وارناسی 25 اپریل ( سیاست ڈاٹ کام ) نریندر مودی کے بڑے روڈ شو کے بعد کانگریس نے آج اس شہر بنارس کے عوام سے اپیل کی کہ وہ نظریات کی اس لڑائی میں کانگریس کا ساتھ دیں اور تقسیم پسندانہ طاقتوں کو مسترد کردیں۔ مرکزی وزیر اور پارٹی لیڈر منیش تیواری نے کہا کہ اس بار انتخابات میں کانگریس کی لڑائی ہندوستان کے نظریہ کا تحفظ کرنا ہے ۔ انہوں نے وارناسی کے عوام سے اپیل کی کہ وہ اپنے شہر کی ہمہ جہتی اور ثقافتی روایات کا تحفظ کریں۔ تیواری نے یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ نظریات کی جنگ ہے ۔ اس بار کے انتخابات میں اصل لڑائی بنارس کی جڑوں میں مضبوط و مستحکم نظریات اور اقدار کا تحفظ کرنے کی ہے ۔ نریندر مودی نے کل حلقہ بنارس سے اپنا پرچہ نامزدگی داخل کیا تھا اور اس وقت انہوں نے ایک بڑا روڈ شو منعقد کیا تھا ۔
اس علاقہ سے عام آدمی پارٹی کے سربراہ اروند کجریوال بھی ایک اہم امیدوار ہیں۔ کانگریس نے اس حلقہ سے وارناسی کے مقامی لیڈر اجئے رائے کو ٹکٹ دیا ہے جو پنڈرا اسمبلی حلقہ سے رکن اسمبلی ہیں جبکہ سماجوادی پارٹی نے کیلاش چورستیہ کو اپنا امیدوار بنایا ہے جو مرزا پور کے رکن اسمبلی ہیں۔ اجئے رائے اور چورسیہ پہلے ہی اپنا پرچہ نامزدگی داخل کرچکے ہیں۔ وارناسی میں کل نریندر مودی کے روڈ شو کے تعلق سے سوال پر تیواری نے بتایا کہ انہیں مطلع کیا گیا کہ پڑوسی علاقوں سے عوام کو یہاں لایا گیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ وارناسی کی بہترین روایات ہیں اور ان کے خیال میں اس طرح کے روڈ شو سے کوئی فرق نہیں پڑنے والا ہے ۔ مسٹر تیواری نے یو پی اے حکومت کے کئی کارناموں کا تذکرہ کیا ۔
چوکیدار مودی پر راہول گاندھی کی تنقید : اڈانی سے تعلقات کی مذمت
للت پور ( یو پی ) 25 اپریل ( سیاست ڈاٹ کام ) اڈانی گروپ کے ساتھ تعلقات پر نریندر مودی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کانگریس کے نائب صدر راہول گاندھی نے آج سوال کیا کہ گجرات میں نریندر مودی کے دور اقتدار میں 3000 کروڑ روپئے مالیت والا اڈانی گروپ 40,000 کروڑ تک کیسے پہونچ گیا ۔ انہوں نے مودی کا نام لئے بغیر کہا کہ وہ کہتے ہیں کہ انہیں ملک کا چوکیدار بنایا جائے ۔ تاہم اسی شخص کے اقتدار میں گجرات میں اڈانی کمپنی 3000 کروڑ سے 40000 کروڑ تک پہونچ گئی ۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس رقم سے قومی ضمانت روزگار اسکیم چلا رہے تھے لیکن ایک چوکیدار نے یہ رقم صرف ایک کمپنی کو دیدی ۔ انہوں نے کہا کہ اس بار کے انتخابات سیاسی جماعتوں کے مابین نہیں بلکہ دو نظریات کے مابین ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس چاہتی ہے کہ ہر کسی کو ذات پات یا رنگ و نسل کے امتیاز کے بغیر ترقی دی جائے جبکہ دوسری فریق ہمہ جہتی ترقی کی مخالف ہے اور وہ ہندووں اور مسلمانوں کے مابین نفاق پیدا کرتی ہے ۔