معاملہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ نبی کریم ﷺ کی زندگی کے مختلف واقعات کے ذریعہ یہ بات واضح کی کہ کس طرح آپ ﷺ اپنے دشمنوں کے ساتھ عفو و در گزر کے ساتھ پیش آتے تھے اور کس طرح وہی دشمن بعد میں آپ کے دین پر ایمان لاتے۔ قرآن مجید ہمیں یہ تعلیم دیتا ہے کہ جب کبھی شیطان کی جانب سے اس ضمن میں اکساہٹ محسوس کریں تو ہمارا شیوا تو یہ ہونا چاہئے کہ ہم فوری اللہ کی طرف رجوع کریں۔ آپ نے کہا کہ جب کبھی کہیں بھی تلاوت قرآن مجید ہو رہی ہو تو ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اس کو پوری توجہ کے ساتھ سماعت کریں کیوں کہ اسی میں ہمارے لئے رحمت ہے۔ ’’کشتی نجات‘‘ عنوان پر خالد پرواز نے درس حدیث اور حالات حاضرہ پر سید تنویر ہاشمی نے تبصرہ پیش کیا۔ امیر مقامی ذاکر حسین کے اعلانات و دعا کے ساتھ ہی اجتماع اپنے اختتام کو پہنچا۔