انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی، بینی اور کٹیار کو وجہ نمائی نوٹس

نئی دہلی ۔ 24 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) الیکشن کمیشن نے مرکزی وزیر بینی پرساد ورما اور بی جے پی لیڈر ونئے کٹیار کے خلاف بالترتیب نریندر مودی اور اعظم خان کے خلاف متنازعہ ریمارکس کرنے اور بادی النظر میں انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے پر انہیں وجہ نمائی نوٹس جاری کی اور ہدایت کی ہیکہ نوٹس کا جواب 26 اپریل تک داخل کیا جائے جس کے بعد الیکشن کمیشن کو یہ اختیار ہوگا کہ وہ انہیں مطلع کئے بغیر کارروائی کرے۔ اترپردیش میں پولنگ حکام کی جانب سے داخل کردہ شکایتوں کے بعد وجہ نمائی نوٹس جاری کی گئی۔ الیکشن کمیشن نے مودی کے خلاف بینی پرساد کے ریمارک پر پہلے ہی ناپسندیدگی کا اظہار کیا ہے جہاں انہوں نے مودی کو سب سے بڑا غنڈہ کہا تھا جبکہ 15 اپریل کو ونئے کٹیار نے سنت کبیر نگر میں کہا تھا کہ مظفرنگر فسادات گجرات کے مسلم کش فسادات سے بھی زیادہ بھیانک تھے۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا

کہ مظفرنگر فسادات کی روک تھام کیلئے یو پی حکومت نے کوئی اقدامات نہیں کئے اور ایس پی کے سینئر قائد و یو پی کے وزیر محمد اعظم خان کو انتظامی عہدیداروں کو ہدایت دینے کی کھلی چھوٹ دی گئی تھی۔ کٹیار نے کہا تھا کہ ایک بار مودی کو وزیراعظم بن جانے دو اس کے بعد اعظم خان کا جیل جانا یقینی ہوجائے گا کیونکہ یہ اعظم خان ہی تھے جنہوں نے گذشتہ سال مغربی یو پی میں فسادات کا منصوبہ تیار کیا تھا۔ 20 اپریل کو کانپور میں ایک عوامی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے بینی پرساد ورما نے کہا تھا کہ راہول گاندھی اگر وزیراعظم بنے تو گودھرا فسادات برپا کرنے کیلئے مودی اور ان کے قریبی ساتھی امیت شاہ کو سزائے عمر قید دی جائے گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ جب مودی 20 سال کے تھے تو اس وقت انہوں نے ایک سنگین جرم کا ارتکاب کیا تھا اور اپنے گھر سے بھاگ کھڑے ہوئے تھے۔ بی جے پی کے نامزد کردہ امیدوار کبھی بھی وزیراعظم کے عہدہ پر نہیں پہنچ سکتے بلکہ قبرستان پہنچ جائیں گے۔ بینی پرساد ورما اور ونئے کٹیار نے جو متنازعہ ریمارکس کئے اس کی سی ڈیز بھی دونوں کو مہیا کی گئی ہے۔