انجیلک کربر نے امریکی اوپن وومنس سنگلز خطاب جیت لیا

فائنل میں کیرولینا پلسکوا کو شکست ۔ یہ میرے کیرئیر کا بہترین سال ہے ۔ فاتح کھلاڑی ۔ میں اپنے مظاہرہ سے خوش ہوں۔ رنر اپ
نیویارک 11 ستمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) جرمنی کی انجیلک کربر نے خواتین کا امریکی اوپن سنگلز خطاب جیت لیا ہے ۔ انہوں نے کیرولینا پلسکوا کے خلاف فائنل میں خاصی جدوجہد کے بعد کامیابی حاصل کی اور جاریہ سال کا دوسرا گرانڈ سلام خطاب جیت لیا ہے ۔ جرمنی کی کربر نے ٹینس میں خواتین کے زمرہ میں اول نمبر مقام تک زبردست رسائی حاصل کی ہے اور ان کی کارکردگی میں نکھار پیدا ہوتا جا رہا ہے ۔ سال رواں کے اوائل میں انہوں نے آسٹریلین اوپن کا سنگلز خطاب بھی جیت لیا تھا ۔ انہوں نے امریکی اوپن کے فائنل میں فیصلہ کن سیٹ میں پچھڑ جانے کے بعد میچ میں واپسی کی اور فیصلہ کن مرحلہ پر اپنے حواس قابو میں رکھتے ہوئے اچھا مظاہرہ کیا ۔ کربر نے میچ کے بعد کہا کہ ایک سال میں دوسرا گرانڈ سلام جیتنا بہت مسرت کی بات ہے ۔ یہ ان کے کیرئیر کا بہترین سال رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ان کے کیرئیر کا سفر پانچ سال قبل نیویارک سے ہی شروع ہوا تھا ۔ اس وقت وہ یہاں سیمی فائنل تک پہونچ سکی تھیں لیکن آج وہ یہاں فاتح ٹرافی کے ساتھ ہیں۔

یہ بہت شاندار احساس ہے ۔ 28 سالہ کربر نے جو بائیں ہاتھ سے کھیلتی ہیں ملبورن میں آسٹریلین اوپن کے فائنل میں سیرینا ولیمس کو شکست دی تھی ۔ انہیں ومبلڈن کے فائنل میں سیرینا کے خلاف شکست ہوئی تھی ۔ وہ پیر کو جاری ہونے والی ٹینس کی عالمی رینکنگ میں پہلا مقام حاصل کرلیں گی ۔ انہیں اس کامیابی سے قبل ہی یہ مقام ملنا طئے ہوگیا تھا جب پلسکوا نے سیرینا ولیمس کو سیمی فائنل میں شکست دی تھی ۔ کربر نے کہا کہ بچپن ہی سے عالمی سطح پر نمبر ایک مقام حاصل کرنا اور گرانڈ سلام خطاب جیتنا ان کا خواب تھا اور یہ ان کیلئے بہت معنی رکھتا ہے ۔ پلسکوا نے بھی اس ٹورنمنٹ میں اچھا مظاہرہ کیا تھا ۔

وہ اب تک 17 مقابلوں میں کسی گرانڈ سلام کے تیسرے راونڈ سے آگے نہیں بڑھ پائی تھیں لیکن انہوں نے امریکی اوپن کے فائنل میں رسائی کی دوڑ میں وینس ولیمس کو بھی شکست دی تھی ۔ وہ صرف چوتھی کھلاڑی رہی ہیں جنہوں نے ایک ہی گرانڈ سلام میں دونوں ولیمس بہنوں کو شکست دی ہے ۔ ومبلڈن میں پلسکوا وہ پہلی کھلاڑی بنی تھیں جنہوں نے کربر کے خلاف سیٹ جیتا تھا ۔ انہوں نے آج کے فائنل میں بھی اپنے طاقتور اسٹروکس سے کربر کیلئے مشکلات پیدا کی تھیں لیکن انہوں نے خود 47 غلطیاں کیں جو ان کیلئے بھاری پڑ گئیں۔ جیسے ہی پلسکوا نے آخری غلطی کی اور میچ اور ٹرافی کربر کے نام ہوگئی کربر مسرت سے اچھل پڑیں۔ وہ باکس پر چڑھ گئیں جہاں ان کے کوچ ٹوربن بلٹز بیٹھے ہوئے تھے ۔ وہ بعد میں آنسووں کے درمیان کورٹ پر واپس ہوئیں۔ کربر نے یہ مقابلہ 6 – 3, 4 – 6, 6 – 4 سے جیتا ۔ ابتداء ہی میں قدرے سبقت حاصل کرنے کے بعد کربر کو اپنے حواس قابو میں رکھنے میں سہولت ہوئی اور انہوںنے کھیل کو اپنے انداز میں ڈھالنا شروع کیا تھا ۔ کربر نے پورے میچ کے دوران بہترین صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا اور وہ زیادہ دباؤ میں بھی دکھائی نہیں دے رہی تھیں۔ پلسکوا نے دوسرے سیٹ میں شاندار واپسی کی اور یہ سیٹ بھی جیت لیا تھا ۔ تیسرے اور فیصلہ کن سیٹ میں بھی پلسکوا نے اچھی مزاحمت کی تھی لیکن وہ کربر کے استقلال کے آگے ڈھیر ہوگئیں اور فائنل میچ کے دباؤ کے نتیجہ میں وہ غلطیاں کر بیٹھیں ۔ کربر نے کہا کہ وہ اپنے کیرئیر کے بہترین وقت سے گذر رہی ہیں اور وہ چاہتی ہیں کہ یہ سلسلہ جاری رہے ۔ وہ صرف اپنے کھیل پر توجہ دینا چاہتی ہیں۔ پلسکوا نے شکست کے بعد کہا کہ یہ بہترین میچ رہا ہے ۔ وہ جانتی تھیں کہ یہ بہت مشکل میچ ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ حالانکہ وہ ٹرافی حاصل نہیں کرسکیں لیکن خوش ہیں کہ انہوں نے اچھا مظاہرہ کیا ہے ۔ انہیں امید ہے کہ وہ آئندہ ٹورنمنٹس میں بھی فائنل تک رسائی حاصل کرسکیں گی ۔ انہوں نے کہا کہ انہیں احساس ہوگیا ہے کہ وہ بڑے ٹورنمنٹس میں دنیا کی بہترین کھلاڑیوں سے بھی مقابلہ کرسکتی ہیں۔