حضرت علی ؓکی پوری زندگی اطاعت حق تعالیٰ کا کامل نمونہ ، حمیدیہ میں ڈاکٹرسید محمد حمید الدین شرفی کا خطاب
حیدرآباد ۔ 21 ۔ جولائی : ( پریس نوٹ ) : رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے چچا زاد بھائی اور داماد امیر المومنین حضرت سیدنا علی بن ابی طالب کرم اللہ وجہہٗ کو نو عمروں میں سب سے پہلے اسلام لانے کا شرف ملا، نجیب الطرفین ہاشمی ہونے اور انھیںرسول اللہؐ کی آغوش میں پرورش و تربیت پانے کے منفرد اعزاز حاصل ہوئے حضرت علی کرم اللہ وجہہ خلیفہ چہارم، خاندان بنی ہاشم کے روشن چراغ اور شجاع اعظم تھے و نیز اسد اللہ سے ملقب ہوئے۔ مدینہ منورہ میں مہاجرین اور انصاریوں کے درمیان مواخاۃ کے اہم موقع پر رسول اللہ ؐ نے حضرت علی کرم اللہ و جہہٗ سے فرمایا تم دنیا اور آخرت میں میرے بھائی ہو۔ حضور انورؐ نے ایک موقع پر ارشاد فرمایا کہ اے علی! تم میرے لئے ایسے ہو جیسے ہارون ؑ موسیٰ ؑکے لئے تھے البتہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے غزوہ خیبر کے دن حضور اقدس ؐنے فرمایا کہ میں کل عَلم اس شخص کو دوںگا جس کے ہاتھوں فتح ہوگی اور وہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ تھے جنھیں علم دیا گیا۔ حضرت عبد اللہ بن عباسؓ فرمایا کرتے تھے کہ علم کے دس حصوں میں اللہ تعالیٰ نے علی کرم اللہ وجہہ کو نو حصے عطا فرمائے اور دسویں میں بھی آپ شریک تھے۔ ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی ڈائریکٹر آئی ہرک نے رمضان مبارک کے روح پرور اور نورانی ماحول میں 20 رمضان المبارک کو شہادت حضرت سیدنا علی کرم اللہ وجہہ کے ضمن میں حمیدیہ شرفی چمن میں بعد نماز عصر منعقدہ محفل مرتضویؓ سے خطاب کی سعادت حاصل کرتے ہوے ان حقائق کا اظہار کیا۔ قراء ت کلام پاک سے جلسہ شروع ہوا۔ بارگاہ شہنشاہ کونینؐ میں ہدیہ نعت پیش کی گئی۔ڈاکٹر حمید الدین شرفی نے کہا کہ حضرت علیؓ نسبی شرافت میں بھی نمایاں تھے رسول اللہؐ کے چچا حضرت ابوطالب کے فرزند اور سردار عبد المطلب کے پوتے تھے حضرت علی ؓ کی کنیت ابو تراب حضور اکرمؐ کی عطا کردہ تھی جو انھیں بہت پسند تھی بالعموم ابوالحسن سے یاد کئے جاتے تھے۔ آپؓ کی والدہ محترمہ کا اسم مبارک فاطمہؓ بنت اسد تھا۔وہ ہاشمیہ تھیں۔ تین بھائی طالب،عقیل اور جعفر ؓکے علاوہ دو بہنیںتھیں۔ حضرت علی ؓ کی ولادت بعثت شریف سے دس سال پہلے ہوئی۔ سیدۃالنساء خاتون جنت شہزادی کونین حضرت فاطمہ بنت رسول مقبولؐ رضی اللہ عنہا سے عقد نکاح حضرت علی ؓ کے اعزاز اور شرف خاص کا منور پہلو ہے۔ حسنین کریمینؓ حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے فرزندان جلیل ہیں۔شجاعت و بہادری میں شیر خدا حضرت علی المرتضیٰؓ معاصرین میں ممتاز و نمایاں تھے تبوک کے سوا تمام غزوات و مشاہد میں اپنی بے پناہ خداداد طاقت و جسارت، حوصلہ مندی اور مہارت جنگ کا ایسا مظاہرہ کیا کہ دشمنوں کو بھی آپؓ کی شجاعت و بسالت کا اعتراف کرنا پڑا غزوہ بدر میں حضور انورؐنے اپنی سیف ذوالفقار حضرت علیؓ کو عطا کی تھی۔ غزوہ بدر میں حضرت علی ؓرسول اللہؐ کے علمبردار تھے غزوہ احد میں شجاعان اسلام میں نمایاں نام آپؓ ہی کا ملتا ہے قلعہ خیبر کی فتح حضرت علیؓ کا عظیم الشان کارنامہ ہے۔ حضرت علیؓ کی پوری زندگی اطاعت حق تعالیٰ کا کامل نمونہ تھی۔ رسول اللہؐ سے محبت و وارفتگی عشق کا کمال نظر آتی ہے۔حضرت علیؓ باب علم اور سرچشمہ فیضان ولایت ہیں عبادت الٰہی میں یگانہ اور ذکر و فکر حق میں بے نظیر تھے۔ بارگاہ رسالت مآبؐ میں سلام گزرانا گیا اور رقت انگیز دعا ء کی گئی۔بعد ازیں افطار اورعشائیہ پیش کیا گیا۔