انسانوں پر سے تمام طرح کی اذیتوں کو ختم کیا جائے

نظام آباد میں ٹارچر ڈے کے موقع پر احتجاج، مختلف قائدین کا خطاب
نظام آباد: 28؍جون (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) 26؍جون کویونائٹیڈ نیشن کی جانب سے منائے جانے والے’’Anti Torture Day‘‘کے موقع پر نیشنل کانفڈریشن آف ہیومن رائٹس آرگنائزیشن (NCRHO) کی جانب سے ایک احتجاج نظام آباد کلکٹریٹ پر منعقد کیاگیا ہے۔ جس میں دیگر سیاسی وسماجی تنظیموں نے حصہ لیتے ہوئے حکومت ہند سے مطالبہ کیا کہ یونائٹیڈ نیشن کی جانب سے منائے جانے والے اس اینٹی ٹارچر ڈے کے اصول وضوابط پر مکمل عمل کریں کیونکہ ہندوستان یونائٹیڈ نیشن کے دیڑھ سوممبر ممالک میں ایک بڑی جمہوریت کا ممبر ہے ۔اس احتجاج کے بعد ایک یادداشت کلکٹر کے توسط سے گورنر کو پیش کی گئی جس میں مطالبہ کیا کہ ہندوستان میں ہونے والی انسانوں کو تمام قسم کی اذیتوںکو ختم کیاجائے چاہے وہ اذیت حکومتوں کی جانب سے ہو یا کوئی شر پسند سیاستدانوں کی جانب سے ہو، چاہے وہ کسی شر پسند عناصر کی جانب سے ہو، یاچاہے وہ حکومت کے کسی بھی محکمہ خصوصاً پولیس محکمہ کی جانب سے ہو۔ اور ہندوستان میں رہنے والے تمام انسانوں کو پر امن زندگی اپنے مکمل حقوق کے ساتھ گذارنے کیلئے راہ ہموار کی جائے ۔اس یادداشت میں مزید مطالبہ کیا گیا کہ اس اذیت سے جو شخص متاثر ہوا ہو چاہے وہ ذہنی طور پر متاثر ہو یا معاشی طور پر متاثر ہو اُس کو حکومت مکمل امداد سے باز آبادکاری کرتے ہوئے دوبارہ عام زندگی کی طرح بحال کیاجائے۔ اس یادداشت میں وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ آلیر میں ہونے والے 5 مسلم زیر عدالت کافرضی انکاونٹر ، آندھرا میں ہونے والے 20سے زائد دلت کا فرضی انکاؤنٹر، نظام آباد میں ہونے والے شیخ حیدرکی پولیس حراست میں موت ،رنگاریڈی میں رحیمہ بی 40سالہ کی پولیس ہراسانی سے موت ،کے حوالے دیتے ہوئے حکومت کو توجہ دلائی کہ اس طرح کی وارداتیں ذہنی طور پر پرامن شہریوں میں تکلیف کا باعث بن رہے ہیں اور حکومت اس طرح کے معاملات کو روکنے کیلئے ہر ممکنہ اقدامات کو روبہ عمل لائے اور صد فیصد ہر محکمہ میں سیکولر عہدیداروں کو تعینات کرتے ہوئے انصاف کی راہ ہر قوم کے ساتھ ہموار کی جائے ۔ اس موقع پر عبدالغنی اسٹیٹ جنرل سکریٹری انڈین یونین مسلم لیگ ،محمد عابد کوارڈینٹر NCRHO،ایم اے مقیت سابق کارپوریٹرڈسٹرکٹ پریسیڈنٹ IUML،محمد انور خانWPI،محمد احد اسٹیٹ کوارڈینٹرPFI،حافظ محمد لئیق خان صدر جمعیۃ العلماء ، مرزا افسر بیگ صدر الائنس ویلفر سوسائٹی ودیگر موجود تھے۔