نئی دہلی25ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) عدالت عظمی نے منگل کو التزام دیا کہ مجرمانہ معاملے میں محض فرد جرم عائد ہونے کی بنیاد پر کسی امیدوار کو انتخاب لڑنے سے نہیں روکا جاسکتا۔چیف جسٹس دیپک مشراکی صدارت والی پانچ رکنی آئینی بینچ نے بھارتیہ جنتاپارٹی کے رہنما، اشونی کمار اپادھیائے ، سابق مرکزی انتخابی کمشنر جی ایم لنگدوہ ا اور غیر سرکاری تنظیم ‘ پبلک انٹرسٹ فاؤنڈیشن کی عرضی پر یہ سنایا۔آئینی بینچ نے تاہم جرائم زدہ سیاست پر لگام لگانے کے لئے کئی رہنما ہدایات بھی جاری ہئے ۔ عدالت نے کہا کہ چناوا لڑنے والے امیدواروں کو اپنے مجرمانہ پس منظر کی معلومات ‘موٹے حروف’ میں دینا چاہیئے ۔عدالت نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو اپنے امیدواروں کی مجرمانہ پس منظر کی معلومات پر اپنی ویب سائٹ پر دینی چاہئے ، ساتھ ہی میڈیا میں بھی اس کی تشہیر کی جانی چاہئے ۔آئینی بینچ نے نااہلی کے معاملے کو پارلیمنٹ کا ذمہ یہ کہتے ہوئے چھوڑ دیا کہ عدالت نااہلی کی شرائط میں اپنی طرف سے کچھ اضافہ کرنا نہیں چاہتی۔آئینی بینچ میں جسٹس روہنگٹن ایف نریمان، جسٹس اے ایم کھانولکر، جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس اندو ملہوترا بھی شامل ہیں۔دراصل مارچ 2016 میں عدالت عظمی نے یہ معاملہ آئینی بینچ کے پاس غور خوض کے لئے بھیج دیا تھا۔عرضی گزار نے درخواست کی تھی کہ جن لوگوں کے خلاف فرد جرم داخل ہیں اور ان معاملات میں پانچ سال یا اس سے زائد کی سزا کا التزام ہے انہیں انتخاب لڑنے سے روکا جائے۔سماعت کے دوران عدالت نے پوچھا تھا کہ کیا کمیشن ایساا نتظام کر سکتا ہے کہ جو لوگ مجرمانہ پس منظر کے ہیں ان کے بارے میں تفصیلات عام کیا جائے۔ اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال نے درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ جہاں تک سزا سے پہلے ہی انتخابات لڑنے پر پابندی کا سوال ہے ، تو کوئی بھی آدمی تب تک بے گناہے جب تک کہ عدالت اسے سزا نہ دے دے اور آئین کا التزام یہی کہتا ہے ۔