سدی پیٹ اسمبلی و میدک پارلیمانی حلقہ سے ٹی آر ایس کے روشن امکانات
سدی پیٹ /4 مئی (کلیم الرحمن کی رپورٹ) عام انتخابات کے پرامن انعقاد کے بعد ریاستی الیکشن کمیشن اور پولیس نے 16 مئی کو رائے شماری کے لئے وسیع پیمانے پر تیاریوں کا آغاز کردیا ہے۔ عین ممکن ہے کہ اسی دن سہ پہر تک نتائج جاری کردیئے جائیں۔ اس سے قبل منڈل پریشد اور ضلع پریشد کی رائے شماری بھی ہوگی۔ گاؤں کی سطح سے لے کر مرکزی سطح تک کے قائدین میں شکست اور کامیابی کا تجسس بڑھ رہا ہے۔ یاد رہے کہ سدی پیٹ حلقہ اسمبلی میں 30 اپریل کو منعقدہ عام انتخابات میں معمولی واقعات کے سوا مجموعی طورپر رائے دہی پرامن رہی۔ حالیہ انتخابات میں حلقہ سدی پیٹ میں خاص بات یہ رہی کہ ماضی کی بنسبت اس بار تمام پارٹیوں کی انتخابی مہم کمزور رہی۔ الیکشن کمیشن جس انداز سے عوام میں رائے دہی کا شعور بیدار کر رہا ہے، اس کا مثبت اثر رائے دہندوں میں نہیں دیکھا گیا۔ حلقہ اسمبلی سدی پیٹ میں انتخابات کے دن صبح سات بجے سے رائے دہندوں نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔ دوسری جانب رائے دہندوں کے رجحان سے اس بات کا اندازہ ہوتا ہے کہ تلگودیشم کی اتحادی جماعت بی جے پی کی انتخابی مہم کمزور ہونے کے باوجود رائے دہندوں کا رجحان بی جے پی لوک سبھا امیدوار کے حق میں پایا گیا، جب کہ اسمبلی کے لئے انھوں نے ٹی آر ایس امیدوار کو پسند کیا۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ رائے دہندے مرکز میں بی جے پی کو اور ریاست میں ٹی آر ایس کو اقتدار پر فائز کرنے کا فیصلہ کرچکے تھے۔ بی جے پی کی انتخابی مہم کمزور رہی، تاہم کانگریس کو بھی جس انداز میں انتخابی مہم چلانا چاہئے تھا، نہیں چلا سکی۔ کانگریس کے سرکردہ قائدین نے سدی پیٹ کی جانب کوئی توجہ نہیں دی، جس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ کانگریس نے ٹی آر ایس کے لئے موقع فراہم کیا ہے۔ سدی پیٹ حلقہ اسمبلی کے تینوں منڈلوں میں جملہ رائے دہندوں کی تعداد 202395 ہے، جس میں خواتین کی تعداد 101271 اور مردوں کی تعداد 101071 ہے، جب کہ 150141 رائے دہندوں نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا، جن میں خواتین کا فیصد 74.36 اور مردوں کا 74.04 فیصد رہا، اس طرح جملہ پولنگ 74.20 فیصد ہوئی۔ گزشتہ ضمنی انتخابات میں ٹی ہریش راؤ نے 95,858 کی اکثریت حاصل کی تھی اور کانگریس و تلگودیشم امیدواروں کی ضمانتیں ضبط ہو ئی تھیں۔ کانگریس اور تلگودیشم کے اتحادی امیدوار بی جے پی نے سابق کے شکست خوردہ کو ہی اس دفعہ بھی میدان میں اتارا تھا۔ کانگریس کے ٹی سرینواس گوڑ، ٹی آر ایس کے ٹی ہریش راؤ، بی جے پی کے سی ودیا ساگر، لوک ستہ کے سرینواس، وائی ایس آر کانگریس کے ٹی جگدیشور کملاکر ریڈی، آر پی آر کے روی بابو بی ایس پی امیدوار کے علاوہ چار آزاد امیدواروں نے بھی انتخابات میں حصہ لیا۔ تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ حلقہ اسمبلی سدی پیٹ میں ٹی آر ایس کا قبضہ برقرار رہے گا، جب کہ پارلیمانی نشست پر کسی قدر بی جے پی کے ووٹ فیصد میں اضافہ ہو سکتا ہے، اس کے باوجود پارلیمانی نشست پر صدر ٹی آر ایس کے چندر شیکھر راؤ کی کامیابی یقینی معلوم ہوتی ہے۔ امکان ہے کہ ٹی ہریش راؤ کے مقابلے میں تمام اسمبلی امیدواروں کی ضمانتیں ضبط ہو جائیں گی۔