انتخابات کے دوران مرکزی بجٹ پیش کرنے کی اجازت نہ دینے کا مطالبہ

الیکشن کمیشن سیاسی نمائندگیوں کا جائزہ لے گا۔ چیف الیکشن کمشنر نسیم زیدی کا بیان
نئی دہلی 4 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) الیکشن کمیشن، مختلف سیاسی پارٹیوں کی جانب سے کی گئی نمائندگیوں کا جائزہ لے رہا ہے جس میں ان پارٹیوں نے الیکشن کمیشن پر زور دیا ہے کہ وہ انتخابات کے دوران مرکزی بجٹ پیش کرنے کی اجازت نہ دے۔ پانچ ریاستوں میں اسمبلی انتخابات کے اعلان کے بعد سیاسی پارٹیوں کی اس نمائندگی کا فوری جائزہ لیا جائے گا۔ چیف الیکشن کمشنر نسیم زیدی نے کہاکہ مختلف سیاسی پارٹیوں نے یکم فروری کو پیش کئے جانے والے مرکزی بجٹ کے مسئلہ سے متعلق الیکشن کمیشن سے نمائندگی کی ہے اور کمیشن پر زور دیا ہے کہ وہ اس مرکزی بجٹ کی پیشکشی کی اجازت نہ دی جائے۔ پانچ ریاستوں میں انتخابی مہم کے دوران ہی یہ مرکزی بجٹ پیش کیا جانے والا ہے۔ الیکشن کمیشن کو بعض سیاسی پارٹیوں کی جانب سے روانہ کردہ ایک نمائندگی وصول ہوئی ہے اور کمیشن نے اس نمائندگی کا جائزہ بھی لیا ہے۔ جلد سے جلد اس سلسلہ میں کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔ انھوں نے اس مسئلہ پر پوچھے گئے سوال پر صحافیوں کو جواب دیا اور کہاکہ کانگریس، بائیں بازو پارٹیاں، سماج وادی پارٹی اور بعض دیگر نے مطالبہ کیا انتخابی عمل کے دوران بجٹ پیش کرنے مرکزی حکومت کو اجازت نہ دی جائے کیوں کہ یہ بجٹ پانچ ریاستوں کے اسمبلی انتخابات کے دوران پیش کیا جارہا ہے۔ اس سے رائے دہندوں پر اثر پڑے گا اور آنے والے اسمبلی انتخابات میں رائے دہندوں کی رائے بدل دی جاسکتی ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلہ پر الیکشن کمیشن کی تیاریوں پر پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہ مذہبی بنیادوں پر ووٹ مانگنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے، چیف الیکشن کمشنر نے کہاکہ اترپردیش، پنجاب، گوا، اتراکھنڈ اور منی پور میں اسمبلی انتخابات کے دوران سپریم کورٹ کے احکام پر عمل آوری میں مدد کی جائے گی۔ 6 فروری سے ان ریاستوں میں رائے دہی کا آغاز ہورہا ہے۔ الیکشن کمیشن کے لا ڈپارٹمنٹ کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ الیکشن سے متعلق سپریم کورٹ کے احکام کی بنیاد پر تیاری کرے۔ اس حکم کو کمیشن کے ہاتھوں میں مزید مضبوط بتایا جائے گا اور وہ چاہتا ہے کہ تمام سیاسی پارٹیاں سپریم کورٹ کے احکام پر عمل کریں اور ازخود اس حکم کی تعمیل کریں۔ سپریم کورٹ نے سیاست سے مذہب، ذات پات اور دیگر مسائل کو علیحدہ کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے اکثریتی فیصلہ سنایا ہے کہ انتخابات کے دوران ذات پات، نسل، زبان اور مذہب کے نام پر ووٹ مانگنا ایک بڑی بدعنوانی ہے۔ عدالت نے آر پی ایکٹ کی دفعات کا بھی حوالہ دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ایک امیدوار کی جانب سے ووٹ مانگنے کے لئے مذہب، ذات پات یا فرقہ کا سہارا لینا غلط ہے۔