ورنگل ایسٹ کے امیدواروں پر لاکھوں روپئے کا سٹہ
قاضی پیٹ /4 مئی (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) تلنگانہ ریاست میں 17 پارلیمانی اور 119 اسمبلی حلقہ جات میں 30 اپریل کو رائے دہی کے بعد سارے سیاسی قائدین بالخصوص امیدواروں کی قسمتیں ای وی ایم میں بند ہو چکی ہیں۔ 16 مئی کے نتائج کا بڑی بے صبری سے قائدین کو انتظار ہے اور کئی امیدواروں کی راتوں کی نیندیں حرام ہو گئی ہیں۔ تمام سیاسی پارٹیوں کے قائدین اپنی اپنی پارٹی کی کامیابی کے دعوے کر رہے ہیں، تاہم 16 مئی کے نتائج کے بعد حقیقت سامنے آجائے گی۔ ضلع ورنگل کے دو پارلیمانی اور 12 اسمبلی حلقہ جات میں رائے دہی کے بعد ضلع کلکٹر ورنگل اور الیکشن ریٹرننگ آفیسر جی کشن کی راست نگرانی میں ای وی ایم کو کاکتیہ میڈیکل کالج کو منتقل کردیا گیا اور اس کے بعد پولیس کا سخت پہرا لگا دیا گیا۔ ورنگل ایسٹ حلقہ اسمبلی میں ان دنوں سابق وزیر کونڈہ سریکھا ٹی آر ایس امیدوار اور بسوا راج ساریا کانگریس امیدوار پر لاکھوں روپئے کا سٹہ لگایا گیا ہے۔ تلنگانہ پی سی سی صدر پنالہ لکشمیا حلقہ اسمبلی جنگاؤں سے مقابلہ کر رہے ہیں۔ واضح رہے کہ بی جے پی امیدوار کے پرتاب اور پنالہ لکشمیا کے درمیان ٹکر کا مقابلہ ہے، جب کہ دوسری جانب بسوا راج ساریا اور کونڈا سریکھا کے درمیان بھی زبردست مقابلہ ہے۔ علاوہ ازیں ٹی آر ایس امیدوار حلقہ اسمبلی ویسٹ (ہنمکنڈہ) ڈی ونے بھاسکر کی کامیابی کے امکانات روشن نظر آرہے ہیں۔ سیاست نیوز کے مطابق ضلع ورنگل سے کانگریس پارٹی کو ایک پارلیمانی اور تین اسمبلی پر کامیابی کے امکانات ہیں۔ ورنگل ایسٹ حلقہ میں پہلی بار رائے دہندوں نے بھاری تعداد میں اپنے ووٹ کا استعمال کیا۔ مجموعی طورپر ورنگل میں 73 فیصد رائے دہی درج کی گئی۔ تلگودیشم کا بی جے پی سے اتحاد ہونے کی وجہ سے علاقہ تلنگانہ میں تلگودیشم کا بری طرح صفایا ہو جائے گا، کیونکہ تلگودیشم کے اقلیتی ووٹ ٹی آر ایس اور کانگریس میں تقسیم ہو گئے۔ حلقہ اسمبلی ہنمکنڈہ سے بی جے پی امیدوار دھرما راؤ کو مقابلہ کے لئے میدان میں اتارا گیا، جب کہ ان سے کافی مسلمان ناراض ہیں، اسی وجہ سے مسلمانوں کے کافی ووٹ ٹی آر ایس کے حق میں گئے۔