ممبئی ۔ 30 ۔ جنوری (سیاست ڈاٹ کام) بینکوں کو یہ توقع ہیکہ رقومات نکالنے پر تحدیدات کو ماہ فروری کے وسط سے آسان کردیا جائے گا تاکہ عوام بالخصوص تاجرین کو خاطر خواہ سہولت ہوسکے لیکن بعض گوشوں کا ایقان ہیکہ حکومت ریزرو بینک آف انڈیا کو یہ مشورہ دے سکتی ہے کہ 5 ریاستوں بشمول اترپردیش اور پنجاب میں وسط مارچ تک اسمبلی انتخابات مکمل ہونے سے قبل تحدیدات برقرار رکھے جائیں۔ تاہم مارکٹ ماہرین کا یہ استدلال ہے کہ مقررہ حد سے زیادہ رقومات نکالنے پر ٹیکس عائد کرنے کی وجہ سے مستقبل میں بلیک منی کا مسئلہ پیدا ہوسکتا ہے ۔ پونے میں واقع ماہرین معاشیات کے ادارہ ارتھ کرانتی پرتشٹھان نے تجویز پیش کی کہ مختلف نوعیت کے موجودہ محصولیات کی جگہ بینک لین دین پر دو فیصد ٹیکس عائد کیا جائے ۔ ڈیجیٹل ادائیگیوں پر چیف منسٹرس کی ایک کمیٹی نے بھی نقد رقم سے لین دین کی حوصلہ شکنی اور رقمی معاملتوں پر حد مقرر کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔ اسٹیٹ بینک آف انڈیا کے مینجنگ ڈائرکٹر رجنش کمار نے یہ توقع ظاہر کی کہ آئندہ ماہ فروری میں آر بی آئی تحدیدات پر نظر ثانی کرتے ہوئے قطعی فیصلہ کرسکتی ہے کیونکہ بینکوں سے رقومات نکالنے پر تحدیدات میں نرمی کے اقدام کو غیر معمولی اہمیت حاصل ہے جس کی وجہ سے شہری اور دیہی علاقوں میں رقومات کی قلت دور ہوجائے گی ۔ تاہم اعداد وشمار کے مطابق عوام کے پاس اس قدر رقم موجود ہے کہ وہ روز مرہ کی ضروریات کی تکمیل کرسکتے ہیں جبکہ آر بی آئی نے 17 جنوری کو رقم نکالنے کی حد میں اضافہ کردیا تھا اور اے ٹی ایم کے ذریعہ ایک دن میں 10 ہزار نکالنے کی اجازت دیدی تھی جو کہ قبل ازیں 4,500 روپئے مقرر تھی ۔ تاجرین کیلئے 50 ہزار روپئے سے لاکھ روپئے تک سہولت دی گئی ہے ۔