انتخابات میں کالے دھن کیخلاف عوام کو بیدار کرنے ’چرچہ‘ پروگرام

نئی دہلی۔ 9؍مارچ (سیاست ڈاٹ کام)۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے سابق بینک ملازمین، سرکاری وظیفہ یاب عہدیداروں اور صحافیوں کی خدمات حاصل کرکے رائے دہندوں میں انتخابات کے دوران کالے دھن کے استعمال سے متعلق بیداری پیدا کرنے ’’چرچہ‘‘ یا مذاکرات پروگرام کا انعقاد عمل میں لایا جائے گا۔ ملک کی تمام ریاستوں میں انتخابی دھاندلیوں اور کالے دھن کے ذریعہ رائے دہندوں کو لالچ دینے کی کوششوں کو روکنے کی مساعی کی جائے گی۔ بے جا مصارف کیلئے کالے دھن کا استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کو روکنے مہم چلائی جائے گی۔ پہلی مرتبہ کمیشن نے ریاستوں اور مرکزی زیر انتظام علاقوں کے چیف الکٹورل آفیسرس کو ہدایت دی ہے کہ وہ دیہی سطح پر بیداری گروپ پیدا کریں اور وارڈ لیول پر بیداری گروپس کو سرگرم کرکے تمام میونسپل علاقوں میں خاص کر ان حلقوں میں جو غیر قانونی رقومات کی طاقت کے نکتہ نظر سے حساس ہیں، وہاں پر عوام کو ایسی طاقتوں کے خلاف ہوشیار رہنے مہم چلائی جائے۔ اس طرح کے گروپس میں ریٹائرڈ سرکاری ملازمین، بینک عہدیدار، کارپوریٹس، ممتاز صحافی اور ماہرین تعلیم و سیول سوسائٹی کے نمائندوں کو شامل کیا جائیگا۔ یہ لوگ ہر منڈل سطح پر پولنگ بوتھس کی نشاندہی کرکے گروپ مباحث کریں گے، عوام سے بات چیت کی جائیگی، مقامی رائے دہندوں سے مل کر انھیں سمجھایا جائے گا کہ کالے دھن سے منتخب نمائندوں کے سماج پر کیا اثرات ہوتے ہیں۔ کمیشن نے ہدایت دی کہ ہر محلہ اور بستی میں ’نکڑ‘ میٹنگس کروائے جائیں۔

عوام کو کالے دھن کو قبول کرنے اور رشوت کے ذریعہ ووٹ لینے والوں سے چوکس رہنے کی ترغیب دی جائے گی۔ یہ گروپ انتخابات کے موقع پر گھر گھر جاکر مہم چلائیں گے اور ان کی اس کوشش کے پیچھے پوشیدہ نیک مقصد سے واقف کروائیں گے۔ ہر ایک حساس نشست کیلئے مصارف کا الیکشن کمیشن نے سابق تجربات کی بنیاد پر تعین کیا ہے۔ ان علاقوں میں پیسے کا پھیلاؤ، شراب کی تقسیم یا رشوت کی شکل میں دیگر اشیاء دئے جانے کا پتہ چلاکر انتخابات میں اس کا اعادہ نہ ہونے پر دھیان دیا جارہا ہے۔ کمیشن کی ہدایت کے مطابق ہر علاقہ میں 5 تا 10 رکنی ٹیم کام کرے گی جو رائے دہندوں میں اقدار پر مبنی ووٹ کا پیام پھیلائے گی۔ لوگوں سے کہا جائے گا کہ وہ امیدواروں سے کسی قسم کی رقم یا رشوت اور اشیاء نہ لیں۔ یہ گروپس انتخابات کے دوران ہونے والی دھاندلیوں کی بھی رپورٹ تیار کریں گے۔ یہ گروپ راست طور پر کسی بدعنوان شخص کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرے گا بلکہ وہ صرف نگرانکار مرکز پر شکایت درج کروائے گا۔ یہ نگرانکار مرکز ہر ضلع میں قائم کیا جارہا ہے۔ الیکشن کمیشن نے چیف الکٹورل آفیسرس کو ہدایت دی ہے کہ وہ ریٹرننگ آفیسرس کو ہدایت دیں کہ حساس نوعیت کے حلقوں میں ہونے والے مصارف کا جائزہ لیں۔ مرکزی الیکشن کمیشن نے چیف الکٹورل آفیسرس سے یہ بھی کہا ہے کہ وہ ان گروپس کے ارکان کی شناخت کو سلامتی کی خاطر پوشیدہ رکھیں۔