کاغذنگر ۔28مئی ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) کاغذنگر کے محلہ عرفان نگر کالونی کی مسجد عرفان متصل درگاہ سید شاہ خواجہ معین الدین صابری ہاشمی جلسہ شب معراج کا انعقاد عمل میں آیا ۔ جلسہ کا آغاز مولانا حافظ و قاری عبدالحنان نعیمی استاد جامع عرفان العلوم کی تلاوت کلام پاک سے ہوا ۔ جناب محمد بہاء الدین صابری نے نعت پاک پڑھی ۔ حافظ سید امین الدین ملک بابا صابری نے جلسہ کی کارروائی چلائی ۔ مولانا کریم الدین کمال صابری نظام آباد نے اپنے خطاب میں شب معراج کا واقعہ نہایت ہی دلچسپ انداز میں پیش کیا ۔ انہوں نے کہا کہ خدا نے کم و بیش ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیائے کرام دنیا میں بھیجے جن کے معجزات نے عقل انسانی کو حیرت میں ڈال دیا اور یہ ثابت کردیا کہ خدا کا وجود ہے ۔ صالحہ علیہ السلام کا دور سنگ تراشی کا دور تھا اس فن پر مشرک نازاں تھے لیکن ایسے حالات میں صالح علیہ السلام نے پتھر کے مجسموں میں جان ڈال کر کافروں کو وحدانیت کا کلمہ پڑھایا ‘ حضرت عیسیؑ کے دور میں لوگ اپنی حکمت پر غرور کرتے تھے‘ علاج و معالجہ کو اپنے فن کی معراج سمجھتے تھے ۔ ایسے حالات میں خدا نے عیسیؑ کو بھیجاجنہیں مردوں کو زندہ کرنے کا معجزہ عطا کیا تھا جس سے کافر متاثر ہوکر خدا پر ایمان لے آئے ۔ آخری پیغمبر حضرت محمد مصطفٰے ﷺ کو بھیجا اور قرآن بھی اتارا جس کی وجہ کافروں کے پاس ایمان لانے کے سوا کوئی بھی چارہ نہیں تھا ۔ حضورؐ محبوب خدا تھے۔ اسی لئے خدا نے انہیں معراج کی شب عرش پر بلوایااور اپنا دیدار کروایا ۔ جبرائیلؐ امین نیحضورؐ کیلئے براق کی سواری کا انتظام کیا جو جنت سے منگوایا گیاتھا جو نہایت ہی تیز فتار سواری تھی ۔ اسی بات سے متاثر ہوکر سائنسدانوں نے تحقیقات کیں اور ہوائی جہاز ‘ ہیلی کیاپٹر اور راکٹ کی ایجاد عمل میں آئی ۔ حضرت محمد مصطفٰےﷺ نے شب معراج کو ایک لمحہ کے مختصر سے حصہ میں مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک لاکھوں میل کا سفر طئے کیا ۔
حضورؐ کی عرش پر روانگی سے قبل ان کا ان کا سینہ چیر کر علم و حکمت کے خزانے ان کے سینہ مبارک میں اُنڈیل دیئے گئے اور سینہ مبارک کو سی دیا گیا ۔ یعنی چودھ سو سال قبل اوپن ہارٹ سرجری کردی گئی ‘ اسی واقعہ سے متاثر ہوکر سائنسدانوں نے اوپن ہارٹ سرجری کا آغاز کیا ۔ جبرائیل امین سدرۃ المُنتہیٰ پر رُک گئے اور کہا کہ یہاں سے آگے وہ نہیں بڑھ سکتے ‘ یہاں تک ہی ان کو آنے کی اجازت ہے اگر آگے بڑھیں گے ان کے پر جل جائیں گے ۔ حضورؐ نے جبرائیل امین سے پوچھا کہ خدا کو آپ کا کیا پیغام دوں تو انہوں نے جواب دیا جس وقت آپ کی اُمت پُل صراط سے گمرے تو پُل صراط پر انہیں پَر پھیلانے کی اجازت دیجائے کیونکہ پُل صرال بال سے زیادہ باریک اور تلوار کی دھار سے زیادہتیز ہے ۔ حضرت محمد مصطفیٰﷺ نے موسیٰ ؑ اور ابراہیمؑ سے ملاقات کی ۔ عرش پر پہنچے تو خدا نے اپنی ذات کا دیدار کروایا حالانکہ موسیٰؑ کو کوہ طور پر گئے تو خدا کا دیدار نہ کرسکے بے ہوش ہوکر گرپڑے لیکن حضورﷺ تو محبوب خدا ہیں اسیلئے انہیں دیدار نصیب ہوا ۔ خدا نے آپؐ کی اُمت کیلئے پچاس نمازوں کا تحفہ دیا لیکن انہیں کم کرتے کرتے صرف پانچ نمازیں رہ گئیں لیکن پانچ نمازیں پڑھنے پر پچاس نمازوں کا ثواب دینے کا خدا نے وعدہ کیا ۔
معراج کا سارا واقعہ زنجیر کے ہلنے میں جتنا وقت درکار ہے اتنے ہی وقت میں پیش آیا ۔ خدا نے وقت کو ٹہرنے کا حکم دیا اور حضورﷺ کی واپسی پر ان کا بستر پر گرم رہا‘ آخر میں انہوں نے دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ معراج کے واقعہ سے سائنسدانوں نے کافی استفادہ کیا ۔ اس موقع پر جناب سید انیس الدین زکریا‘ جناب شمس الدین صابری کے علاوہ دیگر معززین موجود تھے ۔